پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے جنرل سکریٹری انیس احمد نے تنظیم کے رکن فیروز اور ارشد کی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ' اترپردیش ایس ٹی ایف دہشت گردانہ حملے کے فرضی مقدمے میں انہیں پھنسانے کی کوشش کررہی ہے۔ ارشد اور فیروز دونوں ہی کیرلہ کے باشندے ہیں اور یہ دونوں تنظیم کے کام کے سلسلے میں مغربی بنگال اور بہار کے دورے پر گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ' یہ دونوں 11 فروری کی صبح 5:30 بجے بہار کے کٹیہار سے ممبئی کے لیے ٹرین سے روانہ ہوئے تھے۔ دونوں کے اہل خانے کے مطابق دونوں نے 11 فروری کی شام کو اپنے اہل خانہ سے آخری بار بات کی تھی۔ تب سے ان سے رابطہ منقطع ہے۔ ان کے اہل خانہ نے رابطہ منقطع ہونے کے بعد 16 فروری کی صبح کو کیرلہ کے ایک مقامی پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی تھی۔'
انیس احمد نے کہا کہ' اترپردیش پولیس ایک فرضی کہانی گھڑ رہی ہے، تاکہ وہ اپنے ناجائز مقاصد کو جائز ٹھہرا سکے۔'
اترپریش پولیس کے ذریعہ 11 فروری کو ارشد اور فیروز کی گرفتاری کی گئی تھی، لیکن 16 فروری کو انہیں میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا، جو اترپردیش حکومت کی فرضی کہانی کی جانب اشارہ کر رہی ہے کہ حکومت قومی سلامتی کا بہانہ بنا کر اپنی منشا پوری کرنے کی کوشش کر رہی ہے'۔
پی ایف آئی جنرل سکریٹری نے کہا کہ' اب یہ ثابت ہوگیا ہے کہ شام کے وقت جب یہ ٹرین اترپردیش سے گزر رہی تھی، تبھی شاید اترپردیش ایس ٹی ایف کی ٹیم نے انہیں اترپردیش کے کسی ریلوے اسٹیشن سے اغوا کرلیا اور انہیں غیر قانونی طریقے سے گرفتار کر کے پولیس تحویل میں رکھا اس دوران انہیں پریشان بھی کیا گیا'۔
انہوں نے الزام لگایا کہ 'پہلے بھی یوگی کی قیادت میں اترپردیش حکومت نے یہ کوشش کی تھی کہ پی ایف آئی کے اراکین کو سی اے اے کے خلاف احتجاج کے دوران ہوئے تشدد کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا جائے، لیکن پولیس عدالت میں ہمارے خلاف ثبوت پیش کرنے میں ناکام ثابت ہوئی اور پی ایف آئی کے اراکین کو ضمانت پر رہائی ملی'۔
واضح رہے کہ پی ایف آئی کیرلہ کی ایک سماجی تنظیم ہے جو متعدد ریاستوں کی پولیس کے رڈار پر ہے۔ یکم جنوری سنہ 2020 کو اترپردیش پولیس نے وزرات داخلہ کو ایک درخواست بھیج کر مطالبہ کیا تھا کہ پی ایف پر پابندی عائد کی جائے'۔
ذرائع کے مطابق اس وقت وزارت داخلہ نے خفیہ ایجنسی جیسے ای ڈی اور این آئی اے سمیت دیگر ایجنسی سے معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی تھی کہ کہیں پی ایف آئی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث تو نہیں ہے'۔