ETV Bharat / bharat

بہار انتخابات: نوجوان سیاست کو ایک نئی سمت دے رہے ہیں؟

author img

By

Published : Nov 9, 2020, 10:06 AM IST

ریاست بہار میں روزگار کے مسائل درپیش ہیں اور یہ ایک بڑا مسئلہ بھی ہے جسے حزب اختلاف کی جماعتوں نے انتخابات میں سب سے اہم معاملہ بنایا، عظیم اتحاد کی قیادت کر رہے تیجسوی یادو اس مسئلے پر انتخابی مہم کے آخری دن تک قائم رہے اور اس مسئلے سے بھٹکے نہیں، 10 لاکھ ملازمت کا تعلق محض دس لاکھ نوجوانوں سے نہیں تھا، اس کا تعلق اتنا ہی خاندان سے بھی تھا، یہ ٹھیک اسی طرح ہے جیسے ایک خالی اسامی کے لیے درخواست دینے والے ہزاروں نوجوان ہوتے ہیں۔

بہار انتخابات: نوجوان سیاست کو ایک نئی سمت دے رہے ہیں؟
بہار انتخابات: نوجوان سیاست کو ایک نئی سمت دے رہے ہیں؟

بہار اسمبلی انتخابات 2020 تین مراحل میں منعقد ہوئے اور جس طرح سے ایکزٹ پولز کے نتائج آئے ہیں اس سے سیاسی ماہرین حیرت زدہ ہیں، ایکزٹ پولز کے نتائج بہار میں تیجسوی یادو کی سیاست میں واپسی کرا رہا ہے، آر جے ڈی جتنی مضبوطی کے ساتھ کھڑی نظر آرہی ہے ان سب کے پیچھے کوئی اور نہیں بلکہ ریاست کے نوجوان ہیں۔

بہار میں نوجوانوں کی لہر ہے اور نوجوان صرف ترقی پسند ہوتے ہیں۔ ذات و طبقات، مذہب اور فرقے کی باتیں کبھی سیاست میں نوجوانوں کو جوڑتی نہیں لیکن آج نوجوانوں کی سیاست میں صرف روزگار ہے، جو ان کے اہل خانہ کو تقویت بخشتا ہے۔ ایک طاقتور ملک کے لیے کسی بھی نوجوان کے کنبے کا مضبوط ہونا ضروری ہے، تب ہی وہ ملک کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرسکے گا۔

بہار میں 7.18 کروڑ رائے دہندگان ہیں، جن میں سے 3 کروڑ 66 لاکھ رائے دہندگان کی عمریں 18 سے 39 برس کے درمیان ہے، دراصل یہ وہ ووٹرز ہیں جن کو ملازمت اور کاروبار کی سب سے زیادہ توقعات رہتی ہیں۔ جب سنہ 2005 میں نتیش کمار اقتدار کے منصب پر فائز ہوئے تھے تو اس وقت ان رائے دہندگان کی عمریں 18 برس تھی۔ آج ان کی عمر تقریبا 38 برس کی ہوگئی ہے، جنہوں نے نتیش کے وقت کو بہار کی تبدیلی کا وقت سمجھا تھا، انہیں بھی روزگار کے نام پر مایوسی ہی ہاتھ لگی ہے۔

تیجسوی یادو نے اس نبض کو اپنی گرفت میں لے لیا اور وہ اعداد و شمار جو 2020 کے سیاسی فتح کے لیے ایگزٹ پول کے ذریعہ آرہے ہیں اب اس کی اصل بنیادی وجہ بن گئے ہیں۔ وہ عمر گروپ جس کو تیجسوی یادو نے پکڑا در حقیقت تمام سیاسی ماہرین اس کو پکڑنے میں پیچھے رہ گئے، 7.8 کروڑ ووٹرز میں سے 3.66 کروڑ نوجوان جو بہار کی تقدیر بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں نے تمام سیاسی جماعتوں کو نظرانداز کیا۔

تیجسوی نے حکومت قائم ہوتے ہی پہلی کابینہ میں 10 لاکھ ملازمتوں کو دینے کا وعدہ کیا ہے اور انہوں نے ہر انتخابی جلسہ میں بار بار اس بات کو دہرایا تھا۔ ایسی صورتحال میں یہ بھی قبول کرنا چاہیے کہ یہ صرف 10 لاکھ افراد کو ملازمت دینے کا وعدہ نہیں تھا، اس میں 10 لاکھ خاندان شامل ہیں۔ ہاں یہ یقینی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ یہ دس لاکھ خاندان کون ہیں تو یہ شاید وہ خاندان ہیں جنہوں نے تیجسوی پر اعتماد کیا۔

ویسے تیجسوی خود ہی انتخابی اجلاس میں کہتے رہے ہیں کہ بہار میں بے روزگاری عروج پر ہے، صورتحال یہ ہے کہ ایک خالی آسامی کے لیے لاکھوں افراد درخواست دیتے ہیں، یہ بات سبھی جانتے تھے۔ یہاں 10 لاکھ ملازمتوں کا اعلان کرکے تیجسوی نے اسی خالی جگہ کے درخواست دہندگان کو بیدار کر دیا ہے۔

2014 میں جب نریندر مودی ملک کی سیاست میں اپنی گرفت مضبوط بنا رہے تھے اور بی جے پی کو ایک سمت دے رہے تھے، تب انہوں نے نوجوانوں کو بھی ترجیح دی تھی، بلیک منی، بدعنوانی اور نوجوانوں کا روزگار کو اپنا سب سے بڑا انتخابی مشن بنایا تھا، 2015 میں نتیش سے علیحدگی کے بعد نریندر مودی نے اپنے انتخابی مشن اور اس پر بیان بازی شروع کردی۔ تو بہار کے لیے تعلیم ملازمت اور طب کو ہی ترجیح دی۔ لیکن اس بار طبقات کی سوشل انجینئرنگ زیادہ مضبوط تر ہوگئی اور بی جے پی کو اس کا فائدہ نہیں مل سکا۔

پانچ برس میں جس طرح سے بہار کی سیاست نے اپنا رخ موڑا ہے۔ اس میں بہت سے سیاسی چہرے بے نقاب ہوگئے ہیں، نوجوان صرف اس انتظار میں نہیں بیٹھ سکتے کہ ان سیاسی رہنماؤں کی سیاست کے وہ کب تک شکار ہوتے رہیں گے، وہ کام کرنے کا وعدہ لے کر آئے ہیں اور اگر وہ کام نہیں کرتے ہیں تو وہ ایک سیاسی اننگز انجام دے کر چلے جائیں گے، اس کا دعویٰ کر دیا گیا تو پھر ان نوجوانوں کا بھٹکنا بھی لازمی ہوگیا کہ آخر ہم ترقی کے لیے پانچ برس کے بعد جواب مانگنے کس کے پاس جائیں گے۔

نتیش کمار نے یقینی طور پر جذباتی پاسا پھینک دیا۔ لیکن ریاست جس جدوجہد سے گذر رہی ہے اس کا کیا ہوگا، بہت سارے سیاسی ماہرین اسے سمجھنے سے قاصر اور ناکام رہے، رہنما نہیں سمجھ سکے کہ اقتدار میں آنے کے لیے انہوں نے روزگار کی سیاست کی تمام تر کشمکش کے ساتھ وہ عوام سے التجا کر رہے ہیں اس کے موقف کو کون اٹھائے گا۔

بہار میں نوجوان سیاست کو ایک نئی سمت دے رہے ہیں، نوجوان آج کی سیاست میں فیصلہ کن کردار ادا کرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔ تیجسوی یادو کی جو عمر ہے چراغ پاسوان جس طریقے سے دعوی کررہے ہیں، پشپم پریا کا جو دورہ ہے، شریاسی سنگھ کو بی جے پی نے انتخابی میدان میں اتارا ہے۔ یہ ایسے نوجوان چہرے ہیں جن کی بدولت سیاسی جماعتوں نے اپنی آنے والی نسل کو ایک سمت دے دی ہے۔

نتیش کمار کی بات کی جائے تو نتیش کے بعد جے ڈی یو کی کمان کس کے ہاتھ میں ہوگی، جے ڈی یو کا ہر رہنما اس میں ناکام ہی رہا۔ نتیش کمار نے نوجوانوں کے لیے بھی بہت سارے دعوے کیے تھے لیکن اس کی زمینی حقیقت صفر رہی، 2020 کے لیے نوجوانوں کی تبدیلی جو ایکزٹ پول کے طور پر دیکھا جارہا ہے یہ بہار کے نوجوانوں کے ردعمل کا اثر ہے جو روزگاروں کے لیے کہیں اور جانا نہیں چاہتے ہیں، بہار اور بہاری انہیں اسی سرزمین پر کہا جائے نوجوانوں نے اس کی ذہن سازی کر لی ہے، اسی ارادے نے ایک نیا سیاسی مساوات پیدا کیا ہے، فی الحال یہ 10 نومبر کو مکمل کیا جائے گا، جسے بہار کو تبدیل کرنے کے لیے منتخب کیا جارہا ہے۔ وہ نوجوان اس کے جا کر بدل جاتا ہے یا پھر ترقی کا وہی خیال زمین پر لاتا ہے جو اس نے وعدوں میں کرنے کا ذکر کیا تھا۔

بہار اسمبلی انتخابات 2020 تین مراحل میں منعقد ہوئے اور جس طرح سے ایکزٹ پولز کے نتائج آئے ہیں اس سے سیاسی ماہرین حیرت زدہ ہیں، ایکزٹ پولز کے نتائج بہار میں تیجسوی یادو کی سیاست میں واپسی کرا رہا ہے، آر جے ڈی جتنی مضبوطی کے ساتھ کھڑی نظر آرہی ہے ان سب کے پیچھے کوئی اور نہیں بلکہ ریاست کے نوجوان ہیں۔

بہار میں نوجوانوں کی لہر ہے اور نوجوان صرف ترقی پسند ہوتے ہیں۔ ذات و طبقات، مذہب اور فرقے کی باتیں کبھی سیاست میں نوجوانوں کو جوڑتی نہیں لیکن آج نوجوانوں کی سیاست میں صرف روزگار ہے، جو ان کے اہل خانہ کو تقویت بخشتا ہے۔ ایک طاقتور ملک کے لیے کسی بھی نوجوان کے کنبے کا مضبوط ہونا ضروری ہے، تب ہی وہ ملک کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرسکے گا۔

بہار میں 7.18 کروڑ رائے دہندگان ہیں، جن میں سے 3 کروڑ 66 لاکھ رائے دہندگان کی عمریں 18 سے 39 برس کے درمیان ہے، دراصل یہ وہ ووٹرز ہیں جن کو ملازمت اور کاروبار کی سب سے زیادہ توقعات رہتی ہیں۔ جب سنہ 2005 میں نتیش کمار اقتدار کے منصب پر فائز ہوئے تھے تو اس وقت ان رائے دہندگان کی عمریں 18 برس تھی۔ آج ان کی عمر تقریبا 38 برس کی ہوگئی ہے، جنہوں نے نتیش کے وقت کو بہار کی تبدیلی کا وقت سمجھا تھا، انہیں بھی روزگار کے نام پر مایوسی ہی ہاتھ لگی ہے۔

تیجسوی یادو نے اس نبض کو اپنی گرفت میں لے لیا اور وہ اعداد و شمار جو 2020 کے سیاسی فتح کے لیے ایگزٹ پول کے ذریعہ آرہے ہیں اب اس کی اصل بنیادی وجہ بن گئے ہیں۔ وہ عمر گروپ جس کو تیجسوی یادو نے پکڑا در حقیقت تمام سیاسی ماہرین اس کو پکڑنے میں پیچھے رہ گئے، 7.8 کروڑ ووٹرز میں سے 3.66 کروڑ نوجوان جو بہار کی تقدیر بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں نے تمام سیاسی جماعتوں کو نظرانداز کیا۔

تیجسوی نے حکومت قائم ہوتے ہی پہلی کابینہ میں 10 لاکھ ملازمتوں کو دینے کا وعدہ کیا ہے اور انہوں نے ہر انتخابی جلسہ میں بار بار اس بات کو دہرایا تھا۔ ایسی صورتحال میں یہ بھی قبول کرنا چاہیے کہ یہ صرف 10 لاکھ افراد کو ملازمت دینے کا وعدہ نہیں تھا، اس میں 10 لاکھ خاندان شامل ہیں۔ ہاں یہ یقینی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ یہ دس لاکھ خاندان کون ہیں تو یہ شاید وہ خاندان ہیں جنہوں نے تیجسوی پر اعتماد کیا۔

ویسے تیجسوی خود ہی انتخابی اجلاس میں کہتے رہے ہیں کہ بہار میں بے روزگاری عروج پر ہے، صورتحال یہ ہے کہ ایک خالی آسامی کے لیے لاکھوں افراد درخواست دیتے ہیں، یہ بات سبھی جانتے تھے۔ یہاں 10 لاکھ ملازمتوں کا اعلان کرکے تیجسوی نے اسی خالی جگہ کے درخواست دہندگان کو بیدار کر دیا ہے۔

2014 میں جب نریندر مودی ملک کی سیاست میں اپنی گرفت مضبوط بنا رہے تھے اور بی جے پی کو ایک سمت دے رہے تھے، تب انہوں نے نوجوانوں کو بھی ترجیح دی تھی، بلیک منی، بدعنوانی اور نوجوانوں کا روزگار کو اپنا سب سے بڑا انتخابی مشن بنایا تھا، 2015 میں نتیش سے علیحدگی کے بعد نریندر مودی نے اپنے انتخابی مشن اور اس پر بیان بازی شروع کردی۔ تو بہار کے لیے تعلیم ملازمت اور طب کو ہی ترجیح دی۔ لیکن اس بار طبقات کی سوشل انجینئرنگ زیادہ مضبوط تر ہوگئی اور بی جے پی کو اس کا فائدہ نہیں مل سکا۔

پانچ برس میں جس طرح سے بہار کی سیاست نے اپنا رخ موڑا ہے۔ اس میں بہت سے سیاسی چہرے بے نقاب ہوگئے ہیں، نوجوان صرف اس انتظار میں نہیں بیٹھ سکتے کہ ان سیاسی رہنماؤں کی سیاست کے وہ کب تک شکار ہوتے رہیں گے، وہ کام کرنے کا وعدہ لے کر آئے ہیں اور اگر وہ کام نہیں کرتے ہیں تو وہ ایک سیاسی اننگز انجام دے کر چلے جائیں گے، اس کا دعویٰ کر دیا گیا تو پھر ان نوجوانوں کا بھٹکنا بھی لازمی ہوگیا کہ آخر ہم ترقی کے لیے پانچ برس کے بعد جواب مانگنے کس کے پاس جائیں گے۔

نتیش کمار نے یقینی طور پر جذباتی پاسا پھینک دیا۔ لیکن ریاست جس جدوجہد سے گذر رہی ہے اس کا کیا ہوگا، بہت سارے سیاسی ماہرین اسے سمجھنے سے قاصر اور ناکام رہے، رہنما نہیں سمجھ سکے کہ اقتدار میں آنے کے لیے انہوں نے روزگار کی سیاست کی تمام تر کشمکش کے ساتھ وہ عوام سے التجا کر رہے ہیں اس کے موقف کو کون اٹھائے گا۔

بہار میں نوجوان سیاست کو ایک نئی سمت دے رہے ہیں، نوجوان آج کی سیاست میں فیصلہ کن کردار ادا کرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔ تیجسوی یادو کی جو عمر ہے چراغ پاسوان جس طریقے سے دعوی کررہے ہیں، پشپم پریا کا جو دورہ ہے، شریاسی سنگھ کو بی جے پی نے انتخابی میدان میں اتارا ہے۔ یہ ایسے نوجوان چہرے ہیں جن کی بدولت سیاسی جماعتوں نے اپنی آنے والی نسل کو ایک سمت دے دی ہے۔

نتیش کمار کی بات کی جائے تو نتیش کے بعد جے ڈی یو کی کمان کس کے ہاتھ میں ہوگی، جے ڈی یو کا ہر رہنما اس میں ناکام ہی رہا۔ نتیش کمار نے نوجوانوں کے لیے بھی بہت سارے دعوے کیے تھے لیکن اس کی زمینی حقیقت صفر رہی، 2020 کے لیے نوجوانوں کی تبدیلی جو ایکزٹ پول کے طور پر دیکھا جارہا ہے یہ بہار کے نوجوانوں کے ردعمل کا اثر ہے جو روزگاروں کے لیے کہیں اور جانا نہیں چاہتے ہیں، بہار اور بہاری انہیں اسی سرزمین پر کہا جائے نوجوانوں نے اس کی ذہن سازی کر لی ہے، اسی ارادے نے ایک نیا سیاسی مساوات پیدا کیا ہے، فی الحال یہ 10 نومبر کو مکمل کیا جائے گا، جسے بہار کو تبدیل کرنے کے لیے منتخب کیا جارہا ہے۔ وہ نوجوان اس کے جا کر بدل جاتا ہے یا پھر ترقی کا وہی خیال زمین پر لاتا ہے جو اس نے وعدوں میں کرنے کا ذکر کیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.