زرعی اصلاحات قوانین کے خلاف کسان تحریک کو چھ مارچ کو سو دن مکمل ہونے پر سنیکت(مشترکہ) کسان مورچہ نے احتجاجی مظاہروں کا پروگرام تیار کیا ہے اور اسمبلی انتخابات والی پانچ ریاستوں میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے خلاف تشہیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
قومی راجدھانی دہلی کی سرحدوں پر شدید ٹھنڈ جھیلنے کے بعد شدید گرمی سے نپٹنے کی تیاری میں مصروف کسانوں نے اپنی رہنے کی جگہ پر اے سی، کولر اور پنکھے لگانے کی تیاری شروع کردی ہے۔ کئی مقامات پر پختہ بیت الخلا اور پانی کی سپلائی کے لئے پائپ لائن بھی لگائی گئی ہے۔ کپڑے دھونے کی مشین اور کئی دیگر سہولیات پہلے سے دستیاب ہیں۔
دہلی کے علاوہ مدھیہ پردیش کے چھترپور میں 87 دن سے کسانوں کا مظاہرہ جاری ہے۔ پولیس انتظامیہ نے اب تک نہ تو انہیں خیمے لگانے کی اجازت دی ہے اور نہ ہی کوئی دوسری مدد فراہم کی ہے۔ 3 اور 4 مارچ کو یہاں ایک مہاپنچایت کا اہتمام کیا گیا تھا، جس کے بعد خیمے لگانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ آنے والے وقت میں مدھیہ پردیش میں مہاپنچایت کا منصوبہ ہے۔
سنیکت کسان مورچہ کے لیڈر درشن پال سنگھ اور یوگیندر یادو کے مطابق چھ مارچ سے تحریک کی شکل بھی بدل جائے گی۔ چھ مارچ کو کنڈلی مانیسر پلول ایکسپریس وے (کے ایم پی) کی پانچ گھنٹوں تک ناکہ بندی کی جا ئے گی۔ یہ صبح گیارہ بجے سے شروع ہوکر شام کے چار بجے تک چلے گی۔
اس کے علاوہ ڈاسنا، دوہائی، باغپت، دادری، گریٹر نوئیڈا میں جام کیا جائے گا۔ تمام کسان بلیک بینڈ باندھ کر احتجاج ریکارڈ کروائیں گے۔ ٹول پلازے بھی مفت بنائے جائیں گے۔
کسان لیڈروں کے مطابق دوسری ریاستوں میں بھی کسان چھ مارچ کو مظاہرہ کریں گے اور زرعی قوانین کے خلاف سیا ہ پٹیاں باندھیں گے۔ آٹھ مارچ کو 'یوم خواتین' کے موقع پر ملک میں کسانوں کی تحریک خواتین چلائیں گی۔