ممبئی: وزیر اعظم نریندر مودی نے آج ملک کی تجارتی دارالحکومت ممبئی سے سائی بابا کے شہر شرڈی اور بھگوان پانڈورنگ وٹھل کے پوری پنڈھر پور اور آئی تلجا بھوانی سے سولاپور تک چلنے والی دو وندے بھارت ایکسپریس ٹرینوں کو بیک وقت ہری جھنڈی دکھا کر روانہ کیا۔ دونوں ٹرینوں کو ممبئی میں چھترپتی شیواجی ٹرمینس ریلوے اسٹیشن کے پلیٹ فارم 18 اور 17 پر منعقد ایک مختصر تقریب میں مودی نے ہری جھنڈی دکھا کر روانہ کیا۔
مہاراشٹر کے وزیر اعلی ایکناتھ شندے، ریلوے، مواصلات، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور الیکٹرانکس کے وزیر اشونی ویشنو، مرکزی وزراء نارائن رانے اور رام داس اٹھاولے، ریاست کے نائب وزیر اعلی دیویندر فڑنویس، مقامی اراکین پارلیمنٹ، اراکین اسمبلی اور دیگر سیاست دان اور مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے اعلیٰ حکام اس موقع پر موجود تھے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ وندے بھارت ایکسپریس جدید ہندوستان کی رفتار اور پیمانے کی عکاس ہے۔ ملک میں چلنے والی 10 وندے بھارت ایکسپریس نے 17 ریاستوں کے 108 اضلاع کو جوڑا ہے۔ اب ممبران پارلیمنٹ اپنے پارلیمانی حلقے میں وندے بھارت ایکسپریس ٹرین چلانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج چلنے والی دونوں وندے بھارت ایکسپریس ٹرینیں ممبئی، ناسک اور پنے کو عقیدہ کے مراکز سے جوڑیں گی۔ اس سے کسانوں، عقیدت مندوں، یاتریوں اور سیاحوں کو فائدہ ہوگا۔ مسٹر مودی نے سانتا کروز چیمبور لنک روڈ (ایس سی ایل آر) اور کرار انڈر پاس کو بھی قوم کے نام وقف کیا، تاکہ ممبئی میں سڑکوں پر ٹریفک کی بھیڑ کو کم کیا جاسکے اور گاڑیوں کی نقل و حرکت کو ہموار کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ممبئی والوں کی زندگی آسان ہو جائے گی۔ اس سے ان کا وقت اور پیسہ بچے گا۔
قبل ازیں مودی نے وندے بھارت ایکسپریس میں بیٹھ کر چند منٹ تک بچوں سے بات چیت کی۔ وزیراعظم کو ایک منٹ کی پریزنٹیشن دی گئی۔ اس طرح ممبئی کو گاندھی نگر ممبئی وندے بھارت ایکسپریس کے بعد جمعہ کو سب سے زیادہ تین وندے بھارت ایکسپریس ٹرینیں مل گئیں۔ دونوں ٹرینیں ہفتے میں چھ دن چلیں گی۔ شرڈی سائی نگر وندے بھارت ایکسپریس ٹرین شرڈی سائی دھام کے علاوہ مہاراشٹر میں ناسک، ترمبکیشور جیوترلنگا، گھشنیشور جیوترلنگا، شانی سنگانا پور جیسے اہم تیرتھ مقامات کو اہم ریل رابطہ فراہم کرے گی۔ یہ ممبئی سے صبح 06.20 بجے روانہ ہوگی اور 11.40 پر شرڈی سائی دھام پہنچے گی اور شام 17.25 بجے روانہ ہوگی اور 22.50 بجے ممبئی واپس آئے گی۔ راستے میں دادر، ٹھانے اور ناسک روڈ رکے گی۔
ممبئی اور سولاپور کے درمیان چلنے والی وندے بھارت ایکسپریس اہم تیرتھ مقامات جیسے سولاپور میں سدھیشور، سولاپور کے قریب اکل کوٹ، تلجا پور، پنڈھار پور اور پنے کے قریب الندی تک سفری سہولیات فراہم کرے گی۔ یہ ٹرین شام 16.05 بجے روانہ ہوگی اور دادر، کلیان، پونے اور کردوواڑی میں رکتے ہوئے 22.40 بجے سولاپور پہنچے گی۔ واپسی میں یہ صبح 6.05 بجے سولاپور سے روانہ ہوگی اور 12.35 بجے ممبئی پہنچے گی۔ ممبئی سے شرڈی کا کرایہ 975 روپے (چیئر کار) اور 1840 روپے (ایگزیکٹو) ہوگا۔ جبکہ واپسی کا کرایہ بالترتیب 1130 روپے اور 2020 روپے ہوگا۔ ممبئی سے سولاپور کا کرایہ 1300 روپے (چیئر کار) اور 2365 روپے (ایگزیکٹو) ہوگا۔ پنے کا کرایہ 660 روپے اور 1270 روپے ہوگا۔ ممبئی سے شرڈی کا سفر ساڑھے پانچ گھنٹے میں اور ممبئی سے سولاپور کا سفر 06 گھنٹے 35 منٹ میں طے ہوگا۔
اس سے پہلے گاندھی نگر (گجرات) سے وندے بھارت ٹرین چلائی جا چکی ہے۔ ان دو وندے بھارت ٹرینوں کے چلنے کے بعد ممبئی کے لیے تین وندے بھارت ٹرینیں ہوجائیں گی۔ مہاراشٹر کے لیے چار وندے بھارت ایکسپریس ٹرینیں ہوجائیں گی۔ ایک وندے بھارت ایکسپریس ناگپور سے چھتیس گڑھ کے بلاس پور کے لئے چل رہی ہے۔ ان ٹرینوں کے شروع ہونے سے ملک میں 10 وندے بھارت ٹرینیں ہو جائیں گی۔ اب تک آٹھ وندے بھارت ٹرینیں چل رہی ہیں، جن میں سے دو ٹرینیں دہلی سے چلتی ہیں اور کل سے تین ٹرینیں ممبئی سے چلیں گی۔ وزارت ریلوے کے ہدف کے مطابق اگست تک کل ملاکر 75 وندے بھارت ٹرینیں چلنی ہیں۔
وندے بھارت ایکسپریس میں 16 ڈبے ہیں۔ C-1 اور C-14 کوچز کے دونوں سرے پر ڈرائیور کیبن کے ساتھ 44 سیٹیں ہیں، عام چیئر کار میں 78 سیٹیں اور دو ایگزیکٹو کوچز میں ہر ایک میں 52 سیٹیں ہیں۔ اس طرح ٹرین میں کل ملاکر 1128 مسافر سوار ہو سکتے ہیں۔ ہندستانی ریلوے کی نئی جنریشن وندے بھارت ٹرین زیادہ سے زیادہ 180 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ وندے بھارت ایکسپریس کا نیا ریک پہلے سے ہلکا ہے اور نئی جدید بوگی ڈیزائن بغیر کسی جھٹکے یا کمپن کے 180 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے مسافروں کو لے جانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ پہلی وندے بھارت 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
اگست 2023 تک وندے بھارت ایکسپریس کے 75 ریک تیار کرنے کا ہدف ہے۔ چنئی میں انٹیگرل کوچ فیکٹری کے علاوہ اس ٹرین کی تیاری سونی پت، لاتور اور رائے بریلی کی ریلوے فیکٹریوں میں بھی شروع ہوگی اور ہر ہفتے ایک ٹرین سے روزانہ دو سے تین ریک بنائے جائیں گے۔ ریلوے کے وزیر اشونی ویشنو نے میڈیا کو بتایا کہ یہ ٹرین مقامی ٹیکنالوجی میں مسٹر مودی کے اعتماد اور بھروسے اور ہندوستان کے انجینئروں اور تکنیکی ماہرین کی صلاحیت کی علامت ہے۔ اس ٹرین کا شور ہوائی جہاز کے شور کا سوواں حصہ ہے۔ وندے بھارت کے مستقبل میں 400 ریک 200 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل سکیں گے، جنہیں ترقی یافتہ ممالک کو بھی برآمد کیا جائے گا۔
نئے ورژن وندے بھارت ٹرین 0 سے 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کو صرف 52 سیکنڈ میں عبور کر سکتی ہے جبکہ اس سے پہلے کے ورژن وندے بھارت کو 54.6 سیکنڈ کا وقت لگتا تھا۔ اس رفتار کی حد کو عبور کرنے میں بلیٹ ٹرین کو 55 سیکنڈ کا وقت لگتا ہے۔ پہلی وندے بھارت کا ایکسل بوجھ 17 ٹن تھا جو کہ نئی ٹرین میں 15.3 ٹن ہے۔ پہلی ٹرین کا وزن 430 ٹن تھا لیکن نئی ٹرین کا وزن 392 ٹن یعنی 38 ٹن کم ہے۔ سیلاب کے دوران اگر پٹریوں پر دو فٹ پانی ہو تب بھی وندے بھارت ٹرین آرام سے چلائی جا سکتی ہے، پہلا ورژن صرف 40 سینٹی میٹر یعنی ایک فٹ کے چوتھائی سے تھوڑا زیادہ بھرے پانی میں ہی چلایا جا سکتا ہے۔ پہلی وندے بھارت ٹرین کی لاگت 97 کروڑ روپے تھی جبکہ نئی وندے بھارت کی لاگت تقریباً 107 کروڑ روپے ہے۔ نئے اے سی سسٹم میں توانائی کی کھپت پندرہ فیصد کم ہوگی۔
نئے ریک میں اینٹی کولیشن ٹیکنالوجی 'کاوچ' نصب کی گئی ہے۔ ٹرین میں آگ لگنے کی صورت میں الیکٹرانک آلات کو بچانے کے لیے خودکار نظام نصب کیا گیا ہے۔ ہنگامی طور پر باہر نکلنے والے دروازوں کی تعداد بھی بڑھا دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وندے بھارت ٹرین کے بوگی ڈیزائن میں کچھ اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ایئر سسپینشن کی وجہ سے پٹریوں سے جھٹکے محسوس نہیں ہوتے جبکہ سائیڈ ڈیمپرز کی وجہ سے تیز رفتاری کی وجہ سے کوچ بائیں اور دائیں سے محفوظ رہتے ہیں۔ اسی لیے پانی کے گلاس سے 180 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ایک قطرہ بھی نہیں چھلکتا ہے۔
ٹرینوں میں سفر کے آرام کی پیمائش رائیڈنگ انڈیکس سے کی جاتی ہے۔ وندے بھارت ٹرین کے نئے ورژن کا رائیڈنگ انڈیکس 3.2 ہے جبکہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی معروف لگژری ٹرینوں کا رائیڈنگ انڈیکس 2.8 سے 3 تک ہے۔ ریلوے انجینئروں کے مطابق اگر وندے بھارت ایکسپریس کو بیرون ملک بچھائی گئی پٹریوں کے برابر ٹریک پر چلایا جائے تو کمفرٹ انڈیکس 2.8 تک آسانی سے ہوجائے گا۔
وزیر ریلوے کے مطابق وندے بھارت کا ایڈوانس ورژن عالمی منڈی میں ایکسپورٹ کے لیے متعارف کرایا جا سکتا ہے۔ دیگر لگژری ریل ریک کے مقابلے میں کم قیمت اور بین الاقوامی سطح کے کمفرٹ انڈیکس کے حامل ریک کو مارکیٹ میں اچھا رسپانس ملنے کی امید ہے۔
یواین آئی