ملک آزادی کا جشن "امرت مہوتسو" کے طور پر منارہا ہے، تاہم آج بھی کئی گاؤں دیہات بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں، جسکی وجہ سے ان کو ہر دن چلنے، رہنے، کھانے۔پینے کی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ ان ہی دیہات میں ایک ضلع ہیڈ کوارٹر سے قریب پچاس کلو میٹر دور کاہودھاگ پنچایت کے نیمیا گاؤں سمیت کئی گاؤں ہیں، جنکے آمد و رفت کا رابطہ منقطع ہو جاتا ہے۔ وجہ ہے کہ نیمیا مورہر ندی پر تا حال پل کی تعمیر نہیں ہوئی ہے۔ اس ندی سے سات گاؤں کا رابطہ Connectivity of Seven Villages by the River ہوتا ہے، قریب چار ہزار آبادی کو یہاں اس ندی سے داخل ہوکر گزرنا پڑتا ہے۔ اس علاقے میں دونوں طبقے کی آبادی ہے اور یہ نکسل متاثر بھی ہے۔ نکسل متاثر ہونے کی وجہ سے اس راستے سے ہوکر سی آر پی ایف، ایس ایس بی اور دیگر پولیس فورسز کا بھی گزر ہوتا ہے، جسکی وجہ سے اس مسئلے کی رپورٹ ریاستی حکومت سے لیکر مرکزی حکومت تک ہے۔
یہاں کے باشندوں کی شکایت ہے کہ یہاں مقامی رکن پارلیمنٹ اور رکن اسمبلی کی آمد ہوتی ہے۔ وعدے کیے جاتے ہیں تاہم وہ وعدے کے مطابق اس پر عمل نہیں کرتے ہیں۔ انتخاب کے وقت سبزباغ دیکھا جاتاہے لیکن جیت کے بعد رہنما Leader after Victory نام لینا بھی پسند نہیں کرتے ہیں۔ برسات کے موسم میں راستہ کا رابطہ ٹوٹ جاتا ہے، بچے اسکول نہیں جاپاتے ہیں اور متعدد مسائل کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
اقلیتی کالج اپنے بنیادی مقصد سے دور کیوں ہیں؟
اس علاقے سے رکن پارلیمنٹ جے ڈی یو وجے کمار مانجھی ہیں جبکہ یہاں سے رکن اسمبلی ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر کی رہنما جیوتی دیوی ہیں۔ بہار حکومت میں ہندوستانی عوام مورچہ بھی شامل ہے اور اسکے کوٹے سے سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی کے بیٹا سنتوش کمار مانجھی وزیر بھی ہیں۔ بارہ چٹی کی رکن اسمبلی جیوتی دیوی وزیر سنتوش مانجھی کی ساس ہیں یہاں حکمراں جماعت کے ہی ایم پی اور ایم ایل اے ہیں باوجود کہ اس ندی پر پل کی تعمیر نہیں ہوئی ہے۔