کانگریس پارٹی کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے شری رام جنم بھومی تیرتھ شیتر ٹرسٹ سے متعلق زمینی معاہدے میں بدعنوانی معاملے پر کہا کہ 'سپریم کورٹ کو اپنی نگرانی میں اس معاملے کی تحقیقات کرانی چاہئے'۔
انہوں نے ایک فیس بک پوسٹ میں کہا کہ 'صرف پانچ منٹ کے اندر 2 کروڑ روپے کی اراضی کو وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ بنائے گئے شری رام مندر تعمیر ٹرسٹ نے 18.5 کروڑ میں خریدا۔ یعنی زمین کی قیمت میں 5.5 لاکھ روپے فی سیکنڈ کی شرح سے اضافہ ہوا۔ یہ ساری رقم بھارتی عوام نے رام مندر کی تعمیر کے لئے عطیات کی شکل میں دیا تھا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ زمین کی خرید و فروخت سے متعلق بیع ناموں اور رجسٹری میں گواہوں کے نام ایک جیسے ہیں۔ ان گواہوں میں ایک گواہ مندر ٹرسٹ کا ٹرسٹی ہے جو آر ایس ایس کا سابق صوبائی نگراں رہ چکا ہے اور دوسرا گواہ بی جے پی رہنما اور ایودھیا کے میئر ہیں۔
کانگریس پارٹی کی اتر پردیش انچارج پرینکا گاندھی کے مطابق یہ خبر میں کہا گیا ہے کہ 'رام مندر تعمیراتی ٹرسٹ کے صدر مہنت شری نریتیا گوپال داس نے بھی ٹرسٹ پر منمانی کا الزام عائد کیا ہے'۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ، شری رام مندر تعمیراتی ٹرسٹ وزیر اعظم نے تشکیل دیا تھا۔ وزیر اعظم کے بہت قریب لوگ اس میں ٹرسٹی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ شری رام کے نام پر عقیدت مندوں کی جانب سے پیش کیے گئے عطیات کا استعمال عقیدے سے جڑے اجتماعی کام میں ہو، نہ کہ ان عطیات میں بدعنوانی کی جائے۔
کانگریس پارٹی کی جنرل سکریٹری نے کہا کہ 'عقیدت کے کاموں کے لیے جمع عطیات میں مواقع تلاش کرنا کروڑوں بھارتیوں کے اعتماد کو مجروح کرنا ہے جو کہ ایک بہت بڑا گناہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر ہی شری رام مندر ٹرسٹ تشکیل دیا گیا ہے۔ ملک کی عوام کی جانب سے ہم سپریم کورٹ سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی نگرانی میں اس بد عنوانی کی مکمل تحقیقات کرائیں۔