ETV Bharat / bharat

بھارت کلبھوشن جادھو کے لیے وکیل مقرر کرے: پاکستان

دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ 'بھارت سے ایک بار پھر مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اس معاملے میں کمانڈر جادھو کی نمائندگی کرنے کے لیے ایک قانونی وکیل کی تقرری سمیت ضروری اقدامات کریں، تاکہ قانونی کارروائی کا باقاعدگی سے نتیجہ اخذ کیا جاسکے۔'

کلبھوشن جادھو کیلئے وکیل مقرر کیا جائے: پاکستان
کلبھوشن جادھو کیلئے وکیل مقرر کیا جائے: پاکستان
author img

By

Published : Apr 23, 2021, 12:25 PM IST

Updated : Apr 23, 2021, 2:07 PM IST

پاکستان نے ایک بار پھر بھارت سے پاکستانی عدالتوں سے تعاون کرنے اور بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے فیصلے پر عمل درآمد کرنے کے لیے کلبھوشن جادھو کے لیے ایک وکیل مقرر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

پاکستان میں ایک فوجی عدالت نے جاسوسی اور دہشت گردی کے الزام میں ریٹائرڈ بھارتی بحریہ کے افسر جادھو کو 2017 میں سزائے موت سنائی تھی۔ اس کے بعد بھارت نے سزائے موت کو چیلنج کرنے کے علاوہ، جادھو تک قونصلر رسائی سے انکار کے خلاف انٹرنیشنل کورٹ (آئی سی جے) سے رجوع کیا تھا۔

پاکستان کے دفتر خارجہ میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ایک سرکاری ترجمان نے کہا کہ امید ہے کہ 'بھارت آئی سی جے کے فیصلے پر عمل درآمد کرنے میں پاکستانی عدالت کے ساتھ تعاون کرے گا'۔

دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ 'بھارت سے ایک بار پھر مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اس معاملے میں کمانڈر جادھو کی نمائندگی کرنے کے لیے ایک قانونی وکیل کی تقرری سمیت ضروری اقدامات کریں، تاکہ قانونی کارروائی کا باقاعدگی سے نتیجہ اخذ کیا جاسکے۔'

پاکستان کا یہ مطالبہ بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے 17 جولائی 2019 کو ہونے والے فیصلے کے حوالہ سے سامنے آیا ہے، جس میں جادھاو کی سزائے موت کو منسوخ کیا گیا تھا اور سویلین عدالت میں ان کے خلاف لگائے جانے والے الزامات کی سماعت کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

پاکستان نے کہا کہ وہ آئی سی جے کے فیصلے کی پاسداری کر رہا ہے اور اس نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کیا ہے۔ تاہم، بھارتی ہائی کمیشن نے کیس میں دفاعی وکیل کی تقرری کے لیے ہائی کورٹ کے فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے اس کیس کو چیلنج کیا ہے۔

بیرسٹر شاہنواز نون کی نمائندگی میں بھارتی ہائی کمیشن نے کہا کہ ہائی کورٹ آئی سی جے کی ضروریات کے مطابق کارروائی نہیں کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا 'بھارت نے ویانا کنونشن اور آئی سی جے کے فیصلے کے تحت اپنے شہری کو حاصل حقوق پر زور دیا ہے۔ انہیں اپنے شہری کے لیے قانونی مشورے کا بندوبست کرنے کا حق ہے۔'

آئی ایچ سی نے کارروائی 5 مئی 2021 تک ملتوی کر دی ہے۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ آئی سی جے کے فیصلے پر پوری طرح عمل درآمد کر رہا ہے اور بھارت پر یہ الزام لگا رہا ہے کہ وہ جادھو کے لیے وکیل مقرر کرنے میں تاخیر کر رہا ہے۔

چودہ جنوری کو آئی ایچ سی نے حکومت پاکستان کو حکم دیا تھا کہ وہ جادھو کے قانونی وکیل کے تقرر کے سلسلے میں ایک بار پھر بھارتی حکومت سے رابطہ کریں۔

اس سلسلے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے بیان دیا ہے کہ بھارتی ہائی کمیشن کو چار بار نوٹس بھیجنے کے باوجود ابھی تک کوئی وکیل مقرر نہیں کیا گیا ہے۔

اطہر من اللہ نے کہا بھارتی حکومت بظاہر جادھو کے معاملے میں سنجیدہ نہیں ہے۔

یہاں یہ تذکرہ کرنا ضروری ہے کہ جادھاو کو پھانسی کی سزا پاکستان کی ایک فوجی عدالت نے دے دی تھی، جسے آئی سی جے نے قبول نہیں کیا تھا۔

پاکستان نے ایک بار پھر بھارت سے پاکستانی عدالتوں سے تعاون کرنے اور بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے فیصلے پر عمل درآمد کرنے کے لیے کلبھوشن جادھو کے لیے ایک وکیل مقرر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

پاکستان میں ایک فوجی عدالت نے جاسوسی اور دہشت گردی کے الزام میں ریٹائرڈ بھارتی بحریہ کے افسر جادھو کو 2017 میں سزائے موت سنائی تھی۔ اس کے بعد بھارت نے سزائے موت کو چیلنج کرنے کے علاوہ، جادھو تک قونصلر رسائی سے انکار کے خلاف انٹرنیشنل کورٹ (آئی سی جے) سے رجوع کیا تھا۔

پاکستان کے دفتر خارجہ میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ایک سرکاری ترجمان نے کہا کہ امید ہے کہ 'بھارت آئی سی جے کے فیصلے پر عمل درآمد کرنے میں پاکستانی عدالت کے ساتھ تعاون کرے گا'۔

دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ 'بھارت سے ایک بار پھر مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اس معاملے میں کمانڈر جادھو کی نمائندگی کرنے کے لیے ایک قانونی وکیل کی تقرری سمیت ضروری اقدامات کریں، تاکہ قانونی کارروائی کا باقاعدگی سے نتیجہ اخذ کیا جاسکے۔'

پاکستان کا یہ مطالبہ بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے 17 جولائی 2019 کو ہونے والے فیصلے کے حوالہ سے سامنے آیا ہے، جس میں جادھاو کی سزائے موت کو منسوخ کیا گیا تھا اور سویلین عدالت میں ان کے خلاف لگائے جانے والے الزامات کی سماعت کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

پاکستان نے کہا کہ وہ آئی سی جے کے فیصلے کی پاسداری کر رہا ہے اور اس نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کیا ہے۔ تاہم، بھارتی ہائی کمیشن نے کیس میں دفاعی وکیل کی تقرری کے لیے ہائی کورٹ کے فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے اس کیس کو چیلنج کیا ہے۔

بیرسٹر شاہنواز نون کی نمائندگی میں بھارتی ہائی کمیشن نے کہا کہ ہائی کورٹ آئی سی جے کی ضروریات کے مطابق کارروائی نہیں کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا 'بھارت نے ویانا کنونشن اور آئی سی جے کے فیصلے کے تحت اپنے شہری کو حاصل حقوق پر زور دیا ہے۔ انہیں اپنے شہری کے لیے قانونی مشورے کا بندوبست کرنے کا حق ہے۔'

آئی ایچ سی نے کارروائی 5 مئی 2021 تک ملتوی کر دی ہے۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ آئی سی جے کے فیصلے پر پوری طرح عمل درآمد کر رہا ہے اور بھارت پر یہ الزام لگا رہا ہے کہ وہ جادھو کے لیے وکیل مقرر کرنے میں تاخیر کر رہا ہے۔

چودہ جنوری کو آئی ایچ سی نے حکومت پاکستان کو حکم دیا تھا کہ وہ جادھو کے قانونی وکیل کے تقرر کے سلسلے میں ایک بار پھر بھارتی حکومت سے رابطہ کریں۔

اس سلسلے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے بیان دیا ہے کہ بھارتی ہائی کمیشن کو چار بار نوٹس بھیجنے کے باوجود ابھی تک کوئی وکیل مقرر نہیں کیا گیا ہے۔

اطہر من اللہ نے کہا بھارتی حکومت بظاہر جادھو کے معاملے میں سنجیدہ نہیں ہے۔

یہاں یہ تذکرہ کرنا ضروری ہے کہ جادھاو کو پھانسی کی سزا پاکستان کی ایک فوجی عدالت نے دے دی تھی، جسے آئی سی جے نے قبول نہیں کیا تھا۔

Last Updated : Apr 23, 2021, 2:07 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.