نئی دہلی، پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس جمعہ کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔ اجلاس کے دوران سرحد پر چین کی تجاوزات کا معاملہ دونوں ایوانوں، لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں چھایا رہا اور کانگریس کے اراکین نے اس پر کئی بار واک آؤٹ کیا۔لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا اور راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکڑ نے اجلاس کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کرنے کا الگ الگ اعلان کیا۔ پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس 7 دسمبر کو شروع ہوا تھا۔ اس دوران 17 دنوں میں کل 13 اجلاس ہوئے ۔ پارلیمنٹ کی کارروائی مقررہ وقت سے چھ دن یا چار دن پہلے غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی گئی۔ یہ اجلاس 29 دسمبر تک تجویز کیا گیا تھا۔ مسٹر دھنکڑ کی صدارت میں راجیہ سبھا کا یہ پہلا اجلاس تھا۔Parliament proceedings were adjourned
سیشن کے پہلے ہی دن سے کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے اروناچل پردیش کے توانگ میں چینی فوجیوں کے ذریعہ تجاوزات کے مسئلہ پر بحث کا مطالبہ کرتے ہوئے دونوں ایوانوں میں ہنگامہ کیا جو آخری دن تک جاری رہا۔ اگرچہ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے دونوں ایوانوں میں اس مسئلہ پر بیانات دیئے لیکن اپوزیشن اس پر بحث کا مطالبہ کرتی رہی اور حکومت نے روایات کا حوالہ دیتے ہوئے انکار کردیا۔ صحت اور خاندانی بہبود کے وزیر منسکھ منڈاویہ نے عالمی سطح پر کووڈ انفیکشن کے معاملات اور اس سے نمٹنے کے لیے ملک میں تیاریوں پر دونوں ایوانوں میں تقریر کی۔
سرمائی اجلاس میں 17ویں لوک سبھا کے 10ویں اجلاس کی کارروائی کی تفصیلات پیش ہوئے اوم برلا نے کہا کہ ایوان کے کام کاج کی شرح 97 فیصد رہی۔ اس اجلاس میں سماج وادی پارٹی کی نئی رکن ڈمپل یادو نے رکنیت کا حلف لیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس سیشن میں کل 13 اجلاس ہوئے، جو 68 گھنٹے 42 منٹ تک جاری رہے۔ اس اجلاس میں اہم مالیاتی اور قانون سازی کے معاملات کو نمٹا دیا گیا۔ سال 23۔2022 کے لیے پہلے گرانٹس کے ضمنی مطالبات اور سال 2019-2020 کے لیے اضافی گرانٹس کے مطالبات پر 10 گھنٹے 53 منٹ تک بحث جاری رہی۔
اوم برلا نے کہا کہ موجودہ سیشن کے دوران، 9 سرکاری بل پیش کیے گئے اور کل سات بل منظور کیے گئے، جن میں اتر پردیش، کرناٹک، چھتیس گڑھ، تمل ناڈو اور ہماچل پردیش میں مخصوص برادریوں کو درج فہرست قبائل کا درجہ دینے کا آئین (شیڈول ٹرائب) آرڈر 1950 بھی شامل ہے،جن میں پانچ ترمیمی بل اور اینٹی پائریسی بل اہم ہیں۔ اراکین نے لوک سبھا میں فوری عوامی اہمیت کے 374 معاملات کو اٹھائے جب کہ ضابطہ 377 کے تحت 298 معاملات ایوان کے سامنے پیش کئے گئے۔ لوک سبھا کی اسٹینڈنگ کمیٹیوں کی 36 رپورٹیں ایوان میں پیش کی گئیں۔ سیشن کے دوران ستاروں والے 56 سوالات کے جوابات زبانی طور پر دیے گئے۔ وزراء کی جانب سے مختلف اہم موضوعات پر کل 43 بیانات دئیے گئے جن میں پارلیمانی امور کے وزیر کے دو بیانات سرکاری کام کاج سے متعلق تھے۔ اجلاس میں مختلف وزراء کی طرف سے 1811 کاغذات میز پر رکھے گئے۔ ایوان میں ’’ہندوستان میں کھیلوں کے فروغ کی ضرورت‘‘ اور ’’ملک میں منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال کا مسئلہ‘‘ پر ایک مختصر دورانیے کی بحث ہوئی ۔ اراکین کی جانب سے مختلف موضوعات پر 59 پرائیویٹ بل پیش کیے گئے۔
راجیہ سبھا کے 258 ویں اجلاس کی کارروائی کا حوالہ دیتے ہوئے، شری دھنکڑ نے کہا کہ اس اجلاس میں کل نو بل منظور کیے گئے، جن میں 160 اراکین نے بحث میں حصہ لیا۔ اجلاس میں وقفہ سوالات کا انعقاد کیا گیا اور وقفہ صفر کے دوران 106 معاملات اٹھائے گئے۔ موسمیاتی تبدیلی پر تین گھنٹے کی مختصر سرسری بحث بھی ہوئی۔ اجلاس میں ایک گھنٹہ 45 منٹ تک ہنگامہ ہوتا رہا۔
چیئرمین نے کہا کہ وہ اپنے چیمبر میں لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے 130 اراکین سے ملے اور ان سے بہت کچھ سیکھا۔ انہوں نے کہا کہ کل 13 اجلاسوں کے دوران ایوان نے 63 گھنٹے 26 منٹ کے مقررہ وقت کے مقابلے میں 64 گھنٹے 50 منٹ تک کام کیا۔ ایوان کے کام کاج کی شرح 102 فیصد رہی۔ سیشن کے دوران ستاروں والے 82 سوالات کے جوابات دیے گئے۔ کل 1920 سوالات کے تحریری جوابات دیے گئے۔ وائلڈ لائف (تحفظ) بل 2022، توانائی کے تحفظ (ترمیمی) بل 2022، آئین (قبائل اور درج فہرست ذات) آرڈر (ترمیمی) تین بل 2022، نئی دہلی بین الاقوامی ثالثی مرکز (ترمیمی) بل 2022 اور سمندری قزاقی بل 2022 کو ایوان میں منظور کیا گیا۔ اجلاس میں یونیفارم سول کوڈ بل 2022 سمیت 31 پرائیویٹ بلز پیش کیے گئے۔
مسٹڑ دھنکڑ نے کہا کہ اجلاس میں وقفہ صفر کے دوران 106 معاملات اٹھائے گئے۔ خصوصی تذکرے کے 205 معاملات اٹھائے گئے۔ ایوان میں آٹھ محکموں سے متعلق 36 رپورٹس پیش کی گئیں۔ ایوان میں موسمیاتی تبدیلیوں اور اس سے نمٹنے کی تیاریوں پر مختصر مدتی بحث ہوئی۔ ایوان کا ایک گھنٹہ 46 منٹ ہنگامے اور شور شرابے میں ضائع ہو گیا۔
مزید پڑھیں:Parliament Winter Session: پارلیمنٹ سرمائی اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی
یو این آئی