شملہ: ہماچل پردیش کی کانگریس کی قیادت والی سکھو حکومت نے این پی ایس کے تحت آنے والے تمام سرکاری ملازمین کو اولڈ پنشن اسکیم (او پی ایس) فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ معلومات وزیر اعلیٰ سکھوندر سنگھ سکھو نے جمعہ کو کابینہ کی میٹنگ کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے دی۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے انتخابات سے پہلے وعدہ کیا تھا کہ اگر عوام اسے اقتدار میں لائیں گے تو ترقی میں تعاون کرنے والے ملازمین کو پرانی پنشن اسکیم کے تحت لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وعدے کے مطابق کابینہ کی پہلی میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ جن افسران اور ملازمین نے ترقی کی داستان لکھی ہے، انہیں آج سے پرانی پنشن اسکیم کا فائدہ ملنا شروع ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے تقریباً 1 لاکھ 36 ہزار ملازمین کو فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بورڈ اور کارپوریشن وغیرہ کے ملازمین بھی اس سے مستفید ہوں گے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ پارٹی لیڈر پرینکا گاندھی واڈرا نے بھی سولن میں اپنے قیام کے دوران کہا تھا کہ پہلی میٹنگ میں اولڈ پنشن اسکیم کو لاگو کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس میں بہت سے چیلنجز اور رکاوٹیں آئیں اور اس سے مالی بوجھ بھی پڑے گا۔ ان کا کہناتھا کہ جب اس بات کی جانچ کی جا رہی تھی کہ پرانی حکومت نے سرکاری خزانے کو کیا دیا تو پتہ چلا کہ سرکاری محکموں میں کام کرنے والے ملازمین اور افسروں کا نو ہزار کروڑ کا ایریئرہے۔ تقریباً ایک ہزار کروڑ روپے مہنگائی الاؤنس (ڈی اے) بقایا ہے۔ اسی طرح ہزاروں کروڑ روپے پنشنرز کے بھی واجب الادا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ کیسی حکومت تھی، جس نے ملازمین کے ایرئر تک نہیں دئے۔ انہوں نے کہا کہ آخری وقت میں چھٹا مالیاتی کمیشن تونافذ کردیاگیا، لیکن ایک ہزار کروڑ کا بقایا ہمارے لئے چھوڑ دیاگیا۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت نے 900 ادارے کھول دئے۔ انہوں نے کہا کہ ایک لیکچرر کے دم پر کالج کھول دئے۔
یو این آئی