مغربی بنگال West Bengal کے دارالحکومت کولکتہ میں ملک کے مسلمانوں کے خلاف سخت گیر ہندو تنظیموں کی جانب نفرت انگیز مہم کے خلاف احتجاج کیا گیا، جس میں بین مذاہب کے رہنماؤں نے شرکت کی اور مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہم چلانے والے اور مسلمانوں کی نسل کشی کی بات کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس کے علاوہ کولکتہ کے نیو مارکٹ تھانہ میں ہریدوار دھرم سنسد میں نفرت انگیز مہم کے خلاف شکایت بھی درج کرائی گئی ہے۔
ہریدوار میں گذشتہ دنوں سخت گیر ہندو تنظیموں کی جانب سے دھرم سنسد Dharma Sansad میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانات اور مسلمانوں کی نسل کشی کرنے جیسے بیانات کے خلاف آج کولکاتا میں مختلف مذاہب کے رہنماؤں نے اس کی مذمت کی اور اس طرح کے بیانات دینے والے افراد کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔
بین مذاہب کے رہنماؤں نے ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے اس واقعہ کی مذمت کی اور قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کولکتہ کے شانت کٹیا گردوارہ کے رکن تسمین سنگھ نے کہا کہ یہ ایک سازش کے تحت کیا گیا ہے، کیونکہ کچھ ریاستوں میں انتخابات ہو رہے ہیں اور اس طرح کے بیانات جاری کرکے ہندو مسلمانوں کو لڑانے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ انتخابات میں ان کو فائدہ پہنچ سکے۔ عیسائی راہب فادر فرانسس نے کہا کہ کوئی بھی دھرم کسی کے قتل کی تعلیم نہیں دیتا ہے اور اگر کوئی دھرم ایسا کرتا ہے تو وہ دھرم نہیں ہے۔
رام کرشنا مشن کے سوامی پرمانند گیری مہاراج نے کہا کہ ہندو دھرم یہ نہیں ہے جو کسی کو مارنے کی بات کرتا ہے۔ کچھ لوگوں ہندو مذہب کی غلط تشریح کر رہے ہیں اور اسے بدنام کر رہے ہیں۔
وہیں جماعت اسلامی کے ریاستی صدر مولانا عبدالرفیق نے کہا کہ ہندو دھرم کا یہ چہرہ نہیں ہے جو ہریدوار کے دھرم سنسد میں دیکھنے کو ملا، جو بیانات دیئے گئے ہیں وہ قابل مذمت ہیں۔ ہندو دھرم اس طرح کی تعلیم نہیں دیتا ہے۔ یہ لوگ دھرم کے نام پر اپنے مفادات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ میری اپنے ہندو بھائی بہنوں سے اپیل ہے کہ وہ اس طرح کے لوگوں کے خلاف آواز اٹھائیں۔