جموں و کشمیر میں حد بندی کمیشن Delimitation Commission in Jammu and Kashmir کی طرف سے نئے اسمبلی حلقوں کے مسودہ Delimitation Commission Draft Proposal کے خلاف اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس ضلع اکائی ڈوڈہ کے نائب صدر خالد نجیب سہروردی کی قیادت میں ڈوڈہ میں احتجاج کیا اور مرکزی حکومت و کمیشن کے خلاف نعری بازی کی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر خالد نجیب سہروردی نے بی جے پی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ یہ حد بندی صرف فرقہ وارانہ بنیادوں پر کی گئی ہے۔
اُنہوں نے دعویٰ کیا کہ کمیشن کو خود پتہ نہیں ہے کہ اُنہوں نے کیا حد بندی کی ہے؟ اس میں ایک منصوبہ بند سازش کے تحت ایک مخصوص پارٹی کے لئے زمین ہموار کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ Delimitation Commission Draft Proposal
اُنہوں نے بتایا کہ اُن کو کمیشن کے اوپر ابتدا سے ہی یقین نہیں تھا۔ اسی لیے اُنہوں نے حد بندی کمیشن سے ملاقات نہیں کی تھی۔ یہاں تک کہ کمیشن خود اس سے لا علم ہے۔ Delimitation Commission Draft Proposal
اُنہوں نے کمیشن کو چلینج کرتے ہوئے کہا کہ وہ بتائیں کہ کس بنیاد پر ڈوڈہ میں تین اور کشتواڑ میں برابری پر سیٹیں رکھی گئی ہیں۔ یہ صرف اور صرف بی جے پی کو فائدہ پہنچانے کا ایک منصوبہ ہے۔ اس لیے ہم کمیشن کی رپورٹ کو سرے سے خارج کرتے ہیں۔ یہ عوام کے ساتھ مذاق ہے۔ اگر حد بندی کمیشن نے دور افتادہ ،پسماندہ علاقوں کو بنیاد بنا کر حد بندی کی ہے تو پورے خطہ چناب پر نظر ڈالیے، رامبن سے کشتواڑ پاڈر تک کیا حال کیا گیا ہے۔ یہ تمام علاقے ایک سے بڑھ کر ایک ناقابل رسائی ہے۔
کمیشن پر الزام عائد کرتے ہوئے سہروردی نے کہا کہ چار لاکھ ووٹوں پر مشتمل ضلع ڈودہ میں محض تین حلقے ہیں۔ وہیں دو لاکھ ووٹوں پر بھی تین نششتیں بنائی گئی ہیں۔ یہ کہاں کا انصاف ہے؟ یہ ایک غیر جمہوری عمل ہے اور جمہوریت سے کوسوں دور ہے۔ اس سے حکومت کی منشا صاف ظاہر ہوتی ہے کہ وہ جو چاہے وہی ہوگا، تو پھر اس کو جمہوریت کا نام مت دیجیے۔
سابق رکن اسمبلی ڈاکٹر چمن لال نے اپنے خطاب میں بتایا کہ خطہ چناب کو الگ الگ حصّوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پڑوسیوں، رشتہ داروں کو الگ تھلگ کیا گیا ہے۔ Delimitation Commission Draft Proposal
اُنہوں نے بتایا کہ ڈوڈہ ویسٹ سیٹ درست ہے، لیکن مغرب میں مشرق کا علاقہ رکھنے کا کیا مطلب اور مقصد ہے؟ اُنہوں نے بتایا کہ یہ احتجاج صرف ایک شروعات ہے، اگر کمیشن اپنی رپورٹ کو واپس نہیں لیتا ہے تو بڑے پیمانے پر احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگا، اُس میں صرف نیشنل کانفرنس نہیں ہوگی بلکہ پوری عوام ساتھ آئےگی۔
راجوری میں نئے اسمبلی حلقوں کے مسودہ کے خلاف احتجاج Protest Against Delimitation Commission Draft Proposal in Rajouri
ضلع راجوری میں نیشنل کانفرنس نے حدبندی معاملے پر سخت احتجاج کیا۔ اس احتجاج میں ضلع کے مختلف علاقوں سے نیشنل کانفرنس کے کارکنان و لیڈران شامل ہوئے۔
انہوں نے مرکزی حکومت کی طرف سے جاری کی گئی حدبندی رپورٹ کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ جو کمیشن مقرر کیا گیا تھا، وہ بی جے پی کے کہنے پر کام کرتی رہی۔ یہ جموں کشمیر کی عوام کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے۔
مقررین نے کہاکہ حدبندی علاقہ کے حساب سے ہوتی ہے بلکہ اس کمیشن نے بی جے پی کے کہنے پر ان کے ذاتی مفاد والے علاقوں کو الگ الگ حلقوں سےجوڑا ہے، جہاں جہاں بی جے پی کو اپنا مفاد نظر آتا رہا، وہاں پر انہوں نے حدبندی کی لسٹ تیار کی جوکہ جموں کشمیر کی عوام کو ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کو حدبندی معاملے پر نظر ثانی کرنی چاہیے اور صحیح طریقہ سے اس کو انجام دینا چاہیے، راحوری و پونچھ کو اننتناگ کے ساتھ جوڑ دیا گیا ہے، جو کہ عوام کر ہرگز قبول نہیں ہے۔ مرکزی حکومت اس کی جلد ترمیم کرے، اگر مرکزی حکومت نےاس پر کوئی اقدام نہیں اٹھایا تو عوام اس کے خلاف سڑکوں پر اتر کر احتجاج کرےگی۔
سول سوسائیٹی منڈی نے حد بندی کمشن کے فیصلہ کو مسترد کیا Protest Against Delimitation Commission Draft Proposal in Poonch
پونچھ کی تحصیل منڈی میں سول سوسائیٹی منڈی کی جانب سے حدبندی کمیشن کے ڈرافٹ کو لیکر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ ان کہنا ہے کہ گزشتہ دنوں جموں وکشمیر میں حدبندی کمشن نے عوام کو ایک بار پھر مصیبت میں ڈالتے ہوئے سر کو پاؤں اور پاؤں کو سر کے ساتھ جوڑنے کا بچکانہ کھیل کھیلا ہے۔
حدبندی کمیشن کے ڈرافٹ کو لیکر مختلف سیاسی سماجی کارکنان کے ساتھ ساتھ سول سوسائٹی منڈی میں بھی شدید غم و غصہ ہے۔ اس موقع پر سول سوسائیٹی منڈی کے چیئرمین ڈاکٹر غلام عباس ہمدانی نے موجودہ حکومت کی جانب سے عوام مخالف پالیسیوں اور گزشتہ دنوں حدبندی کمشن رپورٹ کو لیکر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔
غلام عباس ہمدانی اور عبدالاحد بھٹ نے کہا کہ جموں پارلیمانی نشست کے ساتھ راجوری اور پونچھ کو پارلیمانی نشست بنانا چاہئے تھا، جس سے کہ عوام کو راحت مل سکتی تھی۔ اس کا الٹا کرتے ہوئے راجوری پونچھ کو اننت ناگ پارلیمانی حلقہ انتخاب کے ساتھ جوڑ کر خطہ پیر پنچال کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ضلع پونچھ کی تحصیل منڈی کی تین سابقہ پنچائیتوں سمیت آٹھ پنچائیتوں کو سرنکوٹ اسمبلی حلقہ انتخاب کے ساتھ جوڑ کر سخت ناانصافی کی گئی ہے۔
ڈاکٹر عباس نے مزید کہا کہ اگر حد بندی کمیشن کی یہ رپورٹ منسوخ نہ کی گئی اور منڈی کی آٹھ پنچائیتوں کو اسمبلی حلقہ حویلی کے ساتھ نہ کیا گیا تو انتخابات سے قبل ہی سول سوسائیٹی منڈی ووٹ نہ ڈالنے کی مہم شروع کردے گی۔ جس کا خمیزہ حکومت کو بگھتنا پڑ سکتا ہے، جس کی ذمہ دار موجودہ حکومت ہوگی۔
حد بندی کمشن کے فیصلے کے خلاف شانگس کے لوگوں میں ناراضگی Protest Against Delimitation Commission Draft Proposal
شانگس اور اس کے ملہکہ علاقے کے لوگوں نے حدبندی کمیشن کی تجویز کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ شانگس اسمبلی حلقے کے کچھ ایک علاقوں کو لارنو اسمبلی حلقے اور اننت ناگ اسمبلی حلقے کے ساتھ جوڑنا شانگس کے لوگوں کے ساتھ ایک بڑی ناانصافی ہو گی۔
لوگوں نے اس تجویز کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شانگس اسمبلی حلقے کے لوگوں کو اس تجویز پر اعتراض ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم کسی کے خلاف نہیں ہیں لیکن جس طرح سے فیصلہ لیا گیا ہے، اس سے لگتا ہے کہ یہاں کی منفرد ٹپوگرافی کو تبدیل کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شانگس لارنو سے 25 کلو میٹر کی دوری پر ہے اور شانگس کے لوگوں کی مشکلات بھی دوسرے علاقوں سے بالکل مختلف ہے، لہٰذا حد بندی کمیشن کو فیصلہ لینے سے قبل لوگوں کی رائے کا بھی احترام کرنا چاہئے۔
حد بندی کمیشن کی تجویز کے بارے میں نیشنل کانفرنس لیڈر ایڈوکیٹ پیر ہاشم حسین نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا جیسا کہ نیشنل کانفرنس نے پہلے ہی اس تجویز کو مسترد کردیا ہے، ٹھیک اسی طرح شانگس اور اچھہ بل کی عوام بھی اس تجویز کو مسترد کر رہی ہیں کیونکہ یہ تجویز بنا کسی غور و خوض کے اور لوگوں کے فائدے کے بجائے لوگوں زیادہ نقصان میں مبتلا کرے گا، تو پھر اس تجویز کا کیا فائدہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ حد بندی کمیشن کی تجویز سامنے آنے کے بعد یہاں کے لوگوں کی مشکلات اور پریشانیوں میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ کیونکہ جو کام ہم اپنے اسمبلی حلقے میں آسانی سے انجام دیتے تھے، اب لوگوں کو وہ کام پورا کروانے کے لیے پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ لہذا ہم اعلیٰ حکام سے گزارش کرنا چاہتے ہیں کہ اس تجویز پر عمل درآمد ہونے سے پہلے لوگوں کی رائی کو بھی دھیان میں رکھیں اور لوگوں کی بقاء کیلئے بہتر فیصلہ کریں۔
رامبن میں حد بندی کمشن کے فیصلے کے خلاف ناراضگی Protest Against Delimitation Commission Draft Proposal in Ramban
رامبن میں ہوئے آل پارٹی میٹنگ میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو چھوڑ کر باقی تمام سیاسی جماعتوں نے حد بندی کمیشن کی مجوزہ ڈرافٹ سفارشات کو مسترد کرتے ہوئے اس مسودہ رپورٹ کے خلاف مہم تیز کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی۔
میٹنگ کی صدارت چیئرپرسن ضلع ترقیاتی کونسلر ڈاکٹر شمشاد شان نے کی۔ میٹنگ میں ڈی ڈی سی کونسلر اکھڑہال بشیر احمد رونیال، کانگریس کے لیڈر اور سابقہ این ایس یو آئی صدر فیروز خان ، ریاض احمد میر نیشنل کانفرنس لیڈر و سوسائٹی کے کارکنان سمیت متعدد افراد موجود تھے۔
اس موقع پر مقررین نے حد بندی کمیشن کی طرف سے حلقہ انتخاب بانہال کے پوگل پرستان کے علاقے کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے اسے ایک مخصوص جماعت کی ایما پر کی گئی تقسیم قرار دیا ہے۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ پوگل پرستان کی زبان، ثقافت، تہذیب و تمدن کو تار تار کرنے کی کوشش کو کسی بھی صورت میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ سب ڈویژن رامسو پوگل پرستان کو یا تو مکمل طور بانہال سے یا رامبن سے جوڑا جائے، نہ کہ اس آپسی بھائی چارہ اور علاقائی روایات کو تقسیم کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح کمیشن نے گول کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کی کوشش کی ہے، جس میں سنگلدان کو رامبن میں اور گول کو قریب ایک سو کلومیٹر دور حلقہ انتخاب بانہال کے ساتھ جوڑنے کی تجویز حد بندی کمیشن کی طرف سے پیش کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: BJP on Delimitation Commission Report: ’بی جے پی حدبندی کمیشن رپورٹ کا خیر مقدم کرتی ہے‘
مقررین نے سیاسی جماعتوں کے تمام پارٹی کے کارکنان اور عام لوگوں سے احتجاج درج کرنے کی اپیل کی ہے تاکہ اس ناانصافی کے خلاف آواز کو بلند کیا جاسکے۔ Protest Against Delimitation Commission Draft Proposal