نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈر اور مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر نے پیگاسس سے متعلق کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے بیان پر آج سخت رد عمل ظاہر کیا اور کہا کہ وہ وزیر اعظم نریندر مودی کے حق میں بار بار لوگوں کے مینڈیٹ کو قبول نہیں کرپارہے ہیں اور اس لیے وہ بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انوراگ ٹھاکر نے یہاں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ میں راہل گاندھی ایک بار پھر غیر ملکی سرزمین پر شور مچا رہے ہیں۔ پیگاسس ان کے دماغ میں ہے ان کے فون میں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اور اس کے لیڈر صرف غیر ملکی سرزمین پر ملک کا نام بدنام کرنے کا کام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیگاسس راہل کے ذہن میں ہے نہ کہ ان کے فون میں۔ انہوں نے کہا کہ کل کے انتخابی نتائج بتاتے ہیں کہ کانگریس کا ایک بار پھر صفایا ہو گیا ہے۔ کانگریس عوام کا مینڈیٹ قبول نہیں کر پارہی ہے۔ کل کے نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ لوگ وزیر اعظم مودی پر بھروسہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر پیگاسس راہل گاندھی کے فون میں تھا تو انہوں نے اپنا فون سپریم کورٹ کی طرف سے مقرر کردہ تکنیکی کمیٹی کے پاس کیوں نہیں پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی بتائیں کہ ان کی کیا مجبوری تھی کہ انہوں نے اپنا فون جمع نہیں کیا۔ دیگر رہنماؤں نے بھی پیگاسس پر بیانات دیئے لیکن انہوں نے اپنے فون جمع کیوں نہیں کرائے؟
انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کی قیادت میں ہندوستان کی عزت دنیا بھر میں بڑھی ہے اور دنیا کے سبھی بڑے لیڈر یہی کہہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی کو اطالوی وزیر اعظم جیورجیو میلونی نے وزیر اعظم مودی کے بارے میں کیا کہا ہے اسے غور سے سننا چاہئے۔راہل گاندھی نے لندن کی کیمبرج یونیورسٹی میں پیگاسس کے تعلق سے حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے اپنے فون پر جاسوسی کی بات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے ان کی اور دیگر اپوزیشن رہنماؤں کی جاسوسی کی گئی ہے اور یہ معلومات انٹیلی جنس افسران نے انہیں پہلے ہی دے دی تھیں۔
یو این آئی