اتراکھنڈ کے ہریدوار میں ہندو رہنماؤں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف تشدد کی تقاریر Hate Speech Against Muslims پر مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔ ہندو مذہبی رہنماؤں کی دھرم سنسد Dharm Sansad’ in Haridwar کی اشتعال انگیز تقاریر پر سول سائٹی نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
اس سلسلے میں آج ہریدوار میں مسلم تنظیموں نے دھرم سنسدم میں اشتعال انگیز تقاریر کرنے اور وسیم رضوی عرف جتیندر تیاگی کی گرفتار کا مطالبہ کرتے ہوئے پولیس ہیڈ کوارٹر تک پیدل مارچ کیا۔
اس دوران پولیس نے بیریگیٹنگ لگا کر مظاہرین کو روکا۔ جس کے بعد مظاہرین وہیں بیٹھ گئے اور اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔ مظاہرین نے اس معاملے میں ڈائریکٹر جنرل آف پولیس سے کارروائی کا مطالبہ کیا۔
خبروں کے مطابق پولیس ڈائریکٹر جنرل آف پولیس اتراکھنڈ اشوک کمار نے مذکورہ معاملے میں ایس آئی ٹی تقیقات کا حکم دیتے ہوئے مظاہریں کو یقین دہانی کرائی کہ اس سلسلے میں کارروائی کی جائے گی۔'
بتادیں کہ جتیندر ناراین تیاگی کی متنازع کتاب میں نازیبا تبصرہ کرنے اور دھرم سنسد میں مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کرنے پر دو کیس درج کیے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ہریدوار کوتوالی پولیس نے جتیندر نارائن تیاگی (سابق نام وسیم رضوی) کو 41 سی آر پی سی کا نوٹس بھیجا ہے۔
خیال رہے کہ 23 دسمبر کو جتیندر نارائن سنگھ تیاگی (وسیم رضوی) کے خلاف نفرت انگیز تقریر کیس کے سلسلے میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ جس کے بعد 25 دسمبر کو اس میں مزید دو افراد مہامنڈلیشور دھرم داس اور مہامنڈلیشور اناپورنا بھارتی کے نام شامل کیے گئے۔ جبکہ وائرل ویڈیو کلپ کی بنیاد پر آج ساگر سندھو مہاراج اور یتی نرسمہانند گری کے نام بھی ایف آئی آر میں شامل کیے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: