نئی دہلی: ملک میں آئی ٹی کے نئے قوانین کے نفاذ کے بعد بھی ٹویٹر کی جانب سے قوانین پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے تنازعہ مزید گہرا ہوتا جارہا ہے۔ اس معاملے کے پیش نظر حکومت اور ٹویٹر کے مابین تنازعہ بڑھتا جارہا ہے۔ اس کو دیکھتے ہوئے پارلیمانی کمیٹی نے آج کمپنی کو طلب کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق انفارمیشن ٹکنالوجی کے وزیر روی شنکر پرساد نے بدھ کے روز ٹویٹر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 'وہ ملک کے نئے انفارمیشن ٹکنالوجی (آئی ٹی) کے قواعد پر جان بوجھ کر عمل نہیں کررہی ہے۔'
انہوں نے کہا کہ ٹویٹر نے بھارت میں ثالثی پلیٹ فارم کو ملنے والی چھوٹ کا حق کھو دیا ہے، اس لئے وہ اپنے صارفین کے ذریعہ کئے گئے کسی بھی غیر قانونی مواد کے لئے وہ خود ذمہ دار ہوگا۔ روی شنکر پرساد نے کہا کہ ' ٹویٹر نے نئے قواعد کی مکمل طور پر تعمیل نہیں کی ہے۔'
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ نئے قواعد 26 مئی سے نافذ العمل ہیں۔ ٹویٹر نے اضافی وقت کی میعاد ختم ہونے کے بعد بھی مطلوبہ افسران کی تقرری نہیں کی، جس سے اس نے بھارت میں پروٹیکٹڈ پروویژن کے ذریعے ملنے والی مراعات کا حق کھو دیا ہے۔
پرساد نے کہا کہ ٹویٹر قواعد کی پاسداری کرنے میں ناکام رہا اور متعدد مواقع ملنے کے باوجود بھی جان بوجھ کر ان پر عمل نہیں کیا۔
پرساد نے سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر کئے گئے پوسٹ کے حوالے سے کہا ، "اس بارے میں بہت سارے سوالات اٹھائے جارہے ہیں جس میں کہا جارہا ہے کہ کیا ٹویٹر تحفظ کی فراہمی کا حقدار ہے۔ اس معاملے کی حقیقت یہ ہے کہ ٹویٹر 26 مئی سے عمل میں آنے والی ثالثی ہدایات پر عمل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
انہوں نے دیسی مائکرو بلاگنگ سائٹس اور پھر ٹویٹر پر کئے گئے اپنے کئی پوسٹ میں کہا کہ امریکی سوشل میڈیا کمپنی کو بہت سے مواقع فراہم کیے گئے، لیکن اس نے جان بوجھ کر ان کی پیروی نہ کرنے کا انتخاب کیا۔
حکومت نے کچھ دن قبل ٹویٹر کو ایک نوٹس بھی جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ انفارمیشن ٹکنالوجی ایکٹ کے تحت نئے قواعد کی تعمیل کرنے کا آخری موقع دیا گیا ہے۔ اسے فوری طور پر تعمیل کرنا ہے۔ اگر اس پر عمل کرنے میں ٹویٹر ناکام رہتا ہے تو اس سے آئی ٹی ایکٹ کے تحت دی گئی چھوٹ کو ضبط کرلیا جائے گا۔ اور ساتھ ہی اس پر کارروائی بھی ہو سکتی ہے۔
اس کے جواب میں ٹویٹر نے منگل کے روز کہا کہ اس نے بھارت کے لئے ایک افسر مقرر کیا ہے اور جلد ہی اس افسر کی تفصیلات براہ راست انفارمیشن ٹکنالوجی کی وزارت کو شیئر کی جائے گی۔ ٹویٹر نئے رہنما خطوط کی تعمیل کے لیے پوری کوشش کررہا ہے۔
واضح رہے کہ پچھلے کچھ مہینوں سے ٹویٹر اور بھارتی حکومت کے مابین متعدد تنازعات ہوئے ہیں۔ جن میں کسانوں کے احتجاج کے دوران ہوا تنازعہ بھی شامل ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ غازی آباد کے لونی علاقے میں ایک بزرگ مسلم شخص پر حملہ کرنے کے معاملے میں ٹویٹر کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ غازی آباد پولیس نے ایک ویڈیو کے گردش کرنے کے لیے ٹویٹر اور چھ افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی جس میں بزرگ شخص کو یہ کہتے ہوئے دیکھا گیا ہے کہ اس پر حملہ کیا گیا اور اسے 'جئے شری رام' کا نعرہ لگانے کو کہا گیا۔ پولیس نے بتایا کہ یہ فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کے لئے کیا گیا ہے۔
پرساد نے کہا کہ بھارتی کمپنیاں چاہے وہ دوا ساز کمپنیاں ہوں یا آئی ٹی کمپنیاں یا امریکہ یا دوسرے ممالک میں کاروبار کرنے والی کمپنیاں، سبھی رضاکارانہ طور پر مقامی قوانین کی تعمیل کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ایک بڑا ملک ہے اور دیگر مذاہب کے لوگ یہاں رہتے ہیں۔ یہاں ایک چھوٹی سی چنگاری بھی آگ کا سبب بن سکتی ہے۔