ETV Bharat / bharat

پارلیمانی کمیٹی برائے دفاع کا مشرقی لداخ کا دورہ جلد

ان علاقوں کا دورہ کرنے کا فیصلہ پینل کی آخری میٹنگ میں لیا گیا تھا، اس لئے لائن آف ایکچول کنٹرول پر جانے کے لئے کمیٹی کو حکومت سے منظوری لینی ہوگی۔

parliamentary
parliamentary
author img

By

Published : Feb 13, 2021, 9:58 AM IST

پارلیمانی کمیٹی برائے دفاع نے مشرقی لداخ خطے میں وادی گلوان اور پینگونگ جھیل کا دورہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں بھارت اور چین کی افواج کے مابین کشیدگی ہوئی تھی۔ کانگریس سینئر رہنما راہل گاندھی بھی اس کمیٹی کے رکن ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ ان علاقوں کا دورہ کرنے کا فیصلہ پینل کی آخری میٹنگ میں کیا گیا تھا، جس میں راہل گاندھی شامل نہیں ہوئے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چونکہ پینل ایل اے سی کا دورہ کرنا چاہتا ہے، اس لئے لائن آف ایکچول کنٹرول پر جانے کے لئے کمیٹی کو حکومت سے منظوری لینی ہوگی۔

دوسری طرف جمعہ کے روز فوج کے ذرائع نے بتایا کہ چین کے ساتھ مشرقی لداخ کے علاقے پینگونگ تسو (جھیل) علاقے میں فوج کو پیچھے ہٹنے کے معاہدے کے بعد چین اور بھارت اس علاقے میں فوج کی تعداد میں مسلسل کمی کر رہا ہے اور بکتر بند گاڑیوں کو پیچھے منتقل کیا جا رہا ہے۔

جنگ کے ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کو ہٹانا

فوج کے ذرائع نے کہا کہ پینگونگ تسو کے جنوبی کنارے پر تصادم کے مقام سے جنگی ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کو ہٹایا جا رہا ہے جبکہ شمالی ساحل پر واقع علاقوں سے فوج کو واپس بلایا جارہا ہے۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ بکتر بند گاڑیوں کی واپسی تقریباً مکمل ہوچکی ہے اور آئندہ چند روز میں دونوں طرف سے تعمیر کردہ عارضی ڈھانچے کو مسمار کردیا جائے گا۔

اس سلسلے میں ایک ذرائع نے بتایا "پیچھے ہٹنے کے عمل میں وقت لگے گا کیونکہ دونوں ہی ممالک فوج اور جنگی گاڑیوں کو واپس بلانے کی تصدیق کی کاروائی ایک ساتھ کر رہے ہیں۔''

ذرائع کا کہنا ہے کہ فوج اور بکتر بند گاڑیوں کی واپسی صرف انہی جگہوں سے ہو رہی ہے جہاں تصادم کے مقامات بالکل آمنے سامنے تھے۔

وزیر دفاع نے معلومات دی

وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے جمعرات کے روز کہا کہ چین کے ساتھ پینگونگ جھیل کے شمال اور جنوب کی جانب سے فوج واپس بلانے کا معاہدہ ہوا ہے اور اس گفتگو میں بھارت نے کچھ نہیں کھویا ہے۔

وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ چین کے ساتھ فورسز کی واپسی کے لئے پینگونگ جھیل کے علاقے میں طے پانے والے معاہدے کے مطابق دونوں فریق مرحلہ وار پیشگی تعیناتی کو دور کردیں گے۔

یہ کامیابی سرحد پر نو ماہ تک تعطل کے بعد حاصل ہوئی ہے

راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ 'چین اپنی فوج فنگر آٹھ کے مشرق کی طرف شمال کی سمت میں رکھے گا۔ اسی طرح بھارت بھی اپنے فوج کی ٹکڑی کو فنگر 3 کے قریب اپنے مستقل اڈے دھن سنگھ تھاپا چوکی پر رکھے گا۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی کنارے کے علاقے میں بھی دونوں فریقین اسی طرح کی کارروائی کریں گے۔

سینئر کمانڈر کی سطح پر بات چیت

واضح ہو کہ چینی فوج نے فنگر 4 اور فنگر 8 کے درمیان والے علاقوں میں بنکروں سمیت متعدد مختلف تعمیراتی کام انجام دیئے تھے اور فنگر 4 سے آگے بھارتی فوج کی گشت کو روک دیا تھا۔ بھارتی فوج نے اس کی شدید مخالفت کی۔

چین کے ساتھ نو دور کے مزاکرات میں بھارت نے پینگونگ جھیل کے شمالی کنارے پر فنگر 4 سے فنگر 8 کے درمیان چینی افواج کے انخلا پر اصرار کیا۔

راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ 'اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا ہے کہ سینئر کمانڈر سطح کی بات چیت پینگونگ جھیل سے فورسز کے مکمل انخلا کے 48 گھنٹوں کے اندر ہونی چاہئے اور بقیہ امور کو حل کیا جانا چاہئے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ معاہدے پر عمل بدھ سے شروع کیا گیا ہے۔ انہوں نے جمعہ کے روز کہا کہ اگلے مذاکرات میں دیگر زیر التواء 'مسائل' اٹھائے جائیں گے۔

پارلیمانی کمیٹی برائے دفاع نے مشرقی لداخ خطے میں وادی گلوان اور پینگونگ جھیل کا دورہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں بھارت اور چین کی افواج کے مابین کشیدگی ہوئی تھی۔ کانگریس سینئر رہنما راہل گاندھی بھی اس کمیٹی کے رکن ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ ان علاقوں کا دورہ کرنے کا فیصلہ پینل کی آخری میٹنگ میں کیا گیا تھا، جس میں راہل گاندھی شامل نہیں ہوئے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چونکہ پینل ایل اے سی کا دورہ کرنا چاہتا ہے، اس لئے لائن آف ایکچول کنٹرول پر جانے کے لئے کمیٹی کو حکومت سے منظوری لینی ہوگی۔

دوسری طرف جمعہ کے روز فوج کے ذرائع نے بتایا کہ چین کے ساتھ مشرقی لداخ کے علاقے پینگونگ تسو (جھیل) علاقے میں فوج کو پیچھے ہٹنے کے معاہدے کے بعد چین اور بھارت اس علاقے میں فوج کی تعداد میں مسلسل کمی کر رہا ہے اور بکتر بند گاڑیوں کو پیچھے منتقل کیا جا رہا ہے۔

جنگ کے ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کو ہٹانا

فوج کے ذرائع نے کہا کہ پینگونگ تسو کے جنوبی کنارے پر تصادم کے مقام سے جنگی ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کو ہٹایا جا رہا ہے جبکہ شمالی ساحل پر واقع علاقوں سے فوج کو واپس بلایا جارہا ہے۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ بکتر بند گاڑیوں کی واپسی تقریباً مکمل ہوچکی ہے اور آئندہ چند روز میں دونوں طرف سے تعمیر کردہ عارضی ڈھانچے کو مسمار کردیا جائے گا۔

اس سلسلے میں ایک ذرائع نے بتایا "پیچھے ہٹنے کے عمل میں وقت لگے گا کیونکہ دونوں ہی ممالک فوج اور جنگی گاڑیوں کو واپس بلانے کی تصدیق کی کاروائی ایک ساتھ کر رہے ہیں۔''

ذرائع کا کہنا ہے کہ فوج اور بکتر بند گاڑیوں کی واپسی صرف انہی جگہوں سے ہو رہی ہے جہاں تصادم کے مقامات بالکل آمنے سامنے تھے۔

وزیر دفاع نے معلومات دی

وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے جمعرات کے روز کہا کہ چین کے ساتھ پینگونگ جھیل کے شمال اور جنوب کی جانب سے فوج واپس بلانے کا معاہدہ ہوا ہے اور اس گفتگو میں بھارت نے کچھ نہیں کھویا ہے۔

وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ چین کے ساتھ فورسز کی واپسی کے لئے پینگونگ جھیل کے علاقے میں طے پانے والے معاہدے کے مطابق دونوں فریق مرحلہ وار پیشگی تعیناتی کو دور کردیں گے۔

یہ کامیابی سرحد پر نو ماہ تک تعطل کے بعد حاصل ہوئی ہے

راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ 'چین اپنی فوج فنگر آٹھ کے مشرق کی طرف شمال کی سمت میں رکھے گا۔ اسی طرح بھارت بھی اپنے فوج کی ٹکڑی کو فنگر 3 کے قریب اپنے مستقل اڈے دھن سنگھ تھاپا چوکی پر رکھے گا۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی کنارے کے علاقے میں بھی دونوں فریقین اسی طرح کی کارروائی کریں گے۔

سینئر کمانڈر کی سطح پر بات چیت

واضح ہو کہ چینی فوج نے فنگر 4 اور فنگر 8 کے درمیان والے علاقوں میں بنکروں سمیت متعدد مختلف تعمیراتی کام انجام دیئے تھے اور فنگر 4 سے آگے بھارتی فوج کی گشت کو روک دیا تھا۔ بھارتی فوج نے اس کی شدید مخالفت کی۔

چین کے ساتھ نو دور کے مزاکرات میں بھارت نے پینگونگ جھیل کے شمالی کنارے پر فنگر 4 سے فنگر 8 کے درمیان چینی افواج کے انخلا پر اصرار کیا۔

راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ 'اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا ہے کہ سینئر کمانڈر سطح کی بات چیت پینگونگ جھیل سے فورسز کے مکمل انخلا کے 48 گھنٹوں کے اندر ہونی چاہئے اور بقیہ امور کو حل کیا جانا چاہئے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ معاہدے پر عمل بدھ سے شروع کیا گیا ہے۔ انہوں نے جمعہ کے روز کہا کہ اگلے مذاکرات میں دیگر زیر التواء 'مسائل' اٹھائے جائیں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.