ETV Bharat / bharat

Parliament Winter Session: پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس شروع

اپوزیشن جماعتوں نے واضح کر دیا ہے کہ وہ کسانوں، زراعت، ایم ایس پی کو قانونی شکل دینے، مہنگائی، پٹرول ڈیزل کی قیمت(Price of Petrol and Diesel)، بے روزگاری، پیگاسس، کورونا، تریپورہ تشدد (Tripura Violence) اور بی ایس ایف کے دائرہ اختیار جیسے مسائل پر حکومت کو گھیرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گی۔

پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کا آج سے آغاز
پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کا آج سے آغاز
author img

By

Published : Nov 29, 2021, 8:00 AM IST

Updated : Nov 29, 2021, 11:10 AM IST

حکومت اور اپوزیشن نے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس (Winter Session of Parliament) کے لیے اپنی اپنی حکمت عملی تیار کرلی ہے۔ حکومت کے تینوں زرعی قوانین (Three Farm Laws) کو واپس لینے کا اعلان کرنے کے باوجود اپوزیشن کے تیور تیکھے نظر آرہے ہیں۔ اپوزیشن کے تیکھے رویے کو دیکھتے ہوئے حکومت کے لیے پارلیمنٹ کا اجلاس خوش اسلوبی سے چلانا آسان نہیں ہوگا۔ وہیں وزیر اعظم پارلیمنٹ پہنچ گئے ہیں۔

آج سے شروع ہونے والا سرمائی اجلاس (Parliament Winter Session Begins Today) 23 دسمبر تک جاری رہے گا اور اس کی 20 نشستیں ہوں گی۔ پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات سے قبل ہونے والے پارلیمانی اجلاس کو سیاسی نقطہ نظر سے بہت اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ دونوں فریق اپنے اپنے طریقے سے اس موقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے ہر طرح کے حربے اپنانے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ کورونا وبا کے باعث گزشتہ سال سرمائی اجلاس نہیں ہوسکا تھا تاہم اس حوالے سے کورونا پروٹوکول کو مدنظر رکھتے ہوئے اجلاس بلایا گیا ہے۔

پارلیمنٹ کے اجلاس کے پیش نظر گزشتہ چند دنوں سے اقتدار اور اپوزیشن کی گلیاروں میں سیاسی سرگرمیاں زوروں پر ہیں اور جہاں اپوزیشن مختلف ایشوز پر حکومت کو گھیرنے کی تیاریاں کر رہی ہے وہیں حکومت اپوزیشن کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے تمام تیر اپنے ترکش میں جمع کررہی ہے۔

اپوزیشن جماعتوں نے واضح کر دیا ہے کہ وہ کسانوں، زراعت، ایم ایس پی کو قانونی شکل دینے، مہنگائی، پٹرول ڈیزل کی قیمت(Price of Petrol and Diesel)، بے روزگاری، پیگاسس، کورونا، تریپورہ تشدد (Tripura Violence) اور بی ایس ایف کے دائرہ اختیار جیسے مسائل پر حکومت کو گھیرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گی۔

اپوزیشن بھلے ہی متحرک نظر نہ آئے، لیکن مختلف سیاسی جماعتیں اپنے مسائل پر سخت موقف اختیار کر رہی ہیں اور وہ پانچ ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے قبل ملک کے اعلیٰ ترین ادارے میں اپنا نقطہ نظر اٹھانے کا موقع نہیں گنوائیں گی۔ اس کو آل پارٹی میٹنگ کے درمیان میں عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ کے بائیکاٹ سے بخوبی سمجھا جا سکتا ہے۔

حکومت بھی اپوزیشن کے حملوں کو ناکام بنانے اور زیادہ سے زیادہ قانون سازی کے معاملات طے کرنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی پر کام کر رہی ہے۔ حکومت نے گڈ گورننس اور ترقی کے اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے 25 سے زیادہ بلوں کو فہرست زد کیا ہے۔ ان میں زرعی قوانین کی واپسی سے متعلق بل کے علاوہ، کرپٹو کرنسی سے متعلق بل (Cryptocurrency Bill)، بجلی کا ترمیمی بل 2021، پنشن ریفارم بل (Pension Reform Bill)، دیوالیہ پن دیوالیہ پن کا کا دوسرا ترمیمی بل 2021، توانائی کے تحفظ کا ترمیمی بل 2021 اور ثالثی بل 2021 وغیرہ شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: All Party Meeting: کل جماعتی میٹنگ ختم، 31 پارٹیوں نے شرکت کی

حکومت کا کہنا ہے کہ وہ قواعد کے تحت اسپیکر کے منظور کردہ ہر معاملے پر بحث کے لیے تیار ہے تاہم اپوزیشن کو ایوان میں ہنگامہ آرائی سے باز آنا ہوگا۔ کل جماعتی میٹنگ (All Party Meeting) کے بعد پارلیمانی امور کے وزیر نے کہا ہے کہ 'مختلف جماعتوں نے کئی تجاویز دی ہیں اور حکومت ان پر غور کرے گی۔ تاہم ساتھ ہی وہ اپوزیشن سے درخواست کرتے ہیں کہ پارلیمنٹ کو بغیر کسی رکاوٹ کے چلنے دیا جائے۔'

حکومت کی حکمت عملی کی کامیابی کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ وہ کس حد تک اپوزیشن کو اعتماد میں لینے میں کامیاب ہوتی ہے تاکہ ایوان میں زیادہ سے زیادہ کام کاج کیا جاسکے۔ ساتھ ہی یہ بات بھی اہم ہے کہ شہ اور مات کے اس کھیل میں وہ کتنی جماعتوں کو براہ راست اور کتنے بالواسطہ ان کو اپنی حمایت میں لاکر زیادہ سے زیادہ بل پاس کروانے میں کامیاب ہوتی ہے۔

(یو این آئی)

حکومت اور اپوزیشن نے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس (Winter Session of Parliament) کے لیے اپنی اپنی حکمت عملی تیار کرلی ہے۔ حکومت کے تینوں زرعی قوانین (Three Farm Laws) کو واپس لینے کا اعلان کرنے کے باوجود اپوزیشن کے تیور تیکھے نظر آرہے ہیں۔ اپوزیشن کے تیکھے رویے کو دیکھتے ہوئے حکومت کے لیے پارلیمنٹ کا اجلاس خوش اسلوبی سے چلانا آسان نہیں ہوگا۔ وہیں وزیر اعظم پارلیمنٹ پہنچ گئے ہیں۔

آج سے شروع ہونے والا سرمائی اجلاس (Parliament Winter Session Begins Today) 23 دسمبر تک جاری رہے گا اور اس کی 20 نشستیں ہوں گی۔ پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات سے قبل ہونے والے پارلیمانی اجلاس کو سیاسی نقطہ نظر سے بہت اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ دونوں فریق اپنے اپنے طریقے سے اس موقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے ہر طرح کے حربے اپنانے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ کورونا وبا کے باعث گزشتہ سال سرمائی اجلاس نہیں ہوسکا تھا تاہم اس حوالے سے کورونا پروٹوکول کو مدنظر رکھتے ہوئے اجلاس بلایا گیا ہے۔

پارلیمنٹ کے اجلاس کے پیش نظر گزشتہ چند دنوں سے اقتدار اور اپوزیشن کی گلیاروں میں سیاسی سرگرمیاں زوروں پر ہیں اور جہاں اپوزیشن مختلف ایشوز پر حکومت کو گھیرنے کی تیاریاں کر رہی ہے وہیں حکومت اپوزیشن کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے تمام تیر اپنے ترکش میں جمع کررہی ہے۔

اپوزیشن جماعتوں نے واضح کر دیا ہے کہ وہ کسانوں، زراعت، ایم ایس پی کو قانونی شکل دینے، مہنگائی، پٹرول ڈیزل کی قیمت(Price of Petrol and Diesel)، بے روزگاری، پیگاسس، کورونا، تریپورہ تشدد (Tripura Violence) اور بی ایس ایف کے دائرہ اختیار جیسے مسائل پر حکومت کو گھیرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گی۔

اپوزیشن بھلے ہی متحرک نظر نہ آئے، لیکن مختلف سیاسی جماعتیں اپنے مسائل پر سخت موقف اختیار کر رہی ہیں اور وہ پانچ ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے قبل ملک کے اعلیٰ ترین ادارے میں اپنا نقطہ نظر اٹھانے کا موقع نہیں گنوائیں گی۔ اس کو آل پارٹی میٹنگ کے درمیان میں عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ کے بائیکاٹ سے بخوبی سمجھا جا سکتا ہے۔

حکومت بھی اپوزیشن کے حملوں کو ناکام بنانے اور زیادہ سے زیادہ قانون سازی کے معاملات طے کرنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی پر کام کر رہی ہے۔ حکومت نے گڈ گورننس اور ترقی کے اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے 25 سے زیادہ بلوں کو فہرست زد کیا ہے۔ ان میں زرعی قوانین کی واپسی سے متعلق بل کے علاوہ، کرپٹو کرنسی سے متعلق بل (Cryptocurrency Bill)، بجلی کا ترمیمی بل 2021، پنشن ریفارم بل (Pension Reform Bill)، دیوالیہ پن دیوالیہ پن کا کا دوسرا ترمیمی بل 2021، توانائی کے تحفظ کا ترمیمی بل 2021 اور ثالثی بل 2021 وغیرہ شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: All Party Meeting: کل جماعتی میٹنگ ختم، 31 پارٹیوں نے شرکت کی

حکومت کا کہنا ہے کہ وہ قواعد کے تحت اسپیکر کے منظور کردہ ہر معاملے پر بحث کے لیے تیار ہے تاہم اپوزیشن کو ایوان میں ہنگامہ آرائی سے باز آنا ہوگا۔ کل جماعتی میٹنگ (All Party Meeting) کے بعد پارلیمانی امور کے وزیر نے کہا ہے کہ 'مختلف جماعتوں نے کئی تجاویز دی ہیں اور حکومت ان پر غور کرے گی۔ تاہم ساتھ ہی وہ اپوزیشن سے درخواست کرتے ہیں کہ پارلیمنٹ کو بغیر کسی رکاوٹ کے چلنے دیا جائے۔'

حکومت کی حکمت عملی کی کامیابی کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ وہ کس حد تک اپوزیشن کو اعتماد میں لینے میں کامیاب ہوتی ہے تاکہ ایوان میں زیادہ سے زیادہ کام کاج کیا جاسکے۔ ساتھ ہی یہ بات بھی اہم ہے کہ شہ اور مات کے اس کھیل میں وہ کتنی جماعتوں کو براہ راست اور کتنے بالواسطہ ان کو اپنی حمایت میں لاکر زیادہ سے زیادہ بل پاس کروانے میں کامیاب ہوتی ہے۔

(یو این آئی)

Last Updated : Nov 29, 2021, 11:10 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.