جموں و کشمیر میں بلی، کتے، طوطے اور دیگر جانوروں کو پالنے کا رجحان بڑتا جارہا ہے۔ ایک طرف جہاں عوام میں یہ شوق تیزی سے بڑھتا جا رہا ہے، وہیں ماہرین نے چند خدشات بھی ظاہر کیے ہیں۔
سرینگر کے مرکزی وٹنری ہسپتال میں کام کر رہے ڈاکٹر مدثر قاضی کا کہنا ہے "جانور پالنا اچھا شوق ہے لیکن چند اہم باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ جیسے ان جانوروں کو وقت پر ویکسینیشن کروانا اور صاف و صفائی کا خیال رکھنا۔"
اُن کا کہنا ہے "سب سے اہم بات یہ ہے کہ جانور کو اس وقت گھر لایا جائے، جب وہ اب اپنی ماں کا دودھ نہ پی رہا ہو یعنی 2.5 سے تین مہینے کا ہو۔ اس کے بعد ڈاکٹر کے مشورے پر جانوروں کو ویکسینیشن کرانا سخت ضرورت ہے۔"
ڈاکٹر قاضی کا کہنا ہے کہ اکثر جب پالتو جانور کسی اسٹرے جانور سے جھڑپ کے بعد زخمی ہوجاتے ہیں تو لوگ توجہ نہیں دیتے حالانکہ فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے۔ تاکہ اس سے ریبیز جیسی بیماریوں سے بچایا جا سکے۔
مزید پڑھیں:۔ کورونا وائرس: پالتو جانوروں کے تحفظ کے لیے انوکھا قدم
انہوں نے کہا کہ کچھ بیماریاں ایسی ہوتی ہیں جو جانوروں سے انسانوں میں پھیلتی ہیں۔ اس لیے فوراً جانوروں کے ڈاکٹر سے رجوع کریں تاکہ جان لیوا بیماریوں سے بچا جا سکے۔"
ڈاکٹر قاضی کا مزید کہنا ہے کہ جانوروں کو دودھ نہیں پلانا چاہیے، کیونکہ دودھ سے ان جانوروں کا پیٹ خراب ہو سکتا ہے اور موت بھی ہوسکتی ہے۔ اس لیے ڈاکٹر کی جانب سے دیا گیا پروسیسز کھانا ہی جانوروں کو کھلائیں۔