نئی دہلی: پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس 2023 شروع ہو گیا ہے۔ یہ اجلاس آج سے نئے پارلیمنٹ ہاؤس میں شروع ہوگا۔ غور طلب ہے کہ آج خصوصی سیشن 2023 کا دوسرا دن ہے۔ پہلے دن کی کاروائی پرانے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوئی، جہاں وزیراعظم نریندر مودی نے لوک سبھا سے خطاب کیا۔ ذرائع کے مطابق نئے پارلیمنٹ ہاؤس میں لوک سبھا کی کاروائی دوپہر تقریباً 1:15 بجے شروع ہوگی اور راجیہ سبھا کی کاروائی دوپہر 2:15 بجے شروع ہوگی۔ پارلیمنٹ کے اجلاس کی تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔
کتنے رکن پارلیمان ایک ساتھ بیٹھ سکیں گے
لوک سبھا میں 888 ممبران پارلیمنٹ اور راجیہ سبھا میں تقریباً 300 ممبران کاروائی میں حصہ لے سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اگر دونوں ایوانوں کی مشترکہ میٹنگ ہوتی ہے، تو 1280 ممبران پارلیمنٹ ایک ساتھ بیٹھ سکیں گے۔
پارلیمنٹ کی نئی عمارت کی تعمیر پر کتنا خرچ آیا
وزیراعظم نریندر مودی نے 10 دسمبر 2020 کو پارلیمنٹ کی نئی عمارت کا سنگ بنیاد رکھا تھا، جسے صرف تین سال میں بنایا گیا ہے۔ پارلیمنٹ کی نئی عمارت کا رقبہ تقریباً 64 ہزار 500 مربع میٹر ہے۔ جو کہ پرانے پارلیمنٹ ہاؤس سے 17 ہزار مربع میٹر زیادہ ہے۔ نئے پارلیمنٹ ہاؤس کی عمارت چار منزلہ ہے اور یہ تکونی ہے۔ اس عمارت میں تمام جدید ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے۔ یہ عمارت زلزلہ مزاحم ہے۔ اس پر زلزلے کا کوئی اثر نہیں ہوگا۔ پارلیمنٹ کی اس نئی عمارت کی تعمیر کا ٹھیکہ ٹاٹا پروجیکٹس کو دیا گیا تھا۔ ساتھ ہی اسے بنانے کے لیے 971 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔
ٹاٹا کے پروجیکٹز نے شروع میں تیزی سے کام کیا، لیکن کورونا کے دور اور سامان کی بڑھتی ہوئی قیمت کی وجہ سے اس کی لاگت بڑھتی گئی۔ دو سال بعد 2022 میں اس کی قیمت 200 کروڑ روپے مزید بتائی گئی۔ پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں جدیدیت کا استعمال کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے سنٹرل پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ نے تخمینہ لاگت میں 200 کروڑ روپے کا اضافہ کیا۔ محکمہ نے پارلیمنٹ ہاؤس کی تعمیر پر کل 1200 کروڑ روپے کی لاگت کی توقع کی تھی۔ اب یہ عمارت مکمل طور پر تیار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: New Parliament House شاہ رخ خان نے نئے پارلیمنٹ ہاؤس کو امیدوں کا نیا گھر قرار دیا
موصول ذرائع کے مطابق اس چار منزلہ عمارت میں کافی احتیاط برتی گئی ہے۔ سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔ غور طلب ہے کہ معززین کے لیے علیحدہ داخلی دروازے بنائے گئے ہیں۔ جن کا نام اشوا، گج اور گروڑ رکھا گیا ہے۔ ان داخلی راستوں سے صرف راجیہ سبھا کے چیئرمین، لوک سبھا اسپیکر اور وزیر اعظم ہی باہر نکلیں گے۔ اس کے ساتھ ہی تین دیگر داخلی راستے بنائے گئے ہیں، جنہیں اراکین پارلیمنٹ اور عوام استعمال کریں گے۔ جس کا نام مکر، شاردول اور ہنس رکھا گیا ہے۔ ساتھ ہی اس عمارت میں افسران و ملازمین کے دفاتر کو بھی ہائی ٹیک بنایا گیا ہے۔ ہر قسم کی جدید سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔