پیر کو چیف جسٹس این وی رمن کی سربراہی میں ایک ڈویژن بنچ نے مرکزی حکومت کی جانب سے پیش ہونے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا کو بتایا کہ وہ جاننا چاہتی ہے کہ مرکزی حکومت پیگاسس اسپائی ویئر کے مبینہ استعمال پر ایک اضافی حلف نامہ داخل کرنا چاہتی ہے یا نہیں۔ ڈویژن بنچ نے مرکزی حکومت سے پیر کے روز دائر دو صفحات کے مختصر حلف نامے کے تناظر میں یہ وضاحت مانگی ہے۔
سینیئر صحافی این رام اور ششی کمار کی جانب سے ایڈوکیٹ کپل سبل اور دیگر درخواست گزاروں کے وکلاء نے بھی سماعت کے دوران یہی سوال اٹھایا کہ مرکزی حکومت اس سوال کا جواب دینے سے گریز کررہی ہے کہ کیا اس کی کسی ایجنسی نے کبھی پیگاسس اسپائی ویئر کا استعمال کیا ہے؟
یہ بھی پڑھیں:پیگاسس جاسوسی معاملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ مرکزی حکومت خوف زدہ ہے : طارق انور
درخواست گزاروں کے وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ مرکزی حکومت کو اس معاملے میں واضح جواب دینے کی ہدایت دی جائے۔ سالیسٹر جنرل نے دلیل دی کہ معاملہ قومی سلامتی سے متعلق ہے اور اس کا جواب صرف حلف نامے کے ذریعے نہیں دیا جاسکتا۔ تقریباً دو گھنٹے تک سماعت کے بعد ڈویژن بنچ نے معاملہ کل تک کے لیے ملتوی کردیا اور مرکزی حکومت سے پوچھا کہ کیا وہ اضافی حلف نامہ داخل کرنے کے بارے میں اپنا دل بدل سکتی ہے؟
یو این آئی