ETV Bharat / bharat

Loudspeakers in Mosques: مسجدوں میں لاؤڈ اسپیکر پر پابندی کی عرضی، گجرات ہائی کورٹ کا گجرات حکومت کو نوٹس

گجرات ہائی کورٹ میں اذان کے تعلق سے ایک درخواست داخل کی گئی ہے جس یں درخواست گزار نے اپنے موقف میں کہا ہے کہ کووڈ 19 کی موجودہ صورتحال کی وجہ سے لوگوں کو گھومنے پھرنے پر پابندی لگا دی گئی ہے جس کی وجہ سے مسلم کمیونٹی کے لوگ مسجدوں میں نماز پڑھنے نہیں جارہے ہیں، تاہم وہ نماز کے دوران لاؤڈ اسپیکر استعمال Use Loudspeakers During Prayers کر رہے ہیں، جس سے لوگوں کو پریشانی ہو رہی ہے۔

مسجدوں میں لاؤڈ اسپیکر پر پابندی کی عرضی
Loudspeakers in Mosques
author img

By

Published : Feb 16, 2022, 4:55 PM IST

گجرات ہائی کورٹ Gujarat High Court نے منگل کو گجرات حکومت کو مفاد عامہ کی ایک عرضی پر نوٹس جاری کیا ہے جس میں ریاست بھر کی مساجد میں لاؤڈ اسپیکروں کی تیز آواز کی وجہ سے ان پر پابندی لگانے کا مطالبہ Use Loudspeakers During Prayers کیا گیا ہے ریاستی حکومت کو اس معاملے پر 10 مارچ تک اپنا جواب داخل کرنے کا حکم دیا گیا تاہم اس درخواست میں عدالت نے کہا ہے کہ ریاستی حکومت ہدایت کرے کہ ریاست بھر کی مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی لگانے کے لیے مناسب اقدامات اٹھائے جائیں۔

مسجدوں میں لاؤڈ اسپیکر پر پابندی کی عرضی
Loudspeakers in Mosques
دراصل گجرات ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اروند کمار اور جسٹس اشوتوش جے شاشتری کی بینچ نے گاندھی نگر میں اپنا کلینک چلانے والے ڈاکٹر دھرمیندر وشنو پرجاپتی کی درخواست پر گجرات حکومت کو منگل کے روز نوٹس جاری کیا ہے۔اس عرضی میں کہا گیا ہے کہ گاندھی نگر ضلع میں مسلم برادری کے لوگ لاؤڈ اسپیکر کا استعمال کر مسجدوں میں اذان دیتے ہیں اور نماز ادا کرتے ہیں اور اس سے آس پاس کے رہائشیوں کو کافی تکلیف اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔درخواست گزار نے اپنے موقف میں کہا ہے کہ کووڈ 19 کی موجودہ صورتحال کی وجہ سے لوگوں کو گھومنے پھرنے پر پابندی لگا دی گئی ہے جس کی وجہ سے مسلم کمیونٹی کے لوگ مسجدوں میں نماز پڑھنے نہیں جارہے ہیں، تاہم وہ نماز کے دوران لاؤڈ اسپیکر استعمال کر رہے ہیں، جس سے لوگوں کو پریشانی ہو رہی ہے۔درخواست گزار نے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کا بھی حوالہ دیا جہاں غازی پور ضلع میں مؤذن کے ذریعے امپلیفائنگ ڈیوائز کے ذریعہ اذان کی اجازت دینے کی درخواست کو عدالت نے مسترد کر دیا تھا عرضی گزار نے کہا ہے کہ اس نے جون 2020 میں گاندھی نگر میں مامتلتدار دفتر میں اس سلسلے میں تحریری شکایت بھی جمع کرائی تھی جس نے اسے گاندھی نگر کے سیکٹر 7 پولیس اسٹیشن کو بھیجا تھا تاہم انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ابھی تک کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ کہ ریاستی حکام سے تحریری شکایت کی گئی تھی تاہم ان کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی جس کی وجہ سے درخواست گزار کو ہائی کورٹ سے رجوع کرنا پڑا۔درخواست گزار نے اپنی عرضی میں یہ بھی درج کیا ہے کہ مسجدوں میں کل 5 وقت کی نمازیں ہوتی ہیں جو مختلف اوقات میں ادا کی جاتی ہیں اور اس دوران اس لاؤڈ اسپیکر کا استعمال کیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے رہائشیوں کو کافی تکلیف اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کہ انہیں لاؤڈ اسپیکر سے تیز آواز سنائی دیتی ہے۔


ان کا کہنا ہے کہ لاؤڈ اسپیکر کی آواز اتنی تیز ہوتی ہے جو عوام کے لیے ناقابل برداشت ہے، جس کی وجہ سے بہت سنگین ذہنی بیماریاں اور جسمانی مسائل بھی کھڑے ہو رہے ہیں اور لاؤڈ اسپیکر کے آواز سے عوام کے کام اور کارکردگی پر بھی اثر پڑ رہا ہے اس کے ساتھ صحت کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔
ایسے میں عدالت نے اس معاملے پر نوٹس جاری کرتے ہوئے اس پر دس مارچ تک حکومت کو جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔

گجرات ہائی کورٹ Gujarat High Court نے منگل کو گجرات حکومت کو مفاد عامہ کی ایک عرضی پر نوٹس جاری کیا ہے جس میں ریاست بھر کی مساجد میں لاؤڈ اسپیکروں کی تیز آواز کی وجہ سے ان پر پابندی لگانے کا مطالبہ Use Loudspeakers During Prayers کیا گیا ہے ریاستی حکومت کو اس معاملے پر 10 مارچ تک اپنا جواب داخل کرنے کا حکم دیا گیا تاہم اس درخواست میں عدالت نے کہا ہے کہ ریاستی حکومت ہدایت کرے کہ ریاست بھر کی مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی لگانے کے لیے مناسب اقدامات اٹھائے جائیں۔

مسجدوں میں لاؤڈ اسپیکر پر پابندی کی عرضی
Loudspeakers in Mosques
دراصل گجرات ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اروند کمار اور جسٹس اشوتوش جے شاشتری کی بینچ نے گاندھی نگر میں اپنا کلینک چلانے والے ڈاکٹر دھرمیندر وشنو پرجاپتی کی درخواست پر گجرات حکومت کو منگل کے روز نوٹس جاری کیا ہے۔اس عرضی میں کہا گیا ہے کہ گاندھی نگر ضلع میں مسلم برادری کے لوگ لاؤڈ اسپیکر کا استعمال کر مسجدوں میں اذان دیتے ہیں اور نماز ادا کرتے ہیں اور اس سے آس پاس کے رہائشیوں کو کافی تکلیف اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔درخواست گزار نے اپنے موقف میں کہا ہے کہ کووڈ 19 کی موجودہ صورتحال کی وجہ سے لوگوں کو گھومنے پھرنے پر پابندی لگا دی گئی ہے جس کی وجہ سے مسلم کمیونٹی کے لوگ مسجدوں میں نماز پڑھنے نہیں جارہے ہیں، تاہم وہ نماز کے دوران لاؤڈ اسپیکر استعمال کر رہے ہیں، جس سے لوگوں کو پریشانی ہو رہی ہے۔درخواست گزار نے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کا بھی حوالہ دیا جہاں غازی پور ضلع میں مؤذن کے ذریعے امپلیفائنگ ڈیوائز کے ذریعہ اذان کی اجازت دینے کی درخواست کو عدالت نے مسترد کر دیا تھا عرضی گزار نے کہا ہے کہ اس نے جون 2020 میں گاندھی نگر میں مامتلتدار دفتر میں اس سلسلے میں تحریری شکایت بھی جمع کرائی تھی جس نے اسے گاندھی نگر کے سیکٹر 7 پولیس اسٹیشن کو بھیجا تھا تاہم انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ابھی تک کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ کہ ریاستی حکام سے تحریری شکایت کی گئی تھی تاہم ان کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی جس کی وجہ سے درخواست گزار کو ہائی کورٹ سے رجوع کرنا پڑا۔درخواست گزار نے اپنی عرضی میں یہ بھی درج کیا ہے کہ مسجدوں میں کل 5 وقت کی نمازیں ہوتی ہیں جو مختلف اوقات میں ادا کی جاتی ہیں اور اس دوران اس لاؤڈ اسپیکر کا استعمال کیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے رہائشیوں کو کافی تکلیف اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کہ انہیں لاؤڈ اسپیکر سے تیز آواز سنائی دیتی ہے۔


ان کا کہنا ہے کہ لاؤڈ اسپیکر کی آواز اتنی تیز ہوتی ہے جو عوام کے لیے ناقابل برداشت ہے، جس کی وجہ سے بہت سنگین ذہنی بیماریاں اور جسمانی مسائل بھی کھڑے ہو رہے ہیں اور لاؤڈ اسپیکر کے آواز سے عوام کے کام اور کارکردگی پر بھی اثر پڑ رہا ہے اس کے ساتھ صحت کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔
ایسے میں عدالت نے اس معاملے پر نوٹس جاری کرتے ہوئے اس پر دس مارچ تک حکومت کو جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.