صدر رام ناتھ کووند بنگلہ دیش کے تین روزہ دورے کے آخری دن جمعہ کو ڈھاکہ میں رمنا کالی مندر پہنچے اور مندر کے بحال شدہ حصے کا افتتاح Kovind Inaugurates Dhaka's Kali Mandir کیا۔ صدر کووند کے ساتھ مرکزی وزیر مملکت برائے تعلیم ڈاکٹر سبھاش سرکار بھی موجود تھے۔
صدر رام ناتھ کوند نے ایک ٹویٹ میں کہا، " ڈھاکہ میں رمنا کالی مندر Ramna Kali Mandir کی تزئین و آرائش کے بعد افتتاح کیا۔‘‘
رمنا کالی مندر کمیٹی کے چیئرمین اتپل سرکار نے کہا کہ صدر کووند نے دارالحکومت ڈھاکہ کے قدیم ترین مندر کا دورہ کیا اور وہاں پوجا بھی کی۔
انہوں نے کہا کہ صدر کووند مندر میں 15 منٹ تک رہے، جہاں انہوں نے حکومت ہند کی گرانٹ سے مندر کے بحال شدہ حصے کا افتتاح کیااور بعد میں مندر میں پوجا کی۔
انہوں نے کہا کہ 27 مارچ 1971 کو یہاں اس مقام پر قتل عام ہوا تھا اور رمنا مندر جو کہ جنگ کی وجہ سے تباہ ہوگئی تھی۔ مندر کے کچھ حصے کی بحالی اور تزئین و آرائش حکومت ہند کی 7 کروڑ روپے کی گرانٹ سے کی گئی ہے۔ مندر اور مرکزی مندر کو بھی دوبارہ تعمیر کیا گیا ہے۔
رمنا کالی مندر کے تجدید شدہ حصے کا افتتاح کرنے کے بعد صدر رام ناتھ کووند نے ڈھاکہ سے وطن کے لیے روانہ Kovind left Dhaka for home بھی ہوگئے، بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ اے کے عبدالمومن نے انہیں الوداع کیا۔
واضح رہے کہ صدر کووند بنگلہ دیش کی آزادی کی گولڈن جوبلی تقریبات اور’ مجیب سال‘ کی اختتامی تقریب میں شرکت کے لیے اپنی اہلیہ اور بیٹی کے ساتھ تین روزہ سرکاری دورے پر بدھ کی صبح ڈھاکہ پہنچے۔
یہ بھی پڑھیں:
President Kovind in Dhaka: 'ہند-بنگلہ دیش تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے جانے کو وقت آگیا'
President Kovind in Dhaka: صدررام ناتھ کووند کی بنگلہ دیش کے یوم آزادی تقریب میں شرکت
صدر جمہوریہ ہند نے پہلے دن ہوائی اڈے پر اترنے کے بعد ساور میں قومی یادگار پرجنگ آزادی کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ ساور سے واپس آکر انہوں نے دھن منڈی نمبر 32 پر بنگ بندھو کی یاد گار میں خراج عقیدت پیش کیا اور میموریل میوزیم کا دورہ کیا۔
کل صبح صدر کووند نے شیر بنگلہ نگر کے نیشنل پریڈ گراونڈ میں ’وجے دیوس‘ پریڈ میں حصہ لیا۔ انہوں نے دوپہر کو جاتیہ سنگھ کے ساوتھ پلازہ میں آزادی کی گولڈن جوبلی اور بنگ بندھو کی صد سالہ پیدائش کی تقریبات میں بھی شرکت کی۔
وزارت خارجہ (MEA) نے جمعہ کو ایک پریس ریلیز میں کہا کہ یہ دورہ 1971 میں بنگلہ دیش کی آزادی کی جدوجہد کے دوران دونوں ممالک کے عوام کی مشترکہ قربانیوں کی 50 ویں سالگرہ کے موقع پر تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔