جیسے ہی ایوان کی کارروائی 11 بجے شروع ہوئی ، پہلے قومی ترانہ بجایا گیا اور پھر نومنتخب ممبروں کو حلف دلایا گیا۔اس کے بعد اسپیکر اوم برلا نے وزیر اعظم سے نئے وزراء کو ایوان میں متعارف کرانے کی درخواست کی۔ لیکن اپوزیشن کے ارکان نے ہنگامہ آرائی شروع کردی۔
زرعی قوانین واپس لینے کے مطالبے پر ہنگاموں کے درمیان اسپیکر نے حزب اختلاف کے ممبروں پر زور دیا کہ ایوان کا وقار اور اس کی روایات سب سے اوپر ہیں۔ اسے نہ توڑیں، روایات کے اور وقار کو ٹھیس نہ پہنچائیں۔
پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے بھی کہا کہ وزیر اعظم نئے وزرا کا تعارف کروانا چاہتے ہیں۔
نریندر مودی نے کہا 'میں سوچ رہا تھا کہ آج ایوان میں جوش و خروش کا ماحول ہوگا کیونکہ ہماری بہت سی خواتین اراکین پارلیمنٹ وزیر بنی ہیں۔ آج مجھے خوشی ہوتی کہ جو دلت بھائی اور قبائلی وزیر بنے ہیں ان کو متعارف کرتا۔ سب کو خوش ہونا چاہئے کہ ہمارے درمیان جو کسان، دیہی، معاشی طور پر پسماندہ اور دوسرے پسماندہ طبقے سے تعلق رکھتے ہیں، انہیں کابینہ میں موقع ملا ہے۔ شاید کچھ لوگوں کو یہ پسند نہیں ہے کہ دلت، خواتین اور کسان وزیر بننیں۔'
وزیر اعظم نے کہا، 'نئے وزراء کو لوک سبھا میں وقف ہونا سمجھا جائے۔ اوم برلا نے حزب اختلاف کے ممبروں کے برتاؤ پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ بالکل غیر منصفانہ ہے۔ نئے وزراء کی فہرست ایوان کے ٹیبل پر رکھی جاسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم مودی کی مبارکباد پر نیپال کے وزیراعظم کا شکریہ
ایوان کے ڈپٹی لیڈر اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا 'یہ ایوان کی صحتمند روایت رہی ہے کہ وزیر اعظم ایوان کی کارروائی کا آغاز ہوتے ہی اپنی وزراء کونسل کے نئے ممبروں کو متعارف کرواتا ہے اور پورا ایوان وزیر اعظم کی باتوں کو سنتا ہے۔ ایوان کابینہ کونسل سے واقف ہوتا ہے۔ میں نے 24 سال کی پارلیمانی زندگی میں پہلی بارایسا دیکھا ہے کہ اس صحت مند روایت کو توڑا گیا ہے۔ کانگریس کا یہ طرز عمل بدبختانہ ہے۔'
وہیں، ہنگامہ جاری رہنے کی وجہ سے اسپیکر نے ایوان کو دوپہر 2 بجے تک ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔
یو این آئی