پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کو سپریم کورٹ نے 2014 میں پشاور سکول حملہ معاملہ میں سمن جاری کیا۔ عمران خان تقریباً دو گھنٹے بعد دوپہر سے کچھ پہلے عدالت میں حاضر ہوئے۔ 16 دسمبر 2014 کو تحریک طالبان پاکستان کے چھ عسکریت پسندوں نے پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملہ کر کے 147 افراد کو بے دردی سے ہلاک کر دیا تھا۔ مرنے والوں میں 132 بچے بھی شامل تھے۔
چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد کی سربراہی والی بینچ نے اس معاملے کی سماعت کی۔ گذشتہ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کو ہدایت کی تھی کہ وہ عدالت کو حملے میں ہلاک ہونے والے بچوں کے اہل خانہ کی شکایات کے ازالے کے لیے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کریں۔ آج کی سماعت میں چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ کیا وزیراعظم نے عدالت کا حکم پڑھا ہے؟ اس پر جاوید نے کہا کہ عدالت کا حکم نامہ وزیراعظم کو نہیں ارسال کیا گیا تھا، تاہم انھوں نے یہ ضرور کہا کہ انھیں اس بارے میں آگاہ کر دیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں:۔ جنوبی ایشیا میں امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا منصفانہ حل ضروری: عمران خان
چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو فون کیا جائے، ہم خود ان سے بات کریں گے، اس قسم کا رویہ نہیں چلے گا۔ اس پر جاوید نے غلطی تسلیم کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے عدالت میں معافی بھی مانگ لی۔
ہم آپ کو بتا دیں کہ پچھلی سماعت کے دوران حملے میں ہلاک ہونے والے بچوں کے اہل خانہ نے مطالبہ کیا تھا کہ اس معاملے میں اسکول کی سیکیورٹی میں غفلت برتنے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔