سپریم کورٹ نے شاہین باغ احتجاج سے متعلق اکتوبر 2020 کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔ ایک بار پھر مشاہدہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ’’عوامی مقامات پر غیر معینہ مدت کے لیے قبضہ نہیں کیا جا سکتا۔‘‘
جسٹس سنجے کشن کول، جسٹس انیرودھ بوس اور جسٹس کرشنا مراری پر مشتمل بنچ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اس سے پہلے سنائے گئے فیصلے میں کوئی غلطی/کمی نہیں اور دوبارہ غور و خوض کی کوئی گنجائش نہیں۔
آرڈ کے مطابق ’’ہم نے پہلے کے عدالتی فیصلوں پر غور کیا ہے اور اپنی رائے درج کی ہے کہ آئینی اسکیم احتجاج اور اظہار رائے کے حق میں ہے تاہم اس سے متعلق کچھ ذمہ داریوں کی پابندی لازم آتی ہے۔ احتجاج کبھی بھی اور کسی بھی وقت نہیں ہوسکتا ہے، بعض احتجاج اچانک بھی ہو سکتے ہیں، تاہم طویل احتجاج کی صورت میں عوامی مقامات مسلسل قبضہ نہیں کیا جاسکتا ہے کیونکہ اس سے دوسروں کے حقوق متاثر ہوتے ہیں۔‘‘
مزید پڑھیں؛ بِیٹ باکسنگ کے ماہر سفیان رؤف سے خصوصی گفتگو
یہ فیصلہ 12 مظاہرین کی جانب سے دائر کی گئی درخواست کے جواب میں کیا گیا ہے جنہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ عدالت کے اکتوبر کے حکمنامے سے منفی اثر پڑ سکتا ہے جس سے پولیس کو کمزور مظاہرین پر مظالم کا اختیار حاصل ہو جاتا ہے۔
گزشتہ برس شاہین باغ میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین کو ہٹانے کے لئے عدالت عظمی میں متعدد پی آئی ایل دائر کی گئیں کیونکہ ’’اس سے ٹریفک میں رکاوٹ پیدا ہو رہی تھیں جس سے مسافرین کو سفر میں دشواریاں پیش آتی تھیں۔‘‘