راہل گاندھی بدھ کی سہ پہر پارٹی کے ترجمان رندیپ سرجے والا، پنجاب کے وزیر اعلیٰ چرنجیت سنگھ چننی، چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل اور کے سی وینوگوپال کے ساتھ لکھیم پور کا دورہ کرنے کے لیے لکھنؤ پہنچے تھے جہاں عہدیداروں نے انہیں دفعہ 144 کے نافذ ہونے اور امن و امان کا حوالہ دیکر متاثرہ اضلاع کا دورہ کرنے کی ضد چھوڑنے کی درخواست کی۔ کافی اصرار کے باوجود گاندھی ٹس سے مس نہیں ہوئے۔
بالآخر حکومت نے اسے سرکاری گاڑی میں لکھیم پور جانے کی اجازت دے دی ، لیکن سابق صدر نے کہا کہ وہ پارٹی کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی وڈرا کو سیتا پور سے اپنے ساتھ لیکر جائیں گے اور اپنی ہی گاڑی میں سفر کریں گے۔ حکومت نے ان کی شرط کو قبول کرتے ہوئے راہل گاندھی اور پرینکا واڈرا سمیت پانچ رہنماؤں کو تشدد سے متاثرہ ضلع جانے کی اجازت دے دی۔
اس کے بعد پولیس کی نگرانی میں راہل گاندھی چرنجیت سنگھ چننی، بھوپیش بگھیل، کے سی وینوگوپال کے ساتھ اپنی نجی گاڑی میں سیتا پور کے لیے روانہ ہوئے۔ دریں اثنا ، حکومت نے پرینکا وڈرا کو تقریباً 60 گھنٹوں کے بعد رہا کیا اور ان کے خلاف تمام معاملات واپس لے لیے۔
سیتا پور میں راہل گاندھی کی گاڑی پی اے سی II کور سے پرینکا وڈرا کے ساتھ لکھیم پور کے لیے روانہ ہوئی۔
مزید پڑھیں:گیا : پرینکا گاندھی کی گرفتاری کے بعد گیا میں کانگریس کا احتجاج
اس سے پہلے لکھنؤ ہوائی اڈے کے احاطے میں اور باہر تقریباً چار گھنٹے تک صورتحال کشیدہ رہی۔ ہوائی اڈے کے احاطے میں عہدیدار راہل گاندھی کو قائل کرنے کی کوشش کر رہے تھے جبکہ کانگریس والے باہر نعرے لگا رہے تھے۔ اس افراتفری کی وجہ سے کانپور لکھنؤ شاہراہ پر گاڑیاں رینگتی رہیں اور پولیس کو حالات کو قابو میں رکھنے کے لیے کافی کوشش کرنا پڑی۔
یو این آئی