نئی دہلی: پارلیمنٹ کے بجٹ سیشن 2023 میں ہنگامہ آرائی جاری ہے۔ آج بھی ارکان پارلیمنٹ نے دونوں ایوانوں میں ہنگامہ کیا۔ لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں ہنگامہ آرائی کے باعث کارروائی دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔ اسی دوران راجیہ سبھا میں بھی ارکان پارلیمان نے ہنگامہ کیا۔ جانکاری کے مطابق لوک سبھا اسپیکر نے دوپہر ایک بجے ارکان پارلیمان کی میٹنگ بھی بلائی ہے۔ قبل ازیں راجیہ سبھا میں کانگریس کے رکن پارلیمان پرمود تیواری نے اڈانی گروپ کے کاروباری مفادات کو فروغ دینے میں حکومت کے کردار پر بحث کے لیے ایک نوٹس دیا۔ راجیہ سبھا کے چیئرمین کو بھیجے گئے ایک نوٹس میں تیواری نے کہاکہ اڈانی گروپ کے کاروباری مفادات کو فروغ دینے میں حکومت کے کردار پر بحث کرنے کے لیے ایوان وقفہ صفر اور وقفہ سوالات اور دن کے دیگر کاموں سے متعلق متعلقہ قواعد کو معطل کرتا ہے۔ اس دوران کارپوریٹ فراڈ، سیاسی بدعنوانی، سٹاک مارکیٹ میں ہیرا پھیری اور کوئلہ کانوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ، چھ ہوائی اڈوں کی بولی لگانے کی اجازت دینے کے لیے قواعد و ضوابط میں ترمیم وغیرہ کے سنگین الزامات پر بات ہو سکتی ہے۔ دوسری جانب وزیراعظم مودی نے بجٹ اجلاس کے دوسرے حصے کے لیے پارلیمانی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کے لیے اپنے اعلیٰ وزراء کے ساتھ میٹنگ کی۔
اس دوران ڈی ایم پی ایم پی تروچی سیوا نے راجیہ سبھا میں قاعدہ 267 کے تحت کاروبار کی معطلی کا نوٹس دیا اور ملک میں کارپوریٹ فراڈ کے الزامات کی تحقیقات کے لیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کے قیام میں حکومت کی ناکامی پر بحث کا مطالبہ کیا۔ کانگریس کے رکن پارلیمان رنجیت رنجن نے بھی اس معاملے پر سوالات اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کارپوریٹ میں بدعنونی کے الزامات کی تحقیقات کے لیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) قائم کرنے میں حکومت کی ناکامی پر بحث کرنے کے لیے نوٹس دیا۔
مزید پڑھیں:۔ Budget Session 2023 ہنگامہ آرائی کے باعث لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی کارروائی ملتوی
واضح رہے کہ پارلیمنٹ میں حکومت کو گھیرنے کی حکمت عملی کے سلسلے میں منگل کے روز یہاں اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کی ایک میٹنگ ہوئی، جس میں پارلیمنٹ کی کارروائی کے دوران اپوزیشن جماعتوں کے کردار پر غور و خوض کیا گیا۔ اپوزیشن جماعتوں کے رہنماوں کی یہ میٹنگ راجیہ سبھا میں اپوزیشن رہنما ملکارجن کھڑگے کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں واقع ان کے چیمبر میں ہوئی، جس میں پارلیمنٹ میں حکومت کے موقف اور اس کا جواب دینے کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
کانگریس کے علاوہ ڈی ایم کے، جنتا دل یو، شیوسینا، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا-مارکسسٹ، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا، نیشنل کانفرنس، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی، عام آدمی پارٹی اور دیگر پارٹیوں کے رہنماؤں نے میٹنگ میں شرکت کی۔ وہیں پیر کو سماج وادی پارٹی کے سینئر رہنما رام گوپال یادو نے پیر کو کہا کہ مرکزی حکومت اڈانی معاملے میں مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کی تحقیقات سے خوفزدہ ہے۔ اس کے ساتھ ہی بی جے پی لندن میں راہل گاندھی کے بیان پر معافی مانگنے پر بضد رہی۔ بی جے پی ارکان نے کہا کہ پی ایم مودی کو اپنی تنقید کے لیے معافی مانگنی چاہیے۔