ETV Bharat / bharat

'پولیس نے صحافیوں کی پٹائی کر کے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا'

سرینگر کے جہانگیر چوک میں منگل کے روز پولیس نے عزاداروں اور مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ متعدد ویڈیو اور فوٹو جرنلسٹ کی پٹائی کی۔ پولیس کی اس کارروائی کے دوران کئی فوٹو جرنلسٹ کے کیمروں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

'پولیس نے صحافیوں پر حملہ کر کے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا'
'پولیس نے صحافیوں پر حملہ کر کے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا'
author img

By

Published : Aug 19, 2021, 2:20 PM IST

منگل کو سری نگر میں محرم کے جلوس کے دوران پولیس کی جانب سے صحافیوں کے ساتھ مار پیٹ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بین الاقوامی میڈیا واچ ڈاگ کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) نے جموں و کشمیر حکومت سے کہا ہے کہ وہ اس معاملہ کی تحقیقات کرے اور جو اہلکار اس کارروائی میں ملوث ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

سی پی جے کے ایشیا پروگرام کوآرڈینیٹر اسٹیون بٹلر نے واشنگٹن ڈی سی میں کہا 'جموں و کشمیر پولیس نے منگل کو صحافیوں پر حملہ کر کے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا۔'

انہوں نے مزید کہا 'بھارتی حکومت کو لازم ہے کہ اس پرتشدد کارروائی میں ملوث اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کرے اور یہ پیغام دے کہ صحافیوں کو بغیر کسی مداخلت کے اپنے کام کرنے کی اجازت دینی چاہیے۔'

خبروں اور صحافیوں کا حوالہ دیتے ہوئے سی پی جے کے ترجمان نے کہا کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب پولیس افسر آفتاب احمد نے جلوس میں نیوز میڈیا کی موجودگی پر ہندوستان ٹائمز اخبار کے فوٹوگرافر وسیم اندرابی سے بحث کی۔

صحافی برہان اور فری پریس جرنل کے فری لانس رپورٹر سجاد حمید کے مطابق 'آفتاب احمد نے اندرابی کو دھکا دیا اور جب برہان نے مداخلت کرکے حالات کو پرسکون کرنے کی کوشش کی، آفتاب نے پولیس کو برہان اور دیگر صحافیوں پر حملہ کرنے کا حکم دیا۔'

انہوں نے کہا ٹوئٹر پر شیئر کی گئی ویڈیوز اور تصاویر میں صحافیوں کے ایک گروپ کو مارتے اور ان کا پیچھا کرتے نظر آتے ہیں۔ صحافیوں نے سی پی جے کو بتایا کہ انہیں جھڑپ کے دوران معمولی چوٹیں آئیں اور کم از کم ایک رپورٹر کا کیمرہ ٹوٹ گیا۔

سی پی جے کے ترجمان کے مطابق برہان اور حمید نے میڈیا واچ ڈاگ کو بتایا کہ برہان کو دائیں ٹانگ پر زخم آئے اور حمید کو بائیں ٹانگ اور دائیں بازو پر زخم آئے۔

حمید نے سی پی جے کو یہ بھی بتایا کہ افسران نے حملہ کے دوران اس کا کیمرہ توڑ دیا۔

حمید نے سی پی جے کو بتایا کہ پولیس نے 10 سے 15 صحافیوں کی مار پیٹ کی۔

فری لانس صحافی حمید کا حوالہ دیتے ہوئے سی پی جے نے کہا کہ پولیس نے بی بی سی اردو کے فوٹو جرنلسٹ شفقت فاروق اور دیگر ساتھیوں کے احتجاج کے بعد صحافیوں کی پٹائی بند کی۔

فاروق نے سی پی جے کو بتایا 'میں نے فیصلہ کیا کہ میں بھاگوں گا نہیں۔ پولیس جو چاہے کر سکتی ہے۔ ہم اپنا کام کر رہے تھے اور انہیں اس طرح کا حملہ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔'

سی پی جے کے ترجمان نے کہا کہ پولیس افسر آفتاب احمد اور سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) سرینگر کو کال اور مسیجز کی گئیں لیکن فوری جواب نہیں ملا۔

یہ بھی پڑھیں: جموں و کشمیر ڈی جی پی نے صحافیوں کو پیٹے جانے پر نوٹس لیا

واضح رہے جموں و کشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دل باغ سنگھ نے بدھ کو پولیس کی جانب سے صحافیوں کے ساتھ گزشتہ روز کی گئی بدسلوکی کا نوٹس لیتے ہوئے سرینگر کے سینئر سپریڈنٹ آف پولیس کو ہدایت دی کہ قصوروار پولیس آفیسر کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔


سرینگر کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) سندپ چودھری کی جانب سے شیرگڑھی تھانے کے ایس ایچ او آفتاب احمد اور دیگر نو افسران کے خلاف کارروائی کر کے ان کی تبدیلی عمل میں لائی گئی۔

منگل کو سری نگر میں محرم کے جلوس کے دوران پولیس کی جانب سے صحافیوں کے ساتھ مار پیٹ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بین الاقوامی میڈیا واچ ڈاگ کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) نے جموں و کشمیر حکومت سے کہا ہے کہ وہ اس معاملہ کی تحقیقات کرے اور جو اہلکار اس کارروائی میں ملوث ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

سی پی جے کے ایشیا پروگرام کوآرڈینیٹر اسٹیون بٹلر نے واشنگٹن ڈی سی میں کہا 'جموں و کشمیر پولیس نے منگل کو صحافیوں پر حملہ کر کے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا۔'

انہوں نے مزید کہا 'بھارتی حکومت کو لازم ہے کہ اس پرتشدد کارروائی میں ملوث اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کرے اور یہ پیغام دے کہ صحافیوں کو بغیر کسی مداخلت کے اپنے کام کرنے کی اجازت دینی چاہیے۔'

خبروں اور صحافیوں کا حوالہ دیتے ہوئے سی پی جے کے ترجمان نے کہا کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب پولیس افسر آفتاب احمد نے جلوس میں نیوز میڈیا کی موجودگی پر ہندوستان ٹائمز اخبار کے فوٹوگرافر وسیم اندرابی سے بحث کی۔

صحافی برہان اور فری پریس جرنل کے فری لانس رپورٹر سجاد حمید کے مطابق 'آفتاب احمد نے اندرابی کو دھکا دیا اور جب برہان نے مداخلت کرکے حالات کو پرسکون کرنے کی کوشش کی، آفتاب نے پولیس کو برہان اور دیگر صحافیوں پر حملہ کرنے کا حکم دیا۔'

انہوں نے کہا ٹوئٹر پر شیئر کی گئی ویڈیوز اور تصاویر میں صحافیوں کے ایک گروپ کو مارتے اور ان کا پیچھا کرتے نظر آتے ہیں۔ صحافیوں نے سی پی جے کو بتایا کہ انہیں جھڑپ کے دوران معمولی چوٹیں آئیں اور کم از کم ایک رپورٹر کا کیمرہ ٹوٹ گیا۔

سی پی جے کے ترجمان کے مطابق برہان اور حمید نے میڈیا واچ ڈاگ کو بتایا کہ برہان کو دائیں ٹانگ پر زخم آئے اور حمید کو بائیں ٹانگ اور دائیں بازو پر زخم آئے۔

حمید نے سی پی جے کو یہ بھی بتایا کہ افسران نے حملہ کے دوران اس کا کیمرہ توڑ دیا۔

حمید نے سی پی جے کو بتایا کہ پولیس نے 10 سے 15 صحافیوں کی مار پیٹ کی۔

فری لانس صحافی حمید کا حوالہ دیتے ہوئے سی پی جے نے کہا کہ پولیس نے بی بی سی اردو کے فوٹو جرنلسٹ شفقت فاروق اور دیگر ساتھیوں کے احتجاج کے بعد صحافیوں کی پٹائی بند کی۔

فاروق نے سی پی جے کو بتایا 'میں نے فیصلہ کیا کہ میں بھاگوں گا نہیں۔ پولیس جو چاہے کر سکتی ہے۔ ہم اپنا کام کر رہے تھے اور انہیں اس طرح کا حملہ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔'

سی پی جے کے ترجمان نے کہا کہ پولیس افسر آفتاب احمد اور سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) سرینگر کو کال اور مسیجز کی گئیں لیکن فوری جواب نہیں ملا۔

یہ بھی پڑھیں: جموں و کشمیر ڈی جی پی نے صحافیوں کو پیٹے جانے پر نوٹس لیا

واضح رہے جموں و کشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دل باغ سنگھ نے بدھ کو پولیس کی جانب سے صحافیوں کے ساتھ گزشتہ روز کی گئی بدسلوکی کا نوٹس لیتے ہوئے سرینگر کے سینئر سپریڈنٹ آف پولیس کو ہدایت دی کہ قصوروار پولیس آفیسر کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔


سرینگر کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) سندپ چودھری کی جانب سے شیرگڑھی تھانے کے ایس ایچ او آفتاب احمد اور دیگر نو افسران کے خلاف کارروائی کر کے ان کی تبدیلی عمل میں لائی گئی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.