ETV Bharat / bharat

Pegasus Case: پیگاسس جاسوسی معاملے پر سپریم کورٹ میں نئی ​​درخواست، ایف آئی آر درج کرنے کی اپیل

واضح رہے کہ پیگاسس کیس میں پہلے سے دائر پی آئی ایل کی سماعت کے بعد چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس ہیما کوہلی کی بنچ نے 27 اکتوبر کو ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ اس کی سربراہی سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج جسٹس آر۔ وی رویندرن، سابق انڈین پولیس سروس (آئی پی ایس) افسران آلوک جوشی اور ڈاکٹر سندیپ اوبرائے کو جسٹس رویندرا کی مدد کے لیے رکن بنایا گیا ہے۔ New Petition in Supreme Court in Pegasus Case

درخواست
درخواست
author img

By

Published : Jan 30, 2022, 3:34 PM IST

حکومت ہند کی طرف سے اسرائیل سے پیگاسس جاسوسی سافٹ ویئر کی مبینہ خریداری میں ایک غیر ملکی اخبار کے حالیہ انکشافات کے پیش نظر اتوار کو سپریم کورٹ میں ایک نئی مفاد عامہ کی عرضی (پی آئی ایل) دائر کی گئی۔ Advocate moves Supreme Court on NYT’s report in Pegasus case

کئی سیاست دانوں، صحافیوں، عہدیداروں، ایڈوکیٹ، ایم ایل اے کی بات چیت کی جاسوسی کے الزامات سے متعلق اس عذرداری پر جلد سماعت کی اپیل چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا سے کی گئی ہے۔

درخواست گزار مسٹر شرما کا کہنا ہے کہ پیگاسس کیس میں ایک غیر ملکی اخبار 'نیو یارک ٹائمز' کے حالیہ انکشاف کے بعد یہ واضح ہو گیا ہے کہ حکومت ہند نے عوام کی محنت کی کمائی کا غلط استعمال کرکے پیگاسس سافٹ ویئر کو غیر قانونی طور پر خریدا ہے۔ اس کے ملزموں کے خلاف فوری ایف آئی آر درج کرکے مزید تفتیش کی جائے۔

اپنی درخواست کا حوالہ دیتے ہوئے مسٹر شرما نے بتایاکہ "امریکی تحقیقاتی ایجنسی ایف بی آئی نے اپنی تحقیقات کی تصدیق کرنے اور اسے نیویارک ٹائمز کے ذریعہ شائع کرنے کے بعد اس معاملے میں کیا بے نقاب ہونا باقی ہے؟ اس معاملے میں فوری طور پر متعلقہ ملزموں کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے مزید تحقیقات کی جانی چاہیے۔

واضح رہے کہ پیگاسس کیس میں پہلے سے دائر پی آئی ایل کی سماعت کے بعد چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس ہیما کوہلی کی بنچ نے 27 اکتوبر کو ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ اس کی سربراہی سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج جسٹس آر۔ وی رویندرن، سابق انڈین پولیس سروس (آئی پی ایس) افسران آلوک جوشی اور ڈاکٹر سندیپ اوبرائے کو جسٹس رویندرا کی مدد کے لیے رکن بنایا گیا ہے۔

بنچ نے کہا تھا کہ جسٹس رویندرا کی نگرانی میں سائبر اور فارنسک ماہرین پر مشتمل تین رکنی تکنیکی کمیٹی پورے معاملے کی تحقیقات کرے گی۔ سپریم کورٹ نے توقع کی تھی کہ کمیٹی آٹھ ہفتوں کے اندر اپنی عبوری رپورٹ پیش کرے گی۔

بنچ نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ جسٹس رویندرن کی سربراہی میں قائم کمیٹی کی نگرانی میں تکنیکی کمیٹی کے رکن کے طور پر پروفیسر۔ (ڈاکٹر) اشونی انیل گماستے، ڈاکٹر نوین کمار چودھری اور ڈاکٹر پربھرن پی تکنیکی پہلوؤں کا جائزہ لیں گے۔

پروفیسر چودھری(سائبر سیکیورٹی اور ڈیجیٹل فرانزکس)، ڈین۔ نیشنل فارنسک سائنس یونیورسٹی (گاندھی نگر گجرات)، پروفیسر پربھارن پی (اسکول آف انجینئرنگ) امرت وشوا ودیاپیٹم، امرتاپوری، کیرالہ اور ڈاکٹر اشونی انیل گماستے (انسٹی ٹیوٹ چیئر ایسوسی ایٹ پروفیسر (کمپیوٹر سائنس اینڈ انجینئرنگ، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی) ممبئی سے ہیں۔

مزید پڑھیں:India Bought Pegasus as Part of Defence Deal with Israel: بھارت نے 2017 میں اسرائیل سے پیگاسس خریدا تھا، نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں انکشاف

یہ مقدمہ اسرائیلی نجی کمپنی این ایس او گروپ کے ذریعہ پیگاسس جاسوس سافٹ ویئر کی ہندوستانی حکومت کی جانب سے مبینہ خریداری سے متعلق ہے۔ الزام ہے کہ اس سافٹ ویئر کو ہندوستان سمیت پوری دنیا میں بڑی تعداد میں لوگوں کے اسمارٹ موبائل فون میں ڈال کر ان کی گفتگو کی جاسوسی کی گئی۔ حکومت ہند پر سافٹ ویئر کی خریداری کرکے بہت سے معروف سیاستدانوں بالخصوص اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں، صحافیوں، سماجی کارکنوں اور عہدیداروں کی غیر قانونی طور پر جاسوسی کرنے کا الزام ہے۔

یواین آئی

حکومت ہند کی طرف سے اسرائیل سے پیگاسس جاسوسی سافٹ ویئر کی مبینہ خریداری میں ایک غیر ملکی اخبار کے حالیہ انکشافات کے پیش نظر اتوار کو سپریم کورٹ میں ایک نئی مفاد عامہ کی عرضی (پی آئی ایل) دائر کی گئی۔ Advocate moves Supreme Court on NYT’s report in Pegasus case

کئی سیاست دانوں، صحافیوں، عہدیداروں، ایڈوکیٹ، ایم ایل اے کی بات چیت کی جاسوسی کے الزامات سے متعلق اس عذرداری پر جلد سماعت کی اپیل چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا سے کی گئی ہے۔

درخواست گزار مسٹر شرما کا کہنا ہے کہ پیگاسس کیس میں ایک غیر ملکی اخبار 'نیو یارک ٹائمز' کے حالیہ انکشاف کے بعد یہ واضح ہو گیا ہے کہ حکومت ہند نے عوام کی محنت کی کمائی کا غلط استعمال کرکے پیگاسس سافٹ ویئر کو غیر قانونی طور پر خریدا ہے۔ اس کے ملزموں کے خلاف فوری ایف آئی آر درج کرکے مزید تفتیش کی جائے۔

اپنی درخواست کا حوالہ دیتے ہوئے مسٹر شرما نے بتایاکہ "امریکی تحقیقاتی ایجنسی ایف بی آئی نے اپنی تحقیقات کی تصدیق کرنے اور اسے نیویارک ٹائمز کے ذریعہ شائع کرنے کے بعد اس معاملے میں کیا بے نقاب ہونا باقی ہے؟ اس معاملے میں فوری طور پر متعلقہ ملزموں کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے مزید تحقیقات کی جانی چاہیے۔

واضح رہے کہ پیگاسس کیس میں پہلے سے دائر پی آئی ایل کی سماعت کے بعد چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس ہیما کوہلی کی بنچ نے 27 اکتوبر کو ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ اس کی سربراہی سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج جسٹس آر۔ وی رویندرن، سابق انڈین پولیس سروس (آئی پی ایس) افسران آلوک جوشی اور ڈاکٹر سندیپ اوبرائے کو جسٹس رویندرا کی مدد کے لیے رکن بنایا گیا ہے۔

بنچ نے کہا تھا کہ جسٹس رویندرا کی نگرانی میں سائبر اور فارنسک ماہرین پر مشتمل تین رکنی تکنیکی کمیٹی پورے معاملے کی تحقیقات کرے گی۔ سپریم کورٹ نے توقع کی تھی کہ کمیٹی آٹھ ہفتوں کے اندر اپنی عبوری رپورٹ پیش کرے گی۔

بنچ نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ جسٹس رویندرن کی سربراہی میں قائم کمیٹی کی نگرانی میں تکنیکی کمیٹی کے رکن کے طور پر پروفیسر۔ (ڈاکٹر) اشونی انیل گماستے، ڈاکٹر نوین کمار چودھری اور ڈاکٹر پربھرن پی تکنیکی پہلوؤں کا جائزہ لیں گے۔

پروفیسر چودھری(سائبر سیکیورٹی اور ڈیجیٹل فرانزکس)، ڈین۔ نیشنل فارنسک سائنس یونیورسٹی (گاندھی نگر گجرات)، پروفیسر پربھارن پی (اسکول آف انجینئرنگ) امرت وشوا ودیاپیٹم، امرتاپوری، کیرالہ اور ڈاکٹر اشونی انیل گماستے (انسٹی ٹیوٹ چیئر ایسوسی ایٹ پروفیسر (کمپیوٹر سائنس اینڈ انجینئرنگ، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی) ممبئی سے ہیں۔

مزید پڑھیں:India Bought Pegasus as Part of Defence Deal with Israel: بھارت نے 2017 میں اسرائیل سے پیگاسس خریدا تھا، نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں انکشاف

یہ مقدمہ اسرائیلی نجی کمپنی این ایس او گروپ کے ذریعہ پیگاسس جاسوس سافٹ ویئر کی ہندوستانی حکومت کی جانب سے مبینہ خریداری سے متعلق ہے۔ الزام ہے کہ اس سافٹ ویئر کو ہندوستان سمیت پوری دنیا میں بڑی تعداد میں لوگوں کے اسمارٹ موبائل فون میں ڈال کر ان کی گفتگو کی جاسوسی کی گئی۔ حکومت ہند پر سافٹ ویئر کی خریداری کرکے بہت سے معروف سیاستدانوں بالخصوص اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں، صحافیوں، سماجی کارکنوں اور عہدیداروں کی غیر قانونی طور پر جاسوسی کرنے کا الزام ہے۔

یواین آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.