اسلام آباد ہائیکورٹ کی بڑی بنج جو جسٹس اختر من اللہ ، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس منہاج الحسن اورنگ زیب پر مشتمل ہے نے بھارت کو ایک موقع دیا کہ وہ کلبھوشن جادھو کے لیے 15 جون سے قبل ایک وکیل مقرر کرے۔
ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستانی عدالت نے ملک کے اعلی قانونی افسر کی درخواست پر سزائے موت پانے والے قیدی کلبھوشن جادھو کے لئے وکیل مقرر کرنے کے لئے حکومت کی درخواست کی سماعت 5 اکتوبر تک ملتوی کردی ہے۔
بھارتی بحریہ کے سابق عہدیدار 50 سالہ کلبھوشن جادھو کو پاکستان کی فوجی عدالت نے جاسوسی اور دہشت گردی کے الزامات کے تحت اپریل 2017 میں سزائے موت سنائی ہے۔
ہیگ میں قائم بین الاقوامی عدالت نے جولائی 2019 میں فیصلہ دیا تھا کہ پاکستان کو جادھو کی سزا کے بارے میں ایک 'موثر جائزہ اور نظرثانی' کرنی ہوگی اور بھارت کو بغیر کسی تاخیر کے قونصلر رسائی کی فراہمی بھی ضروری ہے۔
ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق منگل کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے اٹارنی جنرل برائے پاکستان خالد جاوید خان کی درخواست پر حکومت کی جانب سے جادھو کے لئے وکیل مقرر کرنے کی درخواست کی سماعت 5 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔ عدالت نے بھارتی ہائی کمیشن کے وکیل کو بھی اگلی سماعت پر عدالت میں پیش ہونے کے لئے نوٹس جاری کیا۔
7 مئی کو کیس کی آخری سماعت میں جسٹس اطہر من اللہ ، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس منہاج الحسن اورنگزیب پر مشتمل ایک بڑی بنج نے بھارت کو 15 جون تک جادھو کے لئے وکیل مقرر کرنے کا ایک اور موقع فراہم کیا۔
پاکستانی حکومت نے پچھلے ہفتے قومی اسمبلی کے ذریعہ اپوزیشن کی طرف سے ہنگامہ آرائی اور بائیکاٹ کے درمیان جادھو کو اپیل کا حق فراہم کرنے کے بل پر زور دیا تھا۔ اس بل کا مقصد آئی سی جے کے فیصلے کے مطابق جادھو کو قونصلر رسائی حاصل کرنے کی اجازت دینا ہے۔