ستمبر 2016 میں تقریباً 59 ہزار کروڑ روپئے کی لاگت سے 36 رافیل جہاز خریدنے کے لیے فرانس کے ساتھ بھارت نے ایک معاہددے پر دستخط کیے تھے۔
سنہ 2022 تک تمام جہاز بھارت کو سونپ دیے جائیں گے، اس جہاز کی کئی خصوصیات ہیں۔ جس میں سے ایک یہ ہے کہ رافیل جہاز ایک ہی وقت میں آٹھ الگ الگ ہدف کو نشانہ بناسکتا ہے۔
ملک میں جس دفاعی سودے کو لے کر سب سے زیادہ مخالفت کی گئی آخر کار اس سودے میں خریدے گئے جہازوں کی پہلی قسط فرانس سے بھارت پہنچادی گئی۔
جنگی طیارہ رافیل جہاز اب بھارتی فضائیہ کا حصہ بن چکا ہے اور اس کی تعیناتی بھی کردی گئی ہے، اسے اسکوارڈن نمبر 17 'گولڈرن ایرو' میں شامل کیا گیا ہے۔
یہ جہاز کئی جدید سہولیات سے لیس ہیں، رافیل جنگی طیارہ جیٹ اسنیکما کے دو ایم 88۔2 انجن سے چلتا ہے۔ رافیل جیٹ دوسرے جہازوں کی اڑان کے دوران مدد بھی کرسکتا ہے۔
رافیل جنگی طیارہ ایک جہاز سے دوسرے جہاز کو ایندھن فراہم کرنے کی بھی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ وزیٹر رینج کو باہر رکھنے کے لیے 'میٹیور میزائلوں' کو فائر کرسکتا ہے۔
میٹیور میزائل ایک ویزوئل رینج ایئر ٹو ایئر میزائل ہوتا ہے جو دشمن جہازوں کو 100 کلو میٹر سے زیادہ کی رینج میں دیکھ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اسکالپ میزائل 300 کلو میٹر کی دوری پر آن گراؤنڈ ٹارگیٹ کو نکال سکتا ہے۔
رافیل اسکالپ میزائل ہے جو ایک سٹیک لانگ رینج گراؤنڈ سے میزائل سے لیس حملہ کرنے کی اہلیت رکھتا ہے، یہ 300 کلو میٹر کے دائرے میں ٹارگیٹ کو نکال سکتا ہے۔
راجیل جنگی جہاز ایک وقت میں کئی میزائلوں کو ایک ساتھ لے جاسکتا ہے، ہر ایک میزائل میں جی پی ایس اور امیزنگ انفراریڈ ٹرمنل نصب ہوتا ہے، اس کے علاوہ اس میں ایک ہولوگرافک کاکپٹ ڈسپلے بھی نصب ہوتا ہے یہ ایک بار میں آٹھ اہداف پر حملہ کرسکتا ہے۔
جدید جنگی طیارہ انتہائی خطرناک ہیمر میزائل سے بھی لیس ہے۔ فرانس یہ جنگی طیارے ایک مختصر سے وقت میں بھارت کو سونپ دے گا۔