وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے دورہ امریکہ کو بھارت اور امریکہ کے درمیان مجموعی عالمی اسٹریٹجک شراکت داری کو مضبوط بنانے، بھارت کے اسٹریٹجک شراکت دار جاپان اور آسٹریلیا کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے اور اہم عالمی مسائل پر تعاون اور ہم آہنگی کو بڑھانے کے لیے مواقع قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ امریکی صدر جوزف آر بائیڈن کی دعوت پر 22 سے 25 ستمبر تک امریکہ کا دورہ کرنے والے ہیں۔ اس دورے کے دوران وہ صدر بائیڈن کے ساتھ بھارت-امریکہ جامع عالمی اسٹریٹجک شراکت داری کا جائزہ لیں گے اور مشترکہ دلچسپی کے علاقائی اور عالمی مسائل پر تبادلہ خیال کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ نائب صدر کملا ہیرس سے بھی ملیں گے اور دونوں ممالک کے درمیان سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبہ میں تعاون بڑھانے کا طریقہ کار تلاش کریں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ وہ صدر بائیڈن، آسٹریلیائی وزیر اعظم اسکاٹ موریسن اور جاپان کے وزیر اعظم یوشی ہائیڈے سوگا کے ساتھ کواڈرینگولر فریم ورک کے پہلے براہ راست سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ یہ میٹنگ مارچ میں منعقد ہونے والی پہلی ورچول میٹنگ کے نتائج کا جائزہ لینے اور آگے کے پروگرام کے لیے ترجیحات طے کرنے کا موقع فراہم کرے گی جو کہ انڈین پیسفک ریجن کے لیے ہمارے مشترکہ وژن پر مبنی ہے۔
سکریٹری خارجہ ہرش وردھن شرنگلا نے کہا کہ دونوں رہنما مضبوط اور کثیر جہتی دوطرفہ تعلقات کا جائزہ لیں گے۔ اس مذاکرے میں دفاع اور سیکورٹی تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے چار بنیادی تعاون کے معاہدوں پر عمل درآمد کے حوالے سے اہم فیصلے کیے جائیں گے اور تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو مضبوط بنانے کے علاوہ صاف توانائی کی شراکت داری کو بڑھانے پر بھی زور دیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: مولانا کلیم صدیقی کا مقدمہ جمعیت علماء ہند لڑے گی: مولانا محمود مدنی
ہرش وردھن شرنگلا نے کہا کہ دو طرفہ مذاکرات میں موجودہ علاقائی سلامتی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ ہمسایہ ملک کے طور پر، ہمارے اور افغانستان کے لوگوں کے درمیان تعلقات پرانے اور مضبوط ہیں۔ ہم عالمی عسکریت پسندی اور سرحد پار کی عسکریت پسندی سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔