پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری Pakistan's FM Bilawal Bhutto نے جمعرات کو بھارت کے ساتھ تعلقات کی بحالی کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ دہلی کے ساتھ تعلقات توڑنا ملک کے مفاد میں نہیں ہے کیونکہ اسلام آباد پہلے ہی بین الاقوامی سطح پر تنہا ہو چکا ہے۔ Bilawal Bhutto on India Pakistan Ties بلاول نے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی تنہائی کا ذمہ دار عمران خان کی سابقہ حکومت کو ٹھہرایا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری حکومت کو ایک ایسا ملک ورثے میں ملا ہے جو ہر طرف سے بحرانوں میں گھرا ہوا ہے۔
اسلام آباد میں انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹیجک اسٹڈیز کے یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ بھارت کے ساتھ ہمارے بہت سے مسائل ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ و تنازعات کی ایک طویل تاریخ ہے۔ آج ہمارے درمیان شدید تنازعات ہیں اور اگست 2019 کے واقعات کو ہلکے میں نہیں لیا جا سکتا۔
پاکستانی وزیر خارجہ نے پروگرام میں موجود لوگوں سے سوال کیا کہ اگر بطور وزیر خارجہ میں بھارت کی حکومت یا اس کے شہریوں سے بات نہیں کروں گا تو کیا پاکستان کا مقصد پورا ہو جائے گا؟ بلاول نے سوال کیا کہ کیا بھارت سے تعلقات توڑنے سے پاکستان کو فائدہ ہوگا؟ بھارت کے ساتھ دوطرفہ تجارت کے معاملے پر بلاول نے کہا کہ بہت سے لوگ یہ دلیل دیتے ہیں کہ ہمیں بھارت کے ساتھ تعلقات بحال نہیں کرنے چاہئیں۔ پاکستان کے لیے ایسا قدم اٹھانا درست نہیں ہوگا۔ لیکن میں بہتر تعلقات کی وکالت کرتا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: Bilawal Bhutto on Indo-Pak Relations: 'نئی دہلی کے فیصلوں کی وجہ سے پاکستان بھارت کے تعلقات مزید پیچیدہ ہوگئے'
مسئلہ کشمیر پر بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ بننے کے بعد میں نے جو بھی گفتگو کی ہے اس میں اسی مسئلے کو سب سے اوپر رکھا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا، جموں و کشمیر میں حالیہ حد بندی اور پھر حال ہی میں عہدیداروں کے اسلامو فوبک ریمارکس نے ایک ایسا ماحول پیدا کردیا ہے جس نے پاکستان سے بھارت کے تعلقات کو فروغ دینے کے لیے بہت مشکل بنا دیا ہے لیکن ناممکن نہیں ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ 5 اگست 2019 کو بھارت نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے لیے آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں کشیدگی آ گئی تھی۔بھارت کے اس فیصلے پر پاکستان کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا، جس کے نتیجے میں سفارتی تعلقات میں کشیدگی آئی اور بھارتی سفیر کو ملک بدر کر دیا گیا۔