ETV Bharat / bharat

Political Careers of leaders in Yogi Govt یوپی کے تین قدآور رہنماؤں کا سیاسی کریئر ختم ہونے کے دہانے پر - مختار انصاری کے خلاف یوپی حکومت کی کارروائی

سال 2022 میں اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کی جانب سے تین سیاسی رہنماؤں اعظم خان، مختار انصاری اور وجے مشرا کے خلاف کارروائی نے ان لیڈران کے سیاسی مستقبل پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے یا یوں سمجھیے کہ فل اسٹاپ لگا دیا ہے۔ Azam Khan Political Career Faces Full Stop

Political Leader's Career Came to an End
یوپی کے سیاسی رہنماؤں کا مستقبل داؤ پر
author img

By

Published : Dec 15, 2022, 1:36 PM IST

Updated : Dec 15, 2022, 7:41 PM IST

لکھنؤ: سال 2022 میں اتر پردیش میں یوگی حکومت کے دور میں 3 رہنماؤں کے سیاسی مستقبل پر 'فل اسٹاپ' لگ گیا ہے۔ یہ تینوں سیاسی رہنما کبھی اپنے دبنگ انداز کے لیے سیاسی دنیا میں مشہور تھے۔ اتر پردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت ایسے سیاسی لیڈران پر سخت کارروئی کی گئی ہے جن پر مبینہ طور پر مجرمانہ سرگرمیوں کا الزام ہے۔ حکومت کی کارروائی سے ان سیاستدانوں کا سیاسی مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے۔ پچھلے ساڑھے پانچ برسوں میں ان لیڈروں کا مستقبل ختم ہونے کے دہانے پر پہنچ گیا ہے جو اپنی دبنگ امیج کی وجہ سے عوام اور دنیا پر راج کرتے تھے۔ یہ سلسلہ 2022 میں بھی جاری رہا۔ آئیے جانتے ہیں۔ ان تین رہنماؤں کے بارے میں جن کا سیاسی مستقبل یوگی حکومت کی سخت کارروائی کے بعد مکمل طور پر رک گیا ہے۔ Yogi Adityanath's rule in Uttar Pradesh

اعظم خان: اعظم خان ایک ایسا نام ہے، جس کے بغیر اتر پردیش کی سیاست کا تصور کرنا ناممکن ہے۔ ایک مضبوط لیڈر، تقریر کی صورت میں سیاسی طاقت اور کسی بھی اپوزیشن لیڈر کو کھل کر چیلنج کرنے کا حوصلہ رکھنے والے رہنما اعظم خان کا سیاسی مستقبل آج ختم ہونے کے دہانے پر ہے۔ یوگی حکومت میں اعظم خان پر اتنی کارروائی ہوئی کہ جل نگم بھرتی بدعنوانی کے صرف ایک معاملے کا سامنا کر رہے اعظم خان پر دیکھتے ہی دیکھتے 94 کیسز درج ہوگئے۔ نفرت انگیز تقاریر کیس میں عدالت نے انہیں 3 سال کی سزا سنائی تو ایک ہی جھٹکے میں ان سے اسمبلی کی رکنیت بھی چھین لی گئی اور جب ان کے خلاف تحقیقات عروج پر پہنچی تو الیکشن کمیشن نے ان سے ووٹ دینے کا حق بھی چھین لیا۔ Uttar Pradesh Politics

سال 2022 ہی وہ سال ہے جب 74 سالہ اعظم خان کا سیاسی مستقبل داؤ پر لگ گیا۔ اسی سال انہیں عدالت نے 3 سال قید کی سزا سنائی جس کے بعد ان سے اسمبلی کی رکنیت کے لیے نااہل قرار دے کر ان کی اسمبلی رکنیت چھین لی گئی۔ اتنا ہی نہیں بلکہ انہیں اگلے 6 سال تک الیکشن لڑنے سے بھی روک دیا گیا اور ان سے ووٹ کا حق بھی چھین لیا گیا۔ صورتحال یہ ہے کہ 90 سے زیادہ مقدمات میں ملزم اور 10 بار ایم ایل اے رہنے والے اعظم خان اس سال ہوئے رام پور ضمنی انتخاب میں اپنے ہی بوتھ پر سماجوادی پارٹی کے امیدوار کو صرف 87 ووٹ ہی دلوا سکے۔ فی الحال سال 2022 میں جن رہنماؤں کا سیاسی کریئر ختم ہونے کے دہانے پر آگیا اس فہرست میں اعظم خان کا نام پہلی پوزیشن پر ہے۔ Azam Khan Faces Legal Action

مختار انصاری: اتر پردیش کی سیاست میں ایک اور نام ہے جس پر سال 2022 میں فل اسٹاپ لگ سکتا ہے وہ نام ہے مختار انصاری کا جو ایک ہی سیٹ سے 5 بار ایم ایل اے بن چکے ہیں چاہے وہ جیل میں ہوں یا جیل کے باہر۔ سال 2022 میں مختار انصاری کو پہلی بار کسی مقدمے میں سزا سنائی جائے گی۔ یوگی حکومت کی سخت کارروائی اور مضبوط استغاثہ کا نتیجہ ہے کہ نند کشور رنگٹا اغوا اور قتل، ایم ایل اے کرشنا نند رائے قتل کیس، جیل سپرنٹنڈنٹ آر کے تیواری قتل کیس جیسے سنگین مقدمات میں بری ہونے والے مختار انصاری کے خلاف آج سزا سنائی جاسکتی ہے۔ یوگی حکومت کی کارروائی کی وجہ سے مختار انصاری کا سیاسی کریئر بھی ختم ہونے کی دہلیز پر آگیا ہے۔ مسلسل کارروائی کا سامنا کرنے والے مختار انصاری سال 2022 میں اتر پردیش اسمبلی انتخابات میں حصہ بھی نہیں لے سکے تھے۔ گزشتہ 3 دہائیوں میں یہ پہلا موقع تھا جب مختار انتخابی میدان میں نہیں تھے۔ یوگی حکومت کی کارروائی نے مختار انصاری کا سیاسی مستقبل تقریباً ختم کر دیا ہے اور گزشتہ اسمبلی انتخابات میں انہوں نے اپنے بیٹے عباس انصاری کو انتخابی میدان میں اتارا۔

باندہ جیل میں بند مختار انصاری کو سال 2022 میں دو مقدمات میں سزا سنائی گئی۔ اس سے قبل 2003 میں الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بینچ نے ڈسٹرکٹ جیل لکھنؤ کے جیلر کو دھمکی دینے کے معاملے میں مختار انصاری کو مجرم قرار دیا تھا۔ عدالت نے انہیں سات سال قید اور 37 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی۔ یہ پہلا موقع تھا جب مختار انصاری کو کسی کیس میں سزا سنائی گئی۔ صرف 3 دن بعد ہائی کورٹ نے گینگسٹر ایکٹ کیس میں انہیں 5 سال کی سزا سنائی۔ کارروائی کی بات کریں تو گزشتہ ساڑھے پانچ برسوں میں مختار انصاری کے تقریباً 49 ساتھی یا تو انکاؤنٹر میں مارے گئے ہیں یا پھر جیل میں ہیں۔ اتنا ہی نہیں حکومت نے اب تک مختار انصاری کی 400 کروڑ سے زیادہ کی غیر قانونی جائیداد ضبط کی ہے۔

وجے مشرا: یوگی حکومت میں کارروائی کا سامنا کر رہے سیاسی رہنماؤں میں ایک نام وجے مشرا کا بھی جنہیں الیکشن لڑنے سے روک دیا گیا۔ اتر پردیش کے بھدوہی ضلع کے اس لیڈر کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑا کہ کسی بڑی سیاسی پارٹی نے ان کی حمایت کی یا نہیں۔ ضلع کی گیان پور سیٹ پر، جہاں یہ کہا جاتا تھا کہ کوئی دوبارہ ایم ایل اے نہیں بنتا، ایک دبنگ، مافیا اور مضبوط رہنما وجے مشرا نے مسلسل چار بار ایم ایل اے بن کر اپنے مخالفین کو کھلا چیلنج دیا۔ تقریباً 64 مقدمات کا سامنا کرنے کے باوجود وجے مشرا اپنی دبنگ امیج کی وجہ سے بھدوہی اور پریاگ راج سمیت کئی اضلاع میں اپنی الگ سلطنت چلاتے تھے۔ لیکن اتر پردیش میں اچانک یوگی حکومت آگئی اور وجے مشرا کی سیاسی اننگز کی الٹی گنتی شروع ہوگئی۔ اس کے بعد وجے مشرا گینگ کے ارکان کی گرفتاریاں شروع ہوئیں اور ان کی غیر قانونی تعمیرات پر بلڈوزر چلا نیز مبینہ کالے دھن سے حاصل کی گئی جائیداد بھی ضبط کر لی گئیں۔

جس گیان پور اسمبلی سیٹ سے وجے مشرا مسلسل چار بار ایم ایل اے بنے تھے اس سیٹ پر سال 2022 میں عوام نے انہیں مسترد کر دیا اور وجے مشرا کو تیسرے نمبر پر لے آئے۔ یہی نہیں سال 2022 میں وجے مشرا کا سیاسی مستقبل اس وقت ختم ہو گیا جب عدالت نے انہیں 13 سال پرانے آرمس ایکٹ کیس میں اکتوبر مہینے میں 3 سال کی سزا سنائی۔ اس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ وجے مشرا اگلے 6 سال تک کوئی الیکشن نہیں لڑ سکیں گے۔

لکھنؤ: سال 2022 میں اتر پردیش میں یوگی حکومت کے دور میں 3 رہنماؤں کے سیاسی مستقبل پر 'فل اسٹاپ' لگ گیا ہے۔ یہ تینوں سیاسی رہنما کبھی اپنے دبنگ انداز کے لیے سیاسی دنیا میں مشہور تھے۔ اتر پردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت ایسے سیاسی لیڈران پر سخت کارروئی کی گئی ہے جن پر مبینہ طور پر مجرمانہ سرگرمیوں کا الزام ہے۔ حکومت کی کارروائی سے ان سیاستدانوں کا سیاسی مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے۔ پچھلے ساڑھے پانچ برسوں میں ان لیڈروں کا مستقبل ختم ہونے کے دہانے پر پہنچ گیا ہے جو اپنی دبنگ امیج کی وجہ سے عوام اور دنیا پر راج کرتے تھے۔ یہ سلسلہ 2022 میں بھی جاری رہا۔ آئیے جانتے ہیں۔ ان تین رہنماؤں کے بارے میں جن کا سیاسی مستقبل یوگی حکومت کی سخت کارروائی کے بعد مکمل طور پر رک گیا ہے۔ Yogi Adityanath's rule in Uttar Pradesh

اعظم خان: اعظم خان ایک ایسا نام ہے، جس کے بغیر اتر پردیش کی سیاست کا تصور کرنا ناممکن ہے۔ ایک مضبوط لیڈر، تقریر کی صورت میں سیاسی طاقت اور کسی بھی اپوزیشن لیڈر کو کھل کر چیلنج کرنے کا حوصلہ رکھنے والے رہنما اعظم خان کا سیاسی مستقبل آج ختم ہونے کے دہانے پر ہے۔ یوگی حکومت میں اعظم خان پر اتنی کارروائی ہوئی کہ جل نگم بھرتی بدعنوانی کے صرف ایک معاملے کا سامنا کر رہے اعظم خان پر دیکھتے ہی دیکھتے 94 کیسز درج ہوگئے۔ نفرت انگیز تقاریر کیس میں عدالت نے انہیں 3 سال کی سزا سنائی تو ایک ہی جھٹکے میں ان سے اسمبلی کی رکنیت بھی چھین لی گئی اور جب ان کے خلاف تحقیقات عروج پر پہنچی تو الیکشن کمیشن نے ان سے ووٹ دینے کا حق بھی چھین لیا۔ Uttar Pradesh Politics

سال 2022 ہی وہ سال ہے جب 74 سالہ اعظم خان کا سیاسی مستقبل داؤ پر لگ گیا۔ اسی سال انہیں عدالت نے 3 سال قید کی سزا سنائی جس کے بعد ان سے اسمبلی کی رکنیت کے لیے نااہل قرار دے کر ان کی اسمبلی رکنیت چھین لی گئی۔ اتنا ہی نہیں بلکہ انہیں اگلے 6 سال تک الیکشن لڑنے سے بھی روک دیا گیا اور ان سے ووٹ کا حق بھی چھین لیا گیا۔ صورتحال یہ ہے کہ 90 سے زیادہ مقدمات میں ملزم اور 10 بار ایم ایل اے رہنے والے اعظم خان اس سال ہوئے رام پور ضمنی انتخاب میں اپنے ہی بوتھ پر سماجوادی پارٹی کے امیدوار کو صرف 87 ووٹ ہی دلوا سکے۔ فی الحال سال 2022 میں جن رہنماؤں کا سیاسی کریئر ختم ہونے کے دہانے پر آگیا اس فہرست میں اعظم خان کا نام پہلی پوزیشن پر ہے۔ Azam Khan Faces Legal Action

مختار انصاری: اتر پردیش کی سیاست میں ایک اور نام ہے جس پر سال 2022 میں فل اسٹاپ لگ سکتا ہے وہ نام ہے مختار انصاری کا جو ایک ہی سیٹ سے 5 بار ایم ایل اے بن چکے ہیں چاہے وہ جیل میں ہوں یا جیل کے باہر۔ سال 2022 میں مختار انصاری کو پہلی بار کسی مقدمے میں سزا سنائی جائے گی۔ یوگی حکومت کی سخت کارروائی اور مضبوط استغاثہ کا نتیجہ ہے کہ نند کشور رنگٹا اغوا اور قتل، ایم ایل اے کرشنا نند رائے قتل کیس، جیل سپرنٹنڈنٹ آر کے تیواری قتل کیس جیسے سنگین مقدمات میں بری ہونے والے مختار انصاری کے خلاف آج سزا سنائی جاسکتی ہے۔ یوگی حکومت کی کارروائی کی وجہ سے مختار انصاری کا سیاسی کریئر بھی ختم ہونے کی دہلیز پر آگیا ہے۔ مسلسل کارروائی کا سامنا کرنے والے مختار انصاری سال 2022 میں اتر پردیش اسمبلی انتخابات میں حصہ بھی نہیں لے سکے تھے۔ گزشتہ 3 دہائیوں میں یہ پہلا موقع تھا جب مختار انتخابی میدان میں نہیں تھے۔ یوگی حکومت کی کارروائی نے مختار انصاری کا سیاسی مستقبل تقریباً ختم کر دیا ہے اور گزشتہ اسمبلی انتخابات میں انہوں نے اپنے بیٹے عباس انصاری کو انتخابی میدان میں اتارا۔

باندہ جیل میں بند مختار انصاری کو سال 2022 میں دو مقدمات میں سزا سنائی گئی۔ اس سے قبل 2003 میں الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بینچ نے ڈسٹرکٹ جیل لکھنؤ کے جیلر کو دھمکی دینے کے معاملے میں مختار انصاری کو مجرم قرار دیا تھا۔ عدالت نے انہیں سات سال قید اور 37 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی۔ یہ پہلا موقع تھا جب مختار انصاری کو کسی کیس میں سزا سنائی گئی۔ صرف 3 دن بعد ہائی کورٹ نے گینگسٹر ایکٹ کیس میں انہیں 5 سال کی سزا سنائی۔ کارروائی کی بات کریں تو گزشتہ ساڑھے پانچ برسوں میں مختار انصاری کے تقریباً 49 ساتھی یا تو انکاؤنٹر میں مارے گئے ہیں یا پھر جیل میں ہیں۔ اتنا ہی نہیں حکومت نے اب تک مختار انصاری کی 400 کروڑ سے زیادہ کی غیر قانونی جائیداد ضبط کی ہے۔

وجے مشرا: یوگی حکومت میں کارروائی کا سامنا کر رہے سیاسی رہنماؤں میں ایک نام وجے مشرا کا بھی جنہیں الیکشن لڑنے سے روک دیا گیا۔ اتر پردیش کے بھدوہی ضلع کے اس لیڈر کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑا کہ کسی بڑی سیاسی پارٹی نے ان کی حمایت کی یا نہیں۔ ضلع کی گیان پور سیٹ پر، جہاں یہ کہا جاتا تھا کہ کوئی دوبارہ ایم ایل اے نہیں بنتا، ایک دبنگ، مافیا اور مضبوط رہنما وجے مشرا نے مسلسل چار بار ایم ایل اے بن کر اپنے مخالفین کو کھلا چیلنج دیا۔ تقریباً 64 مقدمات کا سامنا کرنے کے باوجود وجے مشرا اپنی دبنگ امیج کی وجہ سے بھدوہی اور پریاگ راج سمیت کئی اضلاع میں اپنی الگ سلطنت چلاتے تھے۔ لیکن اتر پردیش میں اچانک یوگی حکومت آگئی اور وجے مشرا کی سیاسی اننگز کی الٹی گنتی شروع ہوگئی۔ اس کے بعد وجے مشرا گینگ کے ارکان کی گرفتاریاں شروع ہوئیں اور ان کی غیر قانونی تعمیرات پر بلڈوزر چلا نیز مبینہ کالے دھن سے حاصل کی گئی جائیداد بھی ضبط کر لی گئیں۔

جس گیان پور اسمبلی سیٹ سے وجے مشرا مسلسل چار بار ایم ایل اے بنے تھے اس سیٹ پر سال 2022 میں عوام نے انہیں مسترد کر دیا اور وجے مشرا کو تیسرے نمبر پر لے آئے۔ یہی نہیں سال 2022 میں وجے مشرا کا سیاسی مستقبل اس وقت ختم ہو گیا جب عدالت نے انہیں 13 سال پرانے آرمس ایکٹ کیس میں اکتوبر مہینے میں 3 سال کی سزا سنائی۔ اس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ وجے مشرا اگلے 6 سال تک کوئی الیکشن نہیں لڑ سکیں گے۔

Last Updated : Dec 15, 2022, 7:41 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.