حیدرآباد: تلنگانہ کی راجدھانی حیدرآباد میں ایک نوجوان لڑکی کی اجتماعی جنسی زیادتی کے معاملے میں پولیس نے اتوار کو ایک اور نوجوان کو گرفتار کرلیا۔ پولیس نے اس معاملے میں اب تک ایک 18 سالہ نوجوان سمیت چار نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے۔ اس کے علاوہ پولیس اس معاملے میں ملوث ایک اور ملزم کی تلاش کر رہی ہے جو مفرور ہے۔ دریں اثنا، تلنگانہ کی گورنر تمیلی سائی سوندر راجن نے ریاست کے چیف سکریٹری اور ڈائرکٹر جنرل آف پولیس سے دو دن کے اندر اس معاملے پر تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے۔
گورنر سوندرراجن کے پریس سکریٹری نے اتوار کو ایک پریس ریلیز میں کہا کہ گورنر اس گھناؤنی واردات سے بہت غمزدہ ہیں۔ گورنر کے پریس سکریٹری نے بتایا کہ اس واردات پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے گورنر نے چیف سکریٹری اور پولیس کے ڈائریکٹر جنرل کو دو دن کے اندر اس معاملے پر تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی بی جے پی قائدین نے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس مہیندر ریڈی کو ایک میمورنڈم پیش کرتے ہوئے اس معاملے کی سی بی آئی انکوائری کا مطالبہ کیا۔ بی جے پی کے ایک لیڈر نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس اس معاملے میں مقامی لیڈر کے بیٹے کے ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں۔ گرفتار نابالغوں میں ایک بااثر رہنما کا بیٹا بتایا جا رہا ہے۔ ایسے میں اپوزیشن بی جے پی اور کانگریس نے اس معاملے کی سی بی آئی انکوائری کی مانگ کے لیے دباؤ بڑھا دیا ہے۔
بی جے پی نے الزام لگایا کہ پولیس نے تب کارروائی کی جب ٹی آر ایس لیڈر اور انفارمیشن ٹکنالوجی کے وزیر کے ٹی راما راؤ نے کہا کہ کسی کو بخشا نہیں جائے گا۔ پولیس کی کارروائی میں تاخیر کے خلاف یوتھ کانگریس کے کارکنوں نے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس کے دفتر کے سامنے مظاہرہ کیا۔
بی جے پی کے ایم ایل اے ایم راگھونندن راؤ نے ایک پریس کانفرنس میں کچھ تصاویر دکھاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے ایم ایل اے کا بیٹا ہے۔ انہوں نے ایم ایل اے کے بیٹے پر واردات میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا۔
اس سے قبل پولیس نے جمعہ کو بتایا کہ لڑکی 28 مئی کو دن کے وقت پارٹی کے لیے ایک پب میں گئی تھی۔ پارٹی سے واپس آتے وقت تین نوجوانوں سمیت پانچ افراد نے اس کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کی۔
یہ بھی پڑھیں: Hyderabad Gang Rape Case: اجتماعی جنسی زیادتی کیس، تمام پانچ ملزمین گرفتار