چنڈی گڑھ: سری اکال تخت صاحب کے جتھیدار گیانی ہرپریت سنگھ کی طرف سے پنجاب پولیس کو دیا گیا 24 گھنٹے کا الٹی میٹم پورا ہوچکا ہے۔ پنجاب پولیس نے کہا ہے کہ آپریشن امرت پال کے دوران حراست میں لیے گئے 360 نوجوانوں میں سے 348 کو وارننگ کے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 12 ملزمان کو جیل میں رکھا گیا ہے اور ان پر مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ 18 مارچ کو امرت پال کے فرار ہونے کے بعد پنجاب پولیس نے ریاست بھر میں آپریشن کیا اور امرت پال کے سینکڑوں ساتھیوں کو گرفتار کیا۔
لوگوں سے اپیل: سری اکال تخت صاحب کی کمیٹی کے رکن کرنیل سنگھ پیر محمد نے کہا کہ جیل میں رہ جانے والے 12 نوجوانوں کو جلد قانونی کارروائی کے ذریعے جیل سے باہر لایا جائے گا۔ انہوں نے عوام سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ قانون سے کھلواڑ نہ کری ، اس لیے حساس معاملے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر افواہیں نہ پھیلائی جائیں۔
جتھیدار کی ملاقات: پولیس سے بھاگنے والے امرت پال سنگھ سوشل میڈیا کے ذریعے سامنے آئے۔ انہوں نے کہا تھا کہ میری گرفتاری کا مسئلہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے لیکن سکھ برادری پر حملے کا معاملہ سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کا مقصد صرف مجھے گرفتار کرنا ہوتا تو وہ ہم سب کو گھر سے گرفتار کر لیتے، لیکن جب انٹرنیٹ بند ہوا تو سکھ برادری سے کوئی رابطہ نہیں ہو سکا۔ امرت پال سنگھ نے اس ویڈیو میں جتھیدار گیانی ہرپریت سنگھ سے ملاقات کا ذکر کیا۔ امرت پال سنگھ نے کہا کہ حکومت نے اب ظلم کی حدیں پار کر دی ہیں۔ اس حملے میں کسی کو بھی نہیں بخشا گیا ہے۔
حکومت کو الٹی میٹم: امرت پال نے کہا کہ میں گرفتاری سے کبھی نہیں ڈرا۔ انہوں نے کہا کہ جتھیدار گیانی ہرپریت سنگھ نے میٹنگ بلائی اور حکومت کو الٹی میٹم دیا، حکومت نے بھی جتھیدار کو ٹویٹ کیا ہے۔ امرت پال نے کہا کہ یہ حکومت کا بہت ہی معمولی کام ہے۔ ہماری قوم چھوٹے چھوٹے مورچے لے کر بیٹھی ہے۔ بہت سے بے گناہ لوگوں کو جیلوں میں ڈالا گیا ہے لیکن اب اس کے خلاف آواز اٹھانا ضروری ہے۔