نئی دہلی: پارلیمنٹ کی سکیورٹی چوک پر آج لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن نے حکومت سے جواب کا مطالبہ کرتے ہوئے زبردست نعرے بازی کی۔ لیکن ان کے کسی بھی سوال کا جواب حکومت کی جانب سے نہیں دیا گیا البتہ حزب اختلاف کے ہی پندرہ ارکان پارلیمنٹ کو ایوان میں نامناسب سلوک کی وجہ سے سرمائی اجلاس سے معطل کردیا گیا۔ چودہ ارکان پارلیمنٹ کو لوک سبھا سے اور راجیہ سبھا سے ٹی ایم سی کے لیڈر ڈیریک اوبرائن کو معطل کیا گیا ہے۔
ایوان سے ارکان پارلیمنٹ کی معطلی پر جے ڈی یو کے رکن پارلیمنٹ راجیو رنجن نے کہا کہ ان ایم پیز کی معطلی حکومت کی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے کی گئی ہے اور اسطرح سے حکومت اپوزیشن میں خوف پیدا کرنا چاہتی ہے، لیکن ان کو یہ سمجھنا چاہیے کہ آپ خوف پیدا کر کے حکومت نہیں کر سکتے۔ راجیو نے کہا کہ اگر اپوزیشن کے ارکان پارلیمنٹ سکیورٹی کی ناکامی کے حوالے سے وزیر داخلہ سے بیان کا مطالبہ کر رہے تھے تو اس میں غلط کیا تھا؟
جے ڈی یو کے رکن پارلیمنٹ نے مزید کہا کہ وزیرداخلہ کو اس پر ضرور جواب دینا چاہیے۔ وہ لوگ تمام ارکان کو معطل کر سکتے ہیں کیونکہ ان کے پاس اکثریت ہے اور وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں۔ راجیو نے یہ بھی کہا کہ اگر کل پارلیمنٹ میں داخل ہونے والے دو آدمی مسلمان ہوتے یا ان کو پاس دینے والا کوئی کانگریس کا لیڈر ہوتا تو آج یہ لوگ پوری دنیا میں طوفان کھڑا کر دیتے، لیکن بھگوان کا شکر ہے وہ مسلمان نہیں تھے۔
ان کے علاوہ کانگریس کے ایم پی عبدالخلیق کا کہنا ہے کہ ''انہوں نے اسے معطل نہیں کیا جسے معطل ہونا چاہیے تھا، پارلیمنٹ میں داخل ہونے والے کو پاس بی جے پی کے ایک ایم پی نے جاری کیا تھا، اس کے باوجود اس پر کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔ اور ہم نے بس یہ مطالبہ کیا کہ اس واقعے کی مذمت کی جائے اور وزیر داخلہ کو ایوان میں اس پر جواب دینا چاہیے، انہیں اخلاقی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔ یہ سب کرنے کے بجائے حکومت ہمیں معطل کر کے اپوزیشن کی آواز کو دبا رہی ہے لیکن وہ ایسا کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکیں گے۔ آج کی حکومت ناکام ہوچکی اور وزیر داخلہ ذمہ داری قبول کرکے استعفیٰ دے دینا چاہیے اگر پارلیمنٹ ہی محفوظ نہیں تو ملک کیسے محفوظ ہوگا؟
واضح رہے کہ گزشتہ روز لوک سبھا میں وزیٹر گیلری سے دو نوجوان چھلانگ لگا کر ایوان میں داخل ہوگئے تھے جس کی وجہ سے پارلیمنٹ کی سکیورٹی پر سوال اٹھنے شروع ہوگئے ہیں۔ اس کے بعد سے اب تک پانچ لوگوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے اور پارلیمنٹ کے آٹھ حفاطی اہلکار کو معطل بھی کیا گیا لیکن جس بی جے پی ایم پی کے پاس پر یہ پورا واقعہ انجام دیا گیا اس پر کوئی کاروائی نہیں ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں