ETV Bharat / bharat

Chandola Lake Issue چنڈولا تالاب کے کنارے آباد غریب عوام کا مستقبل خطرے میں

author img

By

Published : Mar 21, 2023, 2:30 PM IST

Updated : Mar 21, 2023, 5:21 PM IST

احمدآباد کے چنڈولا تالاب کو حکومت اپنے قنضہ میں لینے والی ہے، جس کے سبب وہاں آباد لوگوں نے فکرمندی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت یہاں کی بستیوں کو دیگر جگہوں پر منتقل کرنا چاہتی ہے تو ہمیں ہمارے گھر کے بدلے دوسرے گھر دئے جائیں۔ People living on the banks of chandola lake are worried about their future

چنڈولا تالاب کے کنارے آباد غریب عوام کا مستقبل خطرے میں
چنڈولا تالاب کے کنارے آباد غریب عوام کا مستقبل خطرے میں
چنڈولا تالاب کے کنارے آباد غریب عوام کا مستقبل خطرے میں

احمدآباد: ریاست گجرات کے ضلع احمدآباد کے کانکریہ تالاب کو دیکھنے کے لئے پوری دنیا سے لوگ آتے ہیں اور اس تالاب سے سیاحوں کو گجرات ماڈل دکھایا جاتا ہے لیکن اب کانکریہ تالاب سے تین سے چار کلو میٹر فاصلے پر موجود چنڈولا تالاب کو دکھایا جارہا ہے، جو اب تک ڈیولپمنٹ کا منتظر ہے اور تالاب کے آس پاس رہنے والے لاکھوں لوگوں کی جھگیاں اور ٹوٹے پھوٹے مکانات، خستہ حال گلیاں اور راستے گجرات ماڈل کے دعوے کی قلعی کھول رہے ہیں۔ احمدآباد کے دانی لمڈو علاقے میں موجود چنڈولا تالاب 1200 ہیکٹر پر محیط گول تالاب ہے، جسے شاہ عالم درگاہ کو تعمیر کرنے والے تاج خان نرپلی کی اہلیہ تاج خان نری علی نے تعمیر کرایا تھا، جب آسابھیل نے احمدآباد میں الاول کی بنیاد رکھی تھی تب اس تالاب کو تعمیر کیا گیا تھا اور اب یہ تالاب کا قبضہ گجرات حکومت لینے والی ہے جس کے بعد تالاب کے کنارے بسنے والے لاکھوں لوگوں کے مکانات پر بلڈوزز چلنے کا خطرہ لاحق ہوگیا یے۔

ایسے میں چنڈولا تالاب کے کنارے جھونپڑیوں میں رہنے والے لوگوں نے کہا کہ ہم گزشتہ 50 سال سے یہاں رہ رہے ہیں، ہم یہیں پیدا ہوے اور یہیں مریں گے۔ ہمیں یہاں بجلی اور پانی خرید کر استعمال کرنا پڑتا ہے۔ یہاں لوگ دھراوی کی جھونپڑ پٹی سے بھی خراب حالات میں رہتے ہیں۔ یہاں لوگ کما کر کھانے والے مزدور غریب لوگ آباد ہیں۔ سرکار نے پورے گجرات میں ترقی دی لیکن ہمیں ڈیولپمنٹ سے محروم رکھا لیکن اگر سرکار اس تالاب کا قبضہ لیتی ہے اور ہمارے گھر اجاڑنے کا منصوبہ بنا رہی ہے تو ہمیں بھی گھر کے بدلے گھر ملنا چاہیے۔ ہم بھی اچھی سوسائٹی اور عالیشان مکانات میں رہنا چاہتے ہیں۔ ہم یہاں مجبوری پر رہ رہے ہیں۔ یہاں کسی طرح کی سہولیات فراہم نہیں کی گئی، ہم کارپوریشن میں بھی کافی مرتبہ اس معاملے کو لے کر پہنچے لیکن کسی نے ہمیں پانی گٹر و بجلی فراہم نہیں کرایا۔


مزید پڑھیں:۔ Mumbai, Many Vacant Houses, Many Homeless: ممبئی میں جھونپڑیوں کا مسئلہ سینکڑوں خاندان بے سہارا

اس معاملے پر شاہ عالم درگاہ کے خادم نے حکومت گجرات سے گزارش کی کہ چنڈولا تالاب کے کنارے رہنے والے لوگوں کو آیواس یوجنا کے تحت بناے گئے مکانات میں گھر دیا جاے ۔انہوں نے کہا کہ چنڈولا کے کنارے لوگ بد سے بدتر زندگی گزار رہے ہیں یہاں کئی مرتبہ آگ لگ جاتی ہے، کئی مرتبہ لوگوں کے گھر ڈوب جاتے ہی لیکن ان کی مدد نہیں کی جاتی۔ اگر یہاں لوگوں کے گھر توڑے جاتے ہیں تو انہوں نریندر مودی آساواس یوجنا میں مکانات فراہم کرائیں۔ واضح رہے کہ 11 مارچ کو دانی لمڈا کے رکن اسمبلی شیلیش پرمار نے گجرات اسمبلی میں سوال کیا تھا کہ احمدآباد کا سب سے بڑا تالاب چنڈولا تالاب ہے، اگر احمدآباد کے تمام تالاب تیار ہوچکیں ہیں تو چنڈولا تالاب کیوں نہیں ڈیولپ کیا جا رہا ہے؟ جس کے بعد گجرات حکومت نے چنڈولا تالاب کو اپنے ماتحت لینے کا فیصلہ لیا ہے۔

چنڈولا تالاب کے کنارے آباد غریب عوام کا مستقبل خطرے میں

احمدآباد: ریاست گجرات کے ضلع احمدآباد کے کانکریہ تالاب کو دیکھنے کے لئے پوری دنیا سے لوگ آتے ہیں اور اس تالاب سے سیاحوں کو گجرات ماڈل دکھایا جاتا ہے لیکن اب کانکریہ تالاب سے تین سے چار کلو میٹر فاصلے پر موجود چنڈولا تالاب کو دکھایا جارہا ہے، جو اب تک ڈیولپمنٹ کا منتظر ہے اور تالاب کے آس پاس رہنے والے لاکھوں لوگوں کی جھگیاں اور ٹوٹے پھوٹے مکانات، خستہ حال گلیاں اور راستے گجرات ماڈل کے دعوے کی قلعی کھول رہے ہیں۔ احمدآباد کے دانی لمڈو علاقے میں موجود چنڈولا تالاب 1200 ہیکٹر پر محیط گول تالاب ہے، جسے شاہ عالم درگاہ کو تعمیر کرنے والے تاج خان نرپلی کی اہلیہ تاج خان نری علی نے تعمیر کرایا تھا، جب آسابھیل نے احمدآباد میں الاول کی بنیاد رکھی تھی تب اس تالاب کو تعمیر کیا گیا تھا اور اب یہ تالاب کا قبضہ گجرات حکومت لینے والی ہے جس کے بعد تالاب کے کنارے بسنے والے لاکھوں لوگوں کے مکانات پر بلڈوزز چلنے کا خطرہ لاحق ہوگیا یے۔

ایسے میں چنڈولا تالاب کے کنارے جھونپڑیوں میں رہنے والے لوگوں نے کہا کہ ہم گزشتہ 50 سال سے یہاں رہ رہے ہیں، ہم یہیں پیدا ہوے اور یہیں مریں گے۔ ہمیں یہاں بجلی اور پانی خرید کر استعمال کرنا پڑتا ہے۔ یہاں لوگ دھراوی کی جھونپڑ پٹی سے بھی خراب حالات میں رہتے ہیں۔ یہاں لوگ کما کر کھانے والے مزدور غریب لوگ آباد ہیں۔ سرکار نے پورے گجرات میں ترقی دی لیکن ہمیں ڈیولپمنٹ سے محروم رکھا لیکن اگر سرکار اس تالاب کا قبضہ لیتی ہے اور ہمارے گھر اجاڑنے کا منصوبہ بنا رہی ہے تو ہمیں بھی گھر کے بدلے گھر ملنا چاہیے۔ ہم بھی اچھی سوسائٹی اور عالیشان مکانات میں رہنا چاہتے ہیں۔ ہم یہاں مجبوری پر رہ رہے ہیں۔ یہاں کسی طرح کی سہولیات فراہم نہیں کی گئی، ہم کارپوریشن میں بھی کافی مرتبہ اس معاملے کو لے کر پہنچے لیکن کسی نے ہمیں پانی گٹر و بجلی فراہم نہیں کرایا۔


مزید پڑھیں:۔ Mumbai, Many Vacant Houses, Many Homeless: ممبئی میں جھونپڑیوں کا مسئلہ سینکڑوں خاندان بے سہارا

اس معاملے پر شاہ عالم درگاہ کے خادم نے حکومت گجرات سے گزارش کی کہ چنڈولا تالاب کے کنارے رہنے والے لوگوں کو آیواس یوجنا کے تحت بناے گئے مکانات میں گھر دیا جاے ۔انہوں نے کہا کہ چنڈولا کے کنارے لوگ بد سے بدتر زندگی گزار رہے ہیں یہاں کئی مرتبہ آگ لگ جاتی ہے، کئی مرتبہ لوگوں کے گھر ڈوب جاتے ہی لیکن ان کی مدد نہیں کی جاتی۔ اگر یہاں لوگوں کے گھر توڑے جاتے ہیں تو انہوں نریندر مودی آساواس یوجنا میں مکانات فراہم کرائیں۔ واضح رہے کہ 11 مارچ کو دانی لمڈا کے رکن اسمبلی شیلیش پرمار نے گجرات اسمبلی میں سوال کیا تھا کہ احمدآباد کا سب سے بڑا تالاب چنڈولا تالاب ہے، اگر احمدآباد کے تمام تالاب تیار ہوچکیں ہیں تو چنڈولا تالاب کیوں نہیں ڈیولپ کیا جا رہا ہے؟ جس کے بعد گجرات حکومت نے چنڈولا تالاب کو اپنے ماتحت لینے کا فیصلہ لیا ہے۔

Last Updated : Mar 21, 2023, 5:21 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.