ETV Bharat / bharat

Centre Response on Article 370 Pleas آرٹیکل 370 کی منسوخی کے دفاع میں مرکز کا حلف نامہ سیاسی ہے قانونی نہیں، عمرعبداللہ

سابق وزیراعلیٰ عمرعبداللہ نے مرکز کے پیش کردہ حلف نامے پر کہا کہ مرکز نے عدالت عظمیٰ میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے دفاع میں قانونی دلائل نہیں ہیں بلکہ یہ یقینی طور پر سیاسی دلائل ہیں جو بی جے پی/مرکزی حکومت ووٹروں کو اپنا فیصلہ بیچنے کے لیے کرسکتی ہے لیکن یہ قانونی دلائل نہیں ہیں۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Jul 10, 2023, 10:44 PM IST

سری نگر: مرکزی سرکار نے دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواستوں کی سماعت سے قبل اپنا حلف نامہ پیش کرتے ہوئے آرٹیکل کی منسوخی میں کئی دلائل پیش کیے ہیں، جس پر جموں و کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ نے سخت نقطہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ مرکز نے عدالت میں قانونی دلائل کے بجائے بی جے پی کا سیاسی نظریہ پیش کیا ہے۔ مرکزی سرکار نے دفعہ 370 کی منسوخی کے دفاع میں اپنے حلف نامے میں کہا تھا کہ اس قانون کے خاتمے سے جموں و کشمیر میں امن، ترقی اور خوشحالی آئی ہے۔

مزکری سرکار نے کہا ہے کہ سنہ 2019 کے بعد تعلیمی ادارے بغیر کسی خلل کے کام کر رہے ہیں جبکہ تین دہائیوں کے بعد جموں کشمیر میں زندگی معمول کی پٹری پر لوٹی ہے اور ہڑتال، پتھر بازی اب ماضی بن گیا ہے۔ مرکزی سرکار نے کہا کہ جموں کشمیر میں آئینی تبدیلیاں کرنے کے بعد جمہوری سطح کا پنچایتی نظام مستحکم بنایا گیا ہے اور پہلی مرتبہ نومبر 2020 میں ضلع ترقیاتی کونسل کے انتخابات کا انعقاد ہوا۔

  • These are definitely political arguments the BJP/Union Govt can make to sell their decision to the voter but they are not legal arguments. The entire case in the SC is about the illegality & unconstitutionality of what was done on 5th Aug 2019, not whether the Govt has a strong… https://t.co/NvLsKPmtEq

    — Omar Abdullah (@OmarAbdullah) July 10, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

جموں کشمیر کی سیاسی جماعتوں بشمول نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے رہنماؤں نے مرکزی کے حلف نامہ کی نقطہ چینی کرکے اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے۔ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلٰی عمر عبداللہ نے مرکز کے پیش کردہ حلف نامے پر کہا کہ مرکز نے یہ عدالت عظمیٰ میں دفعہ 370 کی منسوخی کے دفاع میں قانونی دلائل نہیں بلکہ سیاسی بیان پیش کیا ہے۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ بی جی پی سرکار یہ سیاسی دلائل اپنے ووٹرز کو بھیج سکتے ہیں لیکن عدالتوں کو نہیں، انہوں نے کہا کہ سپریم کوٹ میں دفعہ 370 کے متعلق تمام عرضیاں اس دفعہ کی غیر قانونی اور غیر آئینی منسوخی پر مبنی ہے نہ کہ سیاسی دلائل پر۔ سابق وزیر اعلی اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ عوام پر تھوپی گئی خاموشی اور نام نہاد گراس روٹ جمہوریت سے آئینی بحران کو قانونی جواز نہیں بنایا جاسکتا ہے۔

  • The Centre’s defence lacks logic to back it’s decision of the illegal & unconstitutional abrogation of Article 370. Brute majority was used to subvert the Indian constitution that extended guarantees to the people of J&K & GOI also violated earlier rulings of Hon’ble SC which… https://t.co/DbSO1fracm

    — Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) July 10, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

محبوبہ مفتی نے کہا کہ مرکزی سرکار کے پیش کردہ دلائل دفعہ 370 کی غیر قانونی اور غیر آئینی منسوخی کا جواز نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ غالب اکثریت کا استعمال کرکے آئین ہند کو برباد کرکے اس دفعہ کو ختم کیا گیا جس کو ماضی میں عدالت عظمی نے کئی اہم فیصلوں میں دفاع کرکے کہا تھا کہ اس دفعہ کو جموں کشمیر کی اسمبلی کو منسوخ کرنے کے اختیارات ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

قابل غور ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر کئی عرضیوں کی پہلی سماعت کل یعنی 11 جولائی کو ہونے جارہی ہے جس سے قبل مرکزی حکومت نے آج اپنا حلف نامہ پیش کیا ہے۔ جموں کشمیر کی سیاسی جماعتوں کے ممبران نے سپریم کورٹ میں سنہ اگست 2019 کے بعد عرضیاں دائر کی تھیں جن پر چار برس سے کوئی سماعت یا بحث نہیں ہوئی۔ تاہم گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ نے ان عرضیوں کی سماعت کے احکامات جاری کئے، جس سے دفعہ 370 پر پھر سے سیاسی جنگ شروع ہوگئی ہے۔

سری نگر: مرکزی سرکار نے دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواستوں کی سماعت سے قبل اپنا حلف نامہ پیش کرتے ہوئے آرٹیکل کی منسوخی میں کئی دلائل پیش کیے ہیں، جس پر جموں و کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ نے سخت نقطہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ مرکز نے عدالت میں قانونی دلائل کے بجائے بی جے پی کا سیاسی نظریہ پیش کیا ہے۔ مرکزی سرکار نے دفعہ 370 کی منسوخی کے دفاع میں اپنے حلف نامے میں کہا تھا کہ اس قانون کے خاتمے سے جموں و کشمیر میں امن، ترقی اور خوشحالی آئی ہے۔

مزکری سرکار نے کہا ہے کہ سنہ 2019 کے بعد تعلیمی ادارے بغیر کسی خلل کے کام کر رہے ہیں جبکہ تین دہائیوں کے بعد جموں کشمیر میں زندگی معمول کی پٹری پر لوٹی ہے اور ہڑتال، پتھر بازی اب ماضی بن گیا ہے۔ مرکزی سرکار نے کہا کہ جموں کشمیر میں آئینی تبدیلیاں کرنے کے بعد جمہوری سطح کا پنچایتی نظام مستحکم بنایا گیا ہے اور پہلی مرتبہ نومبر 2020 میں ضلع ترقیاتی کونسل کے انتخابات کا انعقاد ہوا۔

  • These are definitely political arguments the BJP/Union Govt can make to sell their decision to the voter but they are not legal arguments. The entire case in the SC is about the illegality & unconstitutionality of what was done on 5th Aug 2019, not whether the Govt has a strong… https://t.co/NvLsKPmtEq

    — Omar Abdullah (@OmarAbdullah) July 10, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

جموں کشمیر کی سیاسی جماعتوں بشمول نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے رہنماؤں نے مرکزی کے حلف نامہ کی نقطہ چینی کرکے اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے۔ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلٰی عمر عبداللہ نے مرکز کے پیش کردہ حلف نامے پر کہا کہ مرکز نے یہ عدالت عظمیٰ میں دفعہ 370 کی منسوخی کے دفاع میں قانونی دلائل نہیں بلکہ سیاسی بیان پیش کیا ہے۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ بی جی پی سرکار یہ سیاسی دلائل اپنے ووٹرز کو بھیج سکتے ہیں لیکن عدالتوں کو نہیں، انہوں نے کہا کہ سپریم کوٹ میں دفعہ 370 کے متعلق تمام عرضیاں اس دفعہ کی غیر قانونی اور غیر آئینی منسوخی پر مبنی ہے نہ کہ سیاسی دلائل پر۔ سابق وزیر اعلی اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ عوام پر تھوپی گئی خاموشی اور نام نہاد گراس روٹ جمہوریت سے آئینی بحران کو قانونی جواز نہیں بنایا جاسکتا ہے۔

  • The Centre’s defence lacks logic to back it’s decision of the illegal & unconstitutional abrogation of Article 370. Brute majority was used to subvert the Indian constitution that extended guarantees to the people of J&K & GOI also violated earlier rulings of Hon’ble SC which… https://t.co/DbSO1fracm

    — Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) July 10, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

محبوبہ مفتی نے کہا کہ مرکزی سرکار کے پیش کردہ دلائل دفعہ 370 کی غیر قانونی اور غیر آئینی منسوخی کا جواز نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ غالب اکثریت کا استعمال کرکے آئین ہند کو برباد کرکے اس دفعہ کو ختم کیا گیا جس کو ماضی میں عدالت عظمی نے کئی اہم فیصلوں میں دفاع کرکے کہا تھا کہ اس دفعہ کو جموں کشمیر کی اسمبلی کو منسوخ کرنے کے اختیارات ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

قابل غور ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر کئی عرضیوں کی پہلی سماعت کل یعنی 11 جولائی کو ہونے جارہی ہے جس سے قبل مرکزی حکومت نے آج اپنا حلف نامہ پیش کیا ہے۔ جموں کشمیر کی سیاسی جماعتوں کے ممبران نے سپریم کورٹ میں سنہ اگست 2019 کے بعد عرضیاں دائر کی تھیں جن پر چار برس سے کوئی سماعت یا بحث نہیں ہوئی۔ تاہم گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ نے ان عرضیوں کی سماعت کے احکامات جاری کئے، جس سے دفعہ 370 پر پھر سے سیاسی جنگ شروع ہوگئی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.