اس سلسلہ کی پہلی کڑی پاکستان کی چار مطبوعات ہیں جسے 15 ستمبر تک منظر عام پر لایا جائے گا۔ پاکستانی کتابوں کو شائع کرنے کا بیڑہ کتاب دار پبلیکیشن ممبئی اور عرشیہ پبلیکیشن دہلی نے اٹھایا ہے۔ ان دونوں پبلیکیشن کے زیر اشتراک یہ عمل میں لایا جائے گا۔
شادب رشید کہتے ہیں کہ یہ کام بہت پہلے ہوچکا ہوتا، لیکن کورونا وبا کی وجہ سے زیر التواء رہا جسے اب عملی جامہ پہنایا جارہا ہے۔
تقسیم ہند کے دوران ملک کی سرحدیں تقسیم ہوئیں، لوگ ایک جگہ سے دوسری جگہ ہجرت کرکے پہنچ گئے لیکن اردو ادب کی آج بھی بھارت اور پاکستان کے مابین وہی اہمیت ہے جو پہلے ہوا کرتی تھی۔
حالانکہ بھارت پاکستان کے بیچ ہونے والی تلخیوں کی آنچ ادب تک پہنچی کچھ دنوں تک سرحدوں پر تناؤ ہونے کے سبب کتابوں کو شائع کرنے کا سلسلہ رک گیا تھا۔ حالات بہتر ہونے کے بعد ادب کو اپنی قدیم حیثیت حاصل ہوئی۔
پاکستانی کتابوں کو بھارت میں شائع کرنا نہ صرف قارئین کے لئے ایک تحفہ ہے بلکہ پبلیکیشن کی یہ کوشش دونوں ملکوں کے مابین سفارت کا کام کرنے میں اہم رول ادا کریں گی۔
ادب نہ صرف زندگی کی ترجمانی کرتا ہے بلکہ وہ معاشرے میں ہونے والی خامیوں کو اجاگر کرنے کا بھی کام کرتا ہے۔ یہی سبب ہے کہ تقسیم ہند کے دوران ملک دو حصوں میں تقسیم ہوا۔
مزید پڑھیں:ملیے سات سالہ شطرنج کے چمپیئن سے
زمین کو تقسیم کرنے کے بعد سرحدیں بنادی گئیں لیکن ان سب کے باوجود ادب کے قارئین کے مابین یہ تقسیم حائل نہیں ہوں سکی۔