پاکستان قومی اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس شروع ہوگیا ہے جہاں حزب اختلاف کے رہنما شہباز شریف نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کر دیا۔ نائب اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت اسمبلی اجلاس شروع ہوا۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے تحریک پیش کرتے کہا کہ میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کر رہا ہوں۔ No-Trust Motion Against Imran Khan شہباز شریف کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے بعد اراکین کی گنتی کی گئی جہاں اپوزیشن کے 161 اراکین نے تحریک کی حمایت کردی لیکن حکومتی اتحادی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے منحرف اراکین ایوان میں موجود نہیں تھے۔ تحریک عدم اعتماد کی قرارداد منظور ہونے کے بعد نائب اسپیکر قاسم سوری نے قومی اسمبلی کا اجلاس 31 مارچ شام 4 بجے تک ملتوی کر دیا۔
اس سے قبل 25 مارچ کو قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کردیا گیا تھا۔ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان 2018 میں اقتدار میں آنے کے بعد اب اپنے مشکل ترین دور سے گزر رہے ہیں۔ اپنے اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں نے عمران خان کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے آپس میں اتحاد کر لیا ہے اور عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کر دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
No Confidence Motion in Pakistan: تحریک عدم اعتماد، کیا عمران خان کے سر پر تاج رہے گا؟
قابل ذکر ہے کہ عمران خان کی صورتحال اس لیے نازک ہے کہ چار میں سے تین اتحادیوں یعنی ایم کیو ایم پی، پی ایم ایل ق اور بی اے پی نے اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کی حمایت کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اسی کے مطابق ووٹ دیں گے۔ایک آخری کوشش میں، عمران خان نے حال ہی میں پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں کی ایک ٹیم اتحادیوں سے ملنے کے لیے روانہ کی اور انہیں یقین دلایا کہ ان کے تحفظات کو دور کیا جائے گا۔دوسری طرف پاکستان میں اپوزیشن جماعتوں کو ایوان میں 162 ارکان کی حمایت حاصل ہے جن میں سے 159 نے جمعہ کے قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کی۔ توقع ہے کہ ووٹنگ کے دوران تین حکمران اتحادی جماعتوں کے ساتھ ان کی شمولیت ہوگی، جس سے انہیں اکثریت کا ہندسہ عبور کرنے میں مدد ملے گی۔ 179 ارکان نے تحریک عدم اعتماد کی حمایت کی ہے۔