نئی دہلی: اپوزیشن جماعتوں نے پیر کو پارلیمنٹ کے باہر گاندھی مجسمہ کے قریب احتجاج کیا۔ اپوزیشن کے ارکان پارلیمان اڈانی گروپ کے معاملے کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) یا سپریم کورٹ کی نگرانی میں تحقیقات کا مطالبہ کرنے کے لیے جمع ہوئے۔۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن جماعتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے پر بحث کے لیے دونوں ایوانوں میں تحریک التواء طلب کریں گی۔
راجیہ سبھا میں اپوزیشن رہنما اور کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے کہا کہ ہم اڈانی کا مسئلہ پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے۔ حکومت اتنے بڑے معاملے پر خاموش ہے، خاص کر پی ایم مودی۔ انہوں نے کہا کہ اب ہم میٹنگ کریں گے۔ ساری اپوزیشن جمع ہوکر اس معاملہ پر فیصلہ کریں گی۔ یہ صرف کانگریس کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ بھارت کے عام لوگوں کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نرملا سیتا رمن کو مشورہ دینا چاہوں گا کہ بھارت میں آمریت کے بجائے جمہوریت کا غلبہ ہونا چاہیے۔ جب ہم اپنے خیالات اور مطالبات پیش کرتے ہیں تو یہ منافقت نہیں ہے بلکہ یہ جمہوریت ہے۔ آپ کی حکومت جو کرتی ہے وہ آمریت ہے۔ سی پی آئی ایم پی بنوئے وشوم نے کہا کہ میں ایل آئی سی ایمپلائز فیڈریشن کا صدر ہوں۔ ہم اڈانی اور امبانی کے لالچ میں ایل آئی سی کے غلط استعمال کے خلاف مشترکہ جدوجہد کے لیے ایل آئی سی کی تمام یونینوں کی رائے بھی طلب کر رہے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ اپوزیشن جماعتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ پارلیمنٹ میں اڈانی کے معاملے کے علاوہ کسی اور کام پر بات نہیں کی جائے گی۔ اڈانی-ہنڈن برگ تنازعہ اور دیگر مسائل پر حکمت عملی تیار کرنے کے لیے اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمنٹ میں قائد حزب اختلاف ملکارجن کھرگے کے چیمبر میں میٹنگ کی۔میٹنگ میں شرکت کرنے والوں میں کانگریس، ڈی ایم کے، این سی پی، بی آر ایس، جے ڈی (یو)، ایس پی، سی پی ایم، سی پی آئی، کیرالہ کانگریس (جوس منی)، جے ایم ایم، آر ایل ڈی، آر ایس پی، اے اے پی، آئی یو ایم ایل، آر جے ڈی اور شیوسینا شامل تھیں۔
مزید پڑھیں:۔ Parliament Budget Session 2023 اپوزیشن کے ہنگامے کے باعث دونوں ایوانوں کی کارروائی ملتوی
بتادیں کہ امریکہ میں مقیم ہنڈنبرگ ریسرچ کی ایک رپورٹ 24 جنوری کو منظر عام پر آئی، جس میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ اڈانی گروپ کے پاس کاروباری بنیادیں کمزور ہیں اور وہ اسٹاک میں ہیرا پھیری اور اکاؤنٹنگ فراڈ میں ملوث ہیں۔ اگرچہ اڈانی معاملے پر کانگریس کو دیگر اپوزیشن جماعتوں کی حمایت حاصل ہو رہی ہے، لیکن یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا میٹنگوں میں ایک ساتھ نظر آنے والی بھارت راشٹرا سمیتی، عام آدمی پارٹی اور ترنمول کانگریس جیسی پارٹیاں کانگریس میں شامل ہوں گی؟ ہنگامہ آرائی کے بعد پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی کارروائی 6 فروری تک ملتوی کر دی گئی۔