نئی دہلی: چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ نے عدالتوں کو قابل رسائی اور جامع بنانے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر عدالتی بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے سپریم کورٹ کو وسعت دینے کے منصوبے کے بارے میں منگل کو معلومات دی۔ انہوں نے 77 ویں یوم آزادی کے موقع پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس سی بی اے) کے زیراہتمام منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کمپلیکس کی توسیع کا منصوبہ دو مرحلوں میں ہے۔ ایک نئی عمارت میں 27 اضافی کورٹ رومز، چار رجسٹرار کورٹس اور وکلاء و مقدمات سے متعلق لوگوں کے لئے مناسب سہولیات ہوں گی۔ اسے دو مرحلوں میں تیار کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا، ’’نئی عمارت انصاف تک رسائی کو آسان بنانے والی جگہ فراہم کرنے کے علاوہ ہندوستان کے لوگوں کی آئینی امنگوں اور اعتماد اور ترجیحات کی عکاسی کرے گی۔ جسٹس چندر چوڑ نے کہا کہ تعمیراتی تجویز مرکزی حکومت کے محکمہ انصاف کو پیش کی گئی ہے اور ایک تفصیلی منصوبہ بندی رپورٹ بھی تیار کی گئی ہے۔ اسے متعلقہ محکمے کے پاس جمع بھی کرادیا گیا ہے۔
پہلے مرحلے میں 15 اور دوسرے مرحلے میں 12 کورٹ رومز تیار کرنے کا منصوبہ ہے۔ اس کے لیے کورٹ کمپلیکس کے کچھ موجودہ حصے کو گرایا جائے گا۔ انہوں نے کہا، "ہم ای کورٹس پروجیکٹ کے فیز 3 کو نافذ کر رہے ہیں، جس کو 7000 کروڑ روپے کی بجٹ منظوری ملی ہے۔ یہ پروجیکٹ ملک بھر کی تمام عدالتوں کو جوڑ کر، پیپر لیس عدالتوں کا بنیادی ڈھانچہ قائم کرکے عدالت کی ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعہ انقلاب لانا چاہتا ہے۔"
یہ بھی پڑھیں:
وزیر اعظم نریندر مودی کی یوم آزادی کی تقریر میں علاقائی زبانوں میں عدالتی فیصلوں کا ترجمہ کرنے کی سپریم کورٹ کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا، "اب تک 9423 فیصلوں کا علاقائی زبانوں میں ترجمہ کیا جا چکا ہے۔" جسٹس چندرچوڑ نے کہا کہ جن 15 زبانوں میں عدالت عظمیٰ کے فیصلوں کا ترجمہ کیا گیا ہے، ان میں سب سے زیادہ 8977 ہندی میں، 128 تمل میں، 86 گجراتی، 50-50 ملیالم اور اڑیہ میں، تیلگو میں 33، 31 بنگالی میں، کنڑ میں 24، مراٹھی میں 20، پنجابی میں 11، آسامی اور نیپالی میں 4-4، اردو میں 3، گارو اور کھاسی میں ایک ایک ہیں۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب میں وزیر قانون ارجن رام میگھوال، اٹارنی جنرل آر وینکٹرامانی، سالیسٹر جنرل تشار مہتا، ایس سی بی اے کے صدر آدیش سی اگروال اور دیگر عہدیداروں کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ کے موجودہ ججوں اور سینئر وکلاء نے شرکت کی۔ (یو این آئی)