اقوام متحدہ: پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے دہشت گردی کے خلاف نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان تعاون پر زور دیا لیکن ساتھ ہی ساتھ انھوں نے وزیر اعظم نریندر مودی پر بھی ذاتی حملہ کیا۔ بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے دہشت گردی میں اسلام آباد کے کردار کے الزام کا جواب دیتے ہوئے، انہوں نے جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں ایک پاکستانی رپورٹر کے پوچھے جانے پر مودی کے بارے میں متنازع تبصرہ کیا۔Pak FM on PM Modi
پاکستانی اخبار ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں بلاول بھٹو نے بھارتی وزیرخارجہ جے شنکر کے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ میں جے شنکر کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ اسامہ بن لادن مر چکا ہے لیکن گجرات کا قصائی زندہ ہے اور وہ بھارت کا وزیراعظم ہے۔ بلاول بھٹو کے اس متنازعہ ریمارکس پر بھارت میں غم و غصہ پایا جارہا ہے اور بھارت نے وزیر خارجہ بلاول زرداری کے ریمارکس کو پاکستانی معیارات کے مطابق بھی غیر مہذب قرار دیا اور بھٹو کو بنگلہ دیش میں 1971 میں پاک فوج کے ہاتھوں نسل کشی کی یاد دلائی۔
بلاول بھٹو نے آر ایس ایس پر بھی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ مہاتما گاندھی کے نظریے کو نہیں مانتے ہیں جن کا مجسمہ اقوام متحدہ کے احاطے میں نصب کیا گیا ہے بلکہ یہ لوگ مہاتما گاندھی کے قاتل کی عزت کرتے ہیں۔ بھٹو نے بین الاقوامی دہشت گردی میں پاکستان کے کردار کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اسامہ بن لادن مر چکا ہے، اب آگے بڑھنے کا وقت ہے۔ واضح رہے رہے کہ 9/11 کے حملوں سمیت دنیا بھر میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے پیچھے مبینہ القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کو پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں 2011 میں حملہ کرکے امریکہ نے ہلاک کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: Epicenter Of Terrorism دنیا پاکستان کو شدت پسندی کے مرکز کے طور پر دیکھتی ہے، ایس جے شنکر
بلاول بھٹو زرداری سے قبل اپنی پریس کانفرنس میں جے شنکر نے کہا تھا، سچ یہ ہے کہ آج ہر کوئی انہیں (پاکستان) کو دہشت گردی کے مرکز کے طور پر دیکھتا ہے۔ بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے چار بھارتیوں کو بین الاقوامی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کی کوششیں ناکام ہوئیں کیونکہ یو این میں بھارت کا اثر و رسوخ زیادہ تھا۔
پاکستانی وزیر نے زور دے کر کہا کہ بھارت سیکولرازم سے دور ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کو مل کر دہشت گردوں کی مذموم سرگرمیوں کا مقابلہ کرنا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ آئیے ہم مستقبل پر نظر ڈالیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ مستقبل میں کسی پاکستانی کو اپنی جان کی فکر نہ ہو کہ اس کے بچے گھر آئیں گے یا نہیں، اور کسی بھارتیوں کو یہ فکر نہیں کرنی چاہیے کہ اس کے خاندان، اس کے بچے خطرے میں ہیں۔ بھٹو زرداری نے یہ بھی کہا کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال ہونے تک بھارت کے ساتھ مفاہمت کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔