پولیس ذرائع نے بدھ کو بتایا کہ بجرنگ دل کے کارکن ہرشا کے قتل کی ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ اسے ہندوتوا کے ایجنڈے پر عمل کرنے کے لیے قتل کیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ تحقیقات سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ اس واقعہ کے بعد کچھ لوگوں نے سوشل میڈیا پر خوشی کا اظہار کیا اور قتل میں کسی تنظیم کے ملوث ہونے کی طرف بھی اشارہ کیا۔Bajrang Dal Activist Murder Case
پولیس ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی کہ تفتیش کار سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا اور پاپولر فرنٹ آف انڈیا سے ممکنہ روابط تلاش کرنے کے لیے مواد جمع کر رہے ہیں۔
حکومت نے واضح ہدایات دی ہے کہ ان تنظیموں کے خلاف مواد جمع کیا جائے اور حکومت ہند کو پابندی لگانے کی سفارش کی جائے۔
پولیس نے کہا کہ ایجنسیاں کیمپس فرنٹ آف انڈیا (سی ایف آئی) کے سرگرمیوں کی بھی تحقیقات کر رہی ہیں، جس نے کالج کے طلبہ کو تربیت دے کر حجاب کے مسئلے کو ابھارنے کی سازش کی تھی۔
ہرشا گائے ذبیحہ اور گائے کی غیر قانونی نقل و حمل سے متعلق معاملات میں ہندو مذہب سے متعلق تقریبات منعقد کرنے میں پیش پیش رہتا تھا۔ پولیس نے کہا کہ ہرشا سوشل میڈیا پر بہت سرگرم تھا اور اس نے ہندوتوا کے حامی پیغامات بھی شیئر کرتا تھا جس سے بہت سے لوگ ناراض تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ انہیں پہلے ہی قتل کی منصوبہ بندی اور اس پر عمل درآمد میں تنظیم کے ملوث ہونے کے سراغ مل چکے تھے۔ عناصر نے ہندو کارکنوں میں خوف پیدا کرنے کے لیے سوشل میڈیا کے ذریعے ایک پیغام دینے کا بھی منصوبہ بنایا تھا۔
مزید پڑھیں:
Bajrang Dal Activist Murder Case, Six Arrested: بجرنگ دل کارکن قتل کیس میں چھ گرفتار
کرناٹک کے وزیر داخلہ اراگا جنیندرا نے بدھ کو کہا کہ شیوموگا میں بجرنگ دل کے کارکن ہرشا کے قتل کے سلسلے میں آٹھ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ’’کل رات تک چھ مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا تھا اور آج دو مزید گرفتاریاں کی گئیں۔‘‘
واضح رہے کہ کرناٹک کے شیموگا میں اتوار کے روز بجرنگ دل کے 23 سالہ کارکن کے مبینہ قتل کے سلسلے میں پولیس نے آٹھ افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا۔
کرناٹک کے شیموگا ضلع میں منگل کو بھی امتناعی احکامات کے درمیان حالات کشیدہ رہے۔ ریزرو فورسز کو طلب کیا گیا ہے اور صورتحال پر نظر رکھنے کے لیے سینیئر پولیس افسران ضلع میں تعینات ہیں۔ امتناعی احکامات میں توسیع کی گئی ہے۔