ETV Bharat / bharat

Discrimination With Urdu Language In Ladakh: لداخ میں اردو کو دیس نکالا دینے کی سازش - sajjad kargili qamar ali akhoon on urdu status in ladakh

سیاسی کارکن سجاد کرگلی نے کہا کہ یہ حکمنامہ اردو زبان کے ساتھ امتیازی سلوک ہے جس کے تحت ہمارے نوجوانوں کو نوکریوں سے بے دخل کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ Reaction On Discrimination against Urdu Language

لداخ میں اردو زبان کے ساتھ ہو رہی امتیازی سلوک پر سیاسی رہنماوں کا ردعمل
لداخ میں اردو زبان کے ساتھ ہو رہی امتیازی سلوک پر سیاسی رہنماوں کا ردعمل
author img

By

Published : Jan 12, 2022, 1:14 AM IST

Updated : Jan 12, 2022, 12:49 PM IST

لداخ یونین ٹریٹری کے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے سوموار کو ایک حکمنامہ جاری کیا ہے جس کے مطابق اس خطے میں محکمہ مال میں نائب تحصیلدار، پٹواری اور دیگر ملازمتوں کے لئے اب اردو زبان کی جانکاری ضروری نہیں ہے۔ Discrimination With Urdu Language In Ldakh



اس حکمنامے سے کرگل کے عوام اور سیاسی رہنماء انتظامیہ سے ناراض ہیں اور ایل جی سے اس حکمنامے کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

لداخ میں اردو زبان کے ساتھ ہو رہی امتیازی سلوک پر سیاسی رہنماوں کا ردعمل
لداخ میں اردو زبان کے ساتھ ہو رہی امتیازی سلوک پر سیاسی رہنماوں کا ردعمل



محکمہ مال کے پرنسپل سیکریٹری ڈاکٹر پوون کوتوال نے نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے کہا کہ " ایس او 282 (ای) مورخہ 21-01-2020 کے تحت دیے گئے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے لداخ کے یونین ٹیریٹری کے لیفٹیننٹ گورنر نے لداخ ریونیو (subordinate) سروس ریکروٹمنٹ رول 2021 میں درج ذیل ترامیم کی ہیں، جسے ایس او 35 مورخہ 08-09-2021 کے ذریعے مطلع کیا گیا ہے۔"

لداخ میں اردو زبان کے ساتھ ہو رہی امتیازی سلوک پر سیاسی رہنماوں کا ردعمل

ترمیم کیے گئے قوانین کے بارے میں تفصیل فراہم کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ "شیڈیول دو (بی) کی پہلی اور تیسری لائن کے تیسرے کالم میں لکھے گئے جملے کو بدل کر ' گریجویشن فرام اے رکگنائسڈ یونیورسٹی' کر دیا گیا ہے۔" قبل ذکر ہے کہ اس نوٹیفکیشن سے قبل ان پوسٹس کے لیے گریجویشن کے ساتھ ساتھ اردو زبان کی جانکاری ضروری تھی۔

مزید پڑھیں:۔ Discrimination With Urdu Language: 'لداخ انتظامیہ نے اردو کے ساتھ امتیازی سلوک کیا ہے'


خطۂ لداخ لیہہ اور کرگل اضلاع پر محیط ہے جس کی آبادی تین لاکھ افراد پر مشتمل ہیں۔ لیہہ میں بودھ مذہب کے ماننے والوں کی اکثریت ہے جبکہ کرگل میں مسلم آبادی کی اکثریت ہے۔ تاہم خطے کی کل آبادی میں مسلمانوں کی تعداد 55 فیصد ہے جبکہ بدھ مت کے ماننے والوں کی آبادی 45 فیصد ہے، لیکن اس خطے میں کرگل کے علاوہ لیہہ میں بھی آبادی کا کچھ حصہ اردو زبان بولتا اور لکھتا ہے۔

اس سرحدی خطے کے لیہہ اور کرگل اضلاع میں برسوں سے سیاسی اور لسانی بنیادوں پر تضاد تھا اور محکمہ مال کی موجودہ نوٹیفکیشن اس تقسیم کی ایک کڑی مانی جاتی ہے۔

دراصل گزشتہ برس 23 ستمبر کو لداخ کے رکن پارلیمان زامیانگ زرنگ نامگیال نے وزیر داخلہ امت شاہ کو مکتوب لکھا تھا کہ اردو زبان کو محکمہ مال کی تقرریوں سے نکالا جائے۔

نامگیال نے لکھا تھا کہ اردو زبان ہمارے لئے اجنبی زبان ہے اور لداخ کے عوام پر سابق ریاست جموں و کشمیر کے حکمرانوں نے تھوپی تھی۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ اردو زبان کو محکمہ مال کی تقرریوں کے لئے لازمی رکھنے والے زمرے کو نکالا جائے اور اس اجنبی زبان کی ’یلغار‘ سے لداخ کے عوام کو آزاد کیا جائے۔

زامیانگ زرنگ نامگیال نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتظامیہ کا انتہائی قابل تحسین قدم ہے اور لداخ کے عوام کی یہ ایک دیرینہ مانگ تھی۔

ladakh mp jigmet namgyal on urdu

تاہم کرگل ضلع سے تعلق رکھنے والے سیاسی رہنماء اس حکمنامے سے برہم ہیں اور اس کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

نیشنل کانفرس کے رہنماء قمر علی آخون نے کہا کہ یو ٹی انتظامیہ نے ایک اور ناقابل برداشت کام اردو ذبان کو لیکر سرانجام دیا ہے، جبکہ آئین میں منظور شدہ زبان کو سرکار چلانے والوں سے ترجیح ملنی چاہیے تھی۔

سابق رکن اسمبلی اصغر علی کربلائی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اردو زبان کو مذہب کے ساتھ جوڑنا بالکل غلط ہے کیونکہ اردو کو سنہ 1889 میں جموں و کشمیر اور لداخ کی سرکاری زبان کا درجہ دیا گیا تھا۔

sajjad kargili qamar ali akhoon on urdu status in ladakh



انکا کہنا ہے کہ لداخ کے تمام سرکاری ریکارڈ بالخصوص محکمہ مال اور عدالتوں کی فائلیں اردو زبان میں ہی ہیں اور اب اس زبان کو سرکاری درجے سے باہر کرنا بہت بڑی غلطی ہے جس پر ایل جی انتظامیہ کو نظر ثانی کرنی ہوگی۔

سیاسی کارکن سجاد کرگلی نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکمنامہ اردو زبان کے ساتھ امتیازی سلوک ہے جس کے تحت ہمارے نوجوانوں کو نوکریوں سے بے دخل کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔
kargil politicians react on discrimination with urdu
جگمت نربو لیہہ کے ایک معروف اردو مصنف ہیں اور خیال لداخی کے نام سے جانے جاتے ہیں، انہوں نے انتظامیہ کے اس فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اردو زبان کو محکمہ مال کی تقرریوں سے نکالنا ایک بہتر قدم ہے۔

قابل ذکر ہے کہ سابق ریاست جموں کشمیر کی سرکاری زبان اردو اور انگریزی تھی۔ تاہم یونین ٹریٹری بننے کے بعد اب جموں و کشمیر میں اردو، انگریزی کے علاوہ ہندی، ڈوگری، کشمیری بھی شامل کر دی گئی ہے۔

لداخ یونین ٹریٹری کے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے سوموار کو ایک حکمنامہ جاری کیا ہے جس کے مطابق اس خطے میں محکمہ مال میں نائب تحصیلدار، پٹواری اور دیگر ملازمتوں کے لئے اب اردو زبان کی جانکاری ضروری نہیں ہے۔ Discrimination With Urdu Language In Ldakh



اس حکمنامے سے کرگل کے عوام اور سیاسی رہنماء انتظامیہ سے ناراض ہیں اور ایل جی سے اس حکمنامے کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

لداخ میں اردو زبان کے ساتھ ہو رہی امتیازی سلوک پر سیاسی رہنماوں کا ردعمل
لداخ میں اردو زبان کے ساتھ ہو رہی امتیازی سلوک پر سیاسی رہنماوں کا ردعمل



محکمہ مال کے پرنسپل سیکریٹری ڈاکٹر پوون کوتوال نے نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے کہا کہ " ایس او 282 (ای) مورخہ 21-01-2020 کے تحت دیے گئے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے لداخ کے یونین ٹیریٹری کے لیفٹیننٹ گورنر نے لداخ ریونیو (subordinate) سروس ریکروٹمنٹ رول 2021 میں درج ذیل ترامیم کی ہیں، جسے ایس او 35 مورخہ 08-09-2021 کے ذریعے مطلع کیا گیا ہے۔"

لداخ میں اردو زبان کے ساتھ ہو رہی امتیازی سلوک پر سیاسی رہنماوں کا ردعمل

ترمیم کیے گئے قوانین کے بارے میں تفصیل فراہم کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ "شیڈیول دو (بی) کی پہلی اور تیسری لائن کے تیسرے کالم میں لکھے گئے جملے کو بدل کر ' گریجویشن فرام اے رکگنائسڈ یونیورسٹی' کر دیا گیا ہے۔" قبل ذکر ہے کہ اس نوٹیفکیشن سے قبل ان پوسٹس کے لیے گریجویشن کے ساتھ ساتھ اردو زبان کی جانکاری ضروری تھی۔

مزید پڑھیں:۔ Discrimination With Urdu Language: 'لداخ انتظامیہ نے اردو کے ساتھ امتیازی سلوک کیا ہے'


خطۂ لداخ لیہہ اور کرگل اضلاع پر محیط ہے جس کی آبادی تین لاکھ افراد پر مشتمل ہیں۔ لیہہ میں بودھ مذہب کے ماننے والوں کی اکثریت ہے جبکہ کرگل میں مسلم آبادی کی اکثریت ہے۔ تاہم خطے کی کل آبادی میں مسلمانوں کی تعداد 55 فیصد ہے جبکہ بدھ مت کے ماننے والوں کی آبادی 45 فیصد ہے، لیکن اس خطے میں کرگل کے علاوہ لیہہ میں بھی آبادی کا کچھ حصہ اردو زبان بولتا اور لکھتا ہے۔

اس سرحدی خطے کے لیہہ اور کرگل اضلاع میں برسوں سے سیاسی اور لسانی بنیادوں پر تضاد تھا اور محکمہ مال کی موجودہ نوٹیفکیشن اس تقسیم کی ایک کڑی مانی جاتی ہے۔

دراصل گزشتہ برس 23 ستمبر کو لداخ کے رکن پارلیمان زامیانگ زرنگ نامگیال نے وزیر داخلہ امت شاہ کو مکتوب لکھا تھا کہ اردو زبان کو محکمہ مال کی تقرریوں سے نکالا جائے۔

نامگیال نے لکھا تھا کہ اردو زبان ہمارے لئے اجنبی زبان ہے اور لداخ کے عوام پر سابق ریاست جموں و کشمیر کے حکمرانوں نے تھوپی تھی۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ اردو زبان کو محکمہ مال کی تقرریوں کے لئے لازمی رکھنے والے زمرے کو نکالا جائے اور اس اجنبی زبان کی ’یلغار‘ سے لداخ کے عوام کو آزاد کیا جائے۔

زامیانگ زرنگ نامگیال نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتظامیہ کا انتہائی قابل تحسین قدم ہے اور لداخ کے عوام کی یہ ایک دیرینہ مانگ تھی۔

ladakh mp jigmet namgyal on urdu

تاہم کرگل ضلع سے تعلق رکھنے والے سیاسی رہنماء اس حکمنامے سے برہم ہیں اور اس کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

نیشنل کانفرس کے رہنماء قمر علی آخون نے کہا کہ یو ٹی انتظامیہ نے ایک اور ناقابل برداشت کام اردو ذبان کو لیکر سرانجام دیا ہے، جبکہ آئین میں منظور شدہ زبان کو سرکار چلانے والوں سے ترجیح ملنی چاہیے تھی۔

سابق رکن اسمبلی اصغر علی کربلائی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اردو زبان کو مذہب کے ساتھ جوڑنا بالکل غلط ہے کیونکہ اردو کو سنہ 1889 میں جموں و کشمیر اور لداخ کی سرکاری زبان کا درجہ دیا گیا تھا۔

sajjad kargili qamar ali akhoon on urdu status in ladakh



انکا کہنا ہے کہ لداخ کے تمام سرکاری ریکارڈ بالخصوص محکمہ مال اور عدالتوں کی فائلیں اردو زبان میں ہی ہیں اور اب اس زبان کو سرکاری درجے سے باہر کرنا بہت بڑی غلطی ہے جس پر ایل جی انتظامیہ کو نظر ثانی کرنی ہوگی۔

سیاسی کارکن سجاد کرگلی نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکمنامہ اردو زبان کے ساتھ امتیازی سلوک ہے جس کے تحت ہمارے نوجوانوں کو نوکریوں سے بے دخل کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔
kargil politicians react on discrimination with urdu
جگمت نربو لیہہ کے ایک معروف اردو مصنف ہیں اور خیال لداخی کے نام سے جانے جاتے ہیں، انہوں نے انتظامیہ کے اس فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اردو زبان کو محکمہ مال کی تقرریوں سے نکالنا ایک بہتر قدم ہے۔

قابل ذکر ہے کہ سابق ریاست جموں کشمیر کی سرکاری زبان اردو اور انگریزی تھی۔ تاہم یونین ٹریٹری بننے کے بعد اب جموں و کشمیر میں اردو، انگریزی کے علاوہ ہندی، ڈوگری، کشمیری بھی شامل کر دی گئی ہے۔

Last Updated : Jan 12, 2022, 12:49 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.