اسلام آباد: پاکستان میں متعدد عصمت دری کے مرتکب مجرموں کو پارلیمنٹ کی جانب سے ایک نیا قانون منظور ہونے کے بعد کیمیائی نس بندی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس اقدام کا مقصد سزا میں تیزی لانا اور سخت سزا دینا ہے۔
یہ بل ملک میں خواتین اور نابالغ لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی واردات میں حالیہ اضافے اور جرائم کو مؤثر طریقے سے روکنے کے بڑھتے ہوئے مطالبات کے خلاف عوامی احتجاج کے تناظر میں لایا گیا ہے۔
صدر عارف علوی کی جانب سے پاکستانی کابینہ کے منظور کردہ آرڈیننس کی توثیق کے تقریباً ایک سال بعد یہ بل منظور کیا گیا ہے۔
بل میں مجرم کو کیمیکل طریقے سے نامرد بنانے اور اسپیڈی ٹرائل کے لیے خصوصی عدالتوں کی تشکیل شامل ہے۔
'ڈان' اخبار کے مطابق بدھ کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں فوجداری قانون (ترمیمی) بل 2021 کو 33 دیگر بلوں کے ساتھ منظور کیا گیا۔
اخبار نے اطلاع دی کہ وہ پاکستان پینل کوڈ، 1860 اور ضابطہ فوجداری، 1898 میں ترمیم کرنا چاہتا ہے۔
بل کے مطابق 'وزیر اعظم کے وضع کردہ رولز میں مطلع کیا گیا ہے کہ کیمیائی طریقے سے نامرد بنانا ایسا عمل ہے جس کے ذریعے کوئی بھی شخص زندگی پھر جنسی تعلق قائم کرنے کے قابل نہیں رہتا۔'
عدالت اس کا تعین ادویات سے متعلق حکام کے ذریعے کر سکتی ہے اور یہ عمل ایک مطلع شدہ میڈیکل بورڈ کے ذریعے کیا جائے گا۔
جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی مشتاق احمد نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے اسے غیر اسلامی اور خلاف شریعت قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ زیادتی کرنے والے کو سرعام پھانسی دی جائے لیکن شریعت میں نامرد بنانے کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان سے بےقابو ہوئی مہنگائی
کیمیائی طور پر نامرد بنانا جنسی سرگرمی کو کم کرنے کے لیے ادویات کا استعمال ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوبی کوریا، پولینڈ، جمہوریہ چیک اور امریکہ کی کچھ ریاستوں میں یہ سزا کی قانونی شکل ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں جنسی زیادتی یا عصمت دری کے چار فیصد سے بھی کم واقعات میں سزا سنائی جاتی ہے۔