نئی دہلی: آدھار کارڈ رکھنے والوں نے اپنے آدھار کی تصدیق کے ذریعے اپریل 2023 میں 1.96 بلین لین دین کیا، جو اپریل 2022 کے مقابلے 19.3 فیصد سے زیادہ کی چھلانگ ہے، یہ بھارت میں ڈیجیٹل معیشت کی ترقی اور آدھار کے استعمال کا اشارہ دیتا ہے۔ ان میں زیادہ تر تصدیق شدہ لین دین انگلیوں کے نشان (فنگر پرنٹ) کا استعمال کرکے کیے گئے تھے۔ اس کے بعد ڈیموگرافک اور او ٹی پی پر مبنی تصدیق کی گئی۔ آسانی سے سروس کی ڈیلیوری کے لیے چہرے سے تصدیق کا بھی تمام شعبوں میں اچھا استعمال دیکھا جا رہا ہے۔ بالغوں کے درمیان آدھار کا استعمال تقریباً سبھی کے ذریعے کیا جاتا ہے، وہیں دیگر عمر کے گروپوں میں یہ شرح اب بڑھ کر 94.8 فیصد ہو گئی ہے، جو شہریوں کے درمیان آدھار کی پہنچ اور اپنانے کا اشارہ ہے۔
اپریل کے مہینہ کے دوران لوگوں کی درخواست پر 15.44 ملین سے زیادہ آدھار اپ ڈیٹ کیے گئے تھے۔ آدھار پر مبنی ادائیگی کا نظام (ای پی ایس) ان لوگوں کے لیے مالی شمولیت کا سبب بن رہا ہے، جو آمدنی کے پرامڈ کے نچلے حصے میں ہیں۔ اپریل 2023 میں، اے ای پی ایس اور مائکرو اے ٹی ایم کے نیٹ ورک کے توسط سے 200.6 ملین سے زیادہ آخری میل تک بینکنگ لین دین ممکن ہوا۔ آدھار ای-کے وائی سی سروس بینکنگ اور غیر بینکنگ مالیاتی خدمات کے شعبوں میں شفافیت اور صارفین کو بہتر تجربہ فراہم کرکے اور کاروبار کرنے میں آسانی میں مدد کرکے اہم رول نبھا رہا ہے۔ اکیلے اپریل میں، 250.5 ملین سے زیادہ اے کے وائی سی لین دین کیے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: Aadhaar verification بائیس فائننس کمپنیوں کو آدھار کارڈ ویریفیکیشن کرنے کی اجازت ملی
اپریل 2023 کے آخر تک، آدھار ای-کے وائی سی لین دین کی مجموعی تعداد 14.95 بلین ہو گئی ہے۔ ای-کے وائی سی کو جاری رکھنے سے مالیاتی اداروں، مواصلاتی خدمات فراہم کنندگان جیسے اداروں کی صارفین حاصل کرنے کی لاگت میں کافی کمی آئی ہے۔ چاہے وہ شناخت کی تصدیق کے لیے ای-کے وائی سی ہو، آخری میل کی بینکنگ کے لیے اے ای پی ایس، توثیق یا سیدھے فنڈ ٹرانسفر کے لیے آدھار پر مبنی ڈی بی ٹی، آدھار، ہندوستان کے ڈیجیٹل عوامی بنیادی ڈھانچے کی بنیاد اور بہتر نظام حکومت کا ایک ذریعہ کیوں نہ ہو، وہ لوگوں کے معیار زندگی میں بہتری لانے کے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے وژن میں تعاون فراہم کرنے میں اہم رول نبھا رہا ہے۔
یو این آئی