نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی پارلیمنٹ کے جاری بجٹ اجلاس کے دوران جمعرات کو راجیہ سبھا میں دوپہر 2 بجے صدر کے خطاب پر تحریک شکریہ (Motion of Thanks) کا جواب دیں گے۔ بدھ کو تحریک پر آخری اسپیکر کے بولنے کے بعد راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھر نے کہا کہ وزیراعظم کا جواب کل دوپہر 2 بجے آئے گا۔
راجیہ سبھا میں صدر کے خطاب پر تحریک شکریہ پر بحث بدھ کو ختم ہوگئی۔ صدر دروپدی مرمو نے بجٹ اجلاس کے پہلے دن 31 جنوری کو لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا تھا۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے اپنے پہلے خطاب میں دروپدی مرمو نے کئی مسائل بشمول دفاع، خلا، خواتین کو بااختیار بنانے اور ایک ترقی یافتہ بھارت کی تعمیر کے لیے 'امرت کال' کے دوران عوامی شمولیت کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ملک میں ایک ایسی حکومت ہے جو مستحکم، بے خوف اور فیصلہ کن ہے، تمام طبقات کے لیے بلا تفریق کام کرتی تھی اور وراثت کے ساتھ ساتھ 'وکاس' (ترقی) پر زور دیتی ہے۔ مرمو نے جمہوریت اور سماجی انصاف کے سب سے بڑے دشمن بدعنوانی کے خلاف حکومت کی انتھک لڑائی کے بارے میں بات کی، تاہم اپوزیشن نے صدر کے خطاب پر تنقید کی۔
مزید پڑھیں:۔ PM Modi On Devlopment ہندوستان کے وقار میں اضافہ ہوا ہے: وزیراعظم مودی
جس کے بعد وزیراعظم مودی نے لوک سبھا میں تحریک شکریہ کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ صدر نے دونوں ایوانوں سے اپنے بصیرت انگیز خطاب میں قوم کو اہم ہدایات دیں۔ ان کے خطاب نے بھارت کی 'ناری شکتی' (خواتین کی طاقت) کو متحرک کیا اور بھارت کی قبائلی برادریوں کے خود اعتمادی کو فروغ دیا اور ان میں فخر کا احساس پیدا کیا۔ انہوں نے قوم کے 'سنکلپ سے سدھی' کا تفصیلی خاکہ پیش کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے اپنی حکومت کی طرف سے کئے گئے کاموں کے بارے میں بھی بات کی اور کہا کہ عالمی سطح پر بھارت کے تئیں امیدیں ہیں اور اصلاحات مجبوری سے نہیں بلکہ یقین کے ساتھ کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت جمہوریت کی ماں ہے۔ مضبوط جمہوریت کے لیے تعمیری تنقید ضروری ہے اور تنقید شدھی یگیہ کی طرح ہے۔