ETV Bharat / bharat

Ayushman Bharat آیوشمان بھارت ڈیجیٹل مشن کے تعلق سے عوام بیدار، خدمات فراہم کرنے والوں میں ہچکچاہٹ، رپورٹ - کمپنیوں کے ذریعے ڈیجیٹلائزیشن

کمپنیوں کے ذریعے ڈیجیٹلائزیشن کو اپنانے کی فوری ضرورت کی سفارش کی گئی ہے۔ رپورٹ میں صارفین کے ریکارڈ کے لیے ڈیٹا کی حفاظت، اس شعبے میں کام کرنے والے اہم اداروں کو اے بی ڈی ایم کا اسٹار پرموٹر بنانے، تمام اسپتالوں اور تشخیصی مراکز کے لیے اے بی ڈی ایم کے مطابق سافٹ ویئر کے استعمال کو لازمی قرار دیا گیا۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Mar 22, 2023, 10:12 PM IST

نئی دہلی: آیوشمان بھارت ڈیجیٹل مشن (اے بی ڈی ایم ) کے بارے میں نیٹ ہیلتھ اورآرتھرڈی لٹل (اے ڈی ایل ) کی مشترکہ سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں عوام ڈیجیٹل صحت خدمات کے بارے میں کافی بیدار ہیں، لیکن خدمات فراہم کرنے والے ڈیٹا کے تحفظ اور جانچ وغیرہ کے خدشات کی وجہ سے ڈیجیٹلائزیشن کو اپنانے میں سست ہیں۔ 2030 تک ہندوستان میں ایک ارب ڈیجیٹل ہیلتھ صارفین کے لئے ایک جرات مندانہ خواب ‘‘ کے عنوان سے اس سروے رپورٹ کے مطابق، 74 فیصد شرکاء نے کہا کہ وہ صحت کی دیکھ بھال کی خدمات کے ڈیجیٹلائزیشن سے واقف ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، اگرچہ بڑی کمپنیاں اندرونی ڈیجیٹل سسٹمز اور ڈیٹا سکیورٹی کے خدشات کی وجہ سے گھبراہٹ کا شکار ہیں، لیکن چھوٹی کمپنیاں ڈیجیٹلائزیشن کو سرمایہ کاری کے بجائے اضافی لاگت کے طور پر دیکھتی ہیں۔ انہیں یہ بھی خدشہ ہے کہ ڈیجیٹائزیشن سے ان کی ریگولیٹری جانچ کا دائرہ بڑھ سکتا ہے۔


رپورٹ میں نجی شعبے کی حفظان صحت سے متعلق کمپنیوں کے ذریعے ڈیجیٹلائزیشن کو اپنانے کی فوری ضرورت کی سفارش کی گئی ہے۔ رپورٹ میں صارفین کے ریکارڈ کے لیے ڈیٹا کی حفاظت، اس شعبے میں کام کرنے والے اہم اداروں کو اے بی ڈی ایم کا اسٹار پرموٹر بنانے، تمام اسپتالوں اور تشخیصی مراکز کے لیے اے بی ڈی ایم کے مطابق سافٹ ویئر کے استعمال کو لازمی قرار دینے اور انہیں کوالٹی ایکریڈیشن سے منسلک کرنے جیسی 10 نکاتی سفارشات کی گئی ہیں۔

بدھ کو قومی راجدھانی میں جاری نیٹ ہیلتھ-آرتھرڈی لٹل کی ایک سروے رپورٹ کے مطابق، ’’ہندوستانی حفظان صحت کے ماحولیاتی نظام کے صارفین بڑے پیمانے پر ڈیجیٹلائزیشن کے لیے تیار ہیں۔ سروے میں، 74 فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ انھیں صحت کی خدمات کے ڈیجیٹلائزیشن کےبارے میں معلوم ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اب ہندوستان میں حفظان صحت کی خدمات فراہم کرنے والے نجی اداروں کے لیےحفظان صحت کی خدمات کو ڈیجیٹائز کرنے اوراے بی ڈی ایم کو مربوط کرنے کا ایک بہت بڑا موقع ہے۔ رپورٹ میں ’’ڈیجیٹلائزیشن کو ہندوستانی حفظان صحت کی صنعت کے لیے ایک اہم موقع کے طور پر شناخت کی گئی ہے۔

اے ڈی ایل کا خیال ہے کہ ڈیجیٹلائزیشن کی ایک مضبوط مانگ موجود ہےاور پبلک پلیئرز میں اے بی ڈی ایم کو زیادہ سے زیادہ اپنایاجارہاہے ۔ حکومت کا یہ مشن ڈیجیٹل اپنانے کے لیے ایک طاقتور محرک کے طورپر ابھر سکتا ہے۔ اے ڈی ایل کا کہنا ہے کہ اسے صارفین میں ڈیجیٹل صحت کی خدمات کے لیے اعلیٰ سطح پر قبولیت ملی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، سروے میں شامل 150 جواب دہندگان میں سے 74 فیصد نے کہا کہ وہ صحت کی دیکھ بھال کی خدمات کے ڈیجیٹلائزیشن سے واقف ہیں۔ سروے میں شامل 73 افراد کا خیال ہے کہ ڈیجیٹل ہیلتھ ریکارڈ مفید ہیں یا مستقبل میں مفید ثابت ہوں گے۔

رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے، برنیک چترن میترا، منیجنگ پارٹنر، آرتھر ڈی لٹل انڈیا اینڈ ساؤتھ ایشیا نے کہا،’’ ہندوستانی حفظان صحت کے ماحولیاتی نظام کے صارفین بڑے پیمانے پر ڈیجیٹلائزیشن کے لئے تیار ہیں، لیکن بڑے کھلاڑی اندرونی ڈیجیٹل نظام اور ڈیٹا اور ڈیٹا کے تحفظ کوایک دوسرے کےساتھ مشترک کرنے سے گھبراتے ہیں۔ اسی طرح، چھوٹی اکائیاں ڈیجیٹائزیشن کو اضافی لاگت کے طور پر دیکھتی ہیں اور ان میں سے بہت سے لوگوں کو خدشہ ہے کہ اس سے ان کی ریگولیٹری جانچ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔'

اے ڈی ایل کے مطابق، سروے کیے گئے 30 سے ​​زائد نجی صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والوں میں سے، 93 فیصد نے کہا کہ ڈیجیٹائزیشن فائدہ مند ہے، لیکن صرف سات فیصد نے تمام آپریشنل استعمال کے معاملات میں ڈیجیٹلائزیشن کو اپنایا ہے۔ ڈیجیٹائزیشن کے فوائد کے اے ڈی ایل تجزیہ سے پتہ چلتا ہے کہ کلاؤڈ پر مبنی حل استعمال کرکے، سروس فراہم کرنے والے اپنے کاروبار سے18 سے 36مہینے سے کم عرصہ میں اپنی لاگت نکال کراپنے کام میں منافع کے امکان میں تین سے چھ فیصد تک اضافہ کر سکتے ہیں۔

نئی دہلی: آیوشمان بھارت ڈیجیٹل مشن (اے بی ڈی ایم ) کے بارے میں نیٹ ہیلتھ اورآرتھرڈی لٹل (اے ڈی ایل ) کی مشترکہ سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں عوام ڈیجیٹل صحت خدمات کے بارے میں کافی بیدار ہیں، لیکن خدمات فراہم کرنے والے ڈیٹا کے تحفظ اور جانچ وغیرہ کے خدشات کی وجہ سے ڈیجیٹلائزیشن کو اپنانے میں سست ہیں۔ 2030 تک ہندوستان میں ایک ارب ڈیجیٹل ہیلتھ صارفین کے لئے ایک جرات مندانہ خواب ‘‘ کے عنوان سے اس سروے رپورٹ کے مطابق، 74 فیصد شرکاء نے کہا کہ وہ صحت کی دیکھ بھال کی خدمات کے ڈیجیٹلائزیشن سے واقف ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، اگرچہ بڑی کمپنیاں اندرونی ڈیجیٹل سسٹمز اور ڈیٹا سکیورٹی کے خدشات کی وجہ سے گھبراہٹ کا شکار ہیں، لیکن چھوٹی کمپنیاں ڈیجیٹلائزیشن کو سرمایہ کاری کے بجائے اضافی لاگت کے طور پر دیکھتی ہیں۔ انہیں یہ بھی خدشہ ہے کہ ڈیجیٹائزیشن سے ان کی ریگولیٹری جانچ کا دائرہ بڑھ سکتا ہے۔


رپورٹ میں نجی شعبے کی حفظان صحت سے متعلق کمپنیوں کے ذریعے ڈیجیٹلائزیشن کو اپنانے کی فوری ضرورت کی سفارش کی گئی ہے۔ رپورٹ میں صارفین کے ریکارڈ کے لیے ڈیٹا کی حفاظت، اس شعبے میں کام کرنے والے اہم اداروں کو اے بی ڈی ایم کا اسٹار پرموٹر بنانے، تمام اسپتالوں اور تشخیصی مراکز کے لیے اے بی ڈی ایم کے مطابق سافٹ ویئر کے استعمال کو لازمی قرار دینے اور انہیں کوالٹی ایکریڈیشن سے منسلک کرنے جیسی 10 نکاتی سفارشات کی گئی ہیں۔

بدھ کو قومی راجدھانی میں جاری نیٹ ہیلتھ-آرتھرڈی لٹل کی ایک سروے رپورٹ کے مطابق، ’’ہندوستانی حفظان صحت کے ماحولیاتی نظام کے صارفین بڑے پیمانے پر ڈیجیٹلائزیشن کے لیے تیار ہیں۔ سروے میں، 74 فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ انھیں صحت کی خدمات کے ڈیجیٹلائزیشن کےبارے میں معلوم ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اب ہندوستان میں حفظان صحت کی خدمات فراہم کرنے والے نجی اداروں کے لیےحفظان صحت کی خدمات کو ڈیجیٹائز کرنے اوراے بی ڈی ایم کو مربوط کرنے کا ایک بہت بڑا موقع ہے۔ رپورٹ میں ’’ڈیجیٹلائزیشن کو ہندوستانی حفظان صحت کی صنعت کے لیے ایک اہم موقع کے طور پر شناخت کی گئی ہے۔

اے ڈی ایل کا خیال ہے کہ ڈیجیٹلائزیشن کی ایک مضبوط مانگ موجود ہےاور پبلک پلیئرز میں اے بی ڈی ایم کو زیادہ سے زیادہ اپنایاجارہاہے ۔ حکومت کا یہ مشن ڈیجیٹل اپنانے کے لیے ایک طاقتور محرک کے طورپر ابھر سکتا ہے۔ اے ڈی ایل کا کہنا ہے کہ اسے صارفین میں ڈیجیٹل صحت کی خدمات کے لیے اعلیٰ سطح پر قبولیت ملی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، سروے میں شامل 150 جواب دہندگان میں سے 74 فیصد نے کہا کہ وہ صحت کی دیکھ بھال کی خدمات کے ڈیجیٹلائزیشن سے واقف ہیں۔ سروے میں شامل 73 افراد کا خیال ہے کہ ڈیجیٹل ہیلتھ ریکارڈ مفید ہیں یا مستقبل میں مفید ثابت ہوں گے۔

رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے، برنیک چترن میترا، منیجنگ پارٹنر، آرتھر ڈی لٹل انڈیا اینڈ ساؤتھ ایشیا نے کہا،’’ ہندوستانی حفظان صحت کے ماحولیاتی نظام کے صارفین بڑے پیمانے پر ڈیجیٹلائزیشن کے لئے تیار ہیں، لیکن بڑے کھلاڑی اندرونی ڈیجیٹل نظام اور ڈیٹا اور ڈیٹا کے تحفظ کوایک دوسرے کےساتھ مشترک کرنے سے گھبراتے ہیں۔ اسی طرح، چھوٹی اکائیاں ڈیجیٹائزیشن کو اضافی لاگت کے طور پر دیکھتی ہیں اور ان میں سے بہت سے لوگوں کو خدشہ ہے کہ اس سے ان کی ریگولیٹری جانچ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔'

اے ڈی ایل کے مطابق، سروے کیے گئے 30 سے ​​زائد نجی صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والوں میں سے، 93 فیصد نے کہا کہ ڈیجیٹائزیشن فائدہ مند ہے، لیکن صرف سات فیصد نے تمام آپریشنل استعمال کے معاملات میں ڈیجیٹلائزیشن کو اپنایا ہے۔ ڈیجیٹائزیشن کے فوائد کے اے ڈی ایل تجزیہ سے پتہ چلتا ہے کہ کلاؤڈ پر مبنی حل استعمال کرکے، سروس فراہم کرنے والے اپنے کاروبار سے18 سے 36مہینے سے کم عرصہ میں اپنی لاگت نکال کراپنے کام میں منافع کے امکان میں تین سے چھ فیصد تک اضافہ کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Ayushman Bharat scheme دھاندلیوں میں ملوث ہسپتالوں کے خلاف کارروائی


یواین آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.