ETV Bharat / bharat

طالبان کی آفیشیل ویب سائٹ انٹرنیٹ سے غائب - طالبان کی پشتو ، اردو ، عربی ، انگریزی اور داری زبانوں کی آفیشیل ویب سائٹ

ایجنسی کی جانب سے دی گئی جانکاری کے مطابق جمعہ کو طالبان کی پشتو، اردو، عربی، انگریزی اور داری زبانوں کی آفیشیل ویب سائٹ انٹرنیٹ سے غائب ہوگئی ہے۔ تاہم اس کی وجہ ابھی واضح ںہیں ہوپائی ہے۔

طالبان کی آفیشیل ویب سائٹ انٹرنیٹ سے غائب
طالبان کی آفیشیل ویب سائٹ انٹرنیٹ سے غائب
author img

By

Published : Aug 21, 2021, 3:11 PM IST

بوسٹن :طالبان کے ذریعہ افغان اور دنیا کے لوگوں کو اپنے اور اپنی جیت کے بارے میں سرکاری پیغامات دینے والی ویب سائٹ جمعہ کے روز اچانک انٹرنیٹ کی سے غائب ہوگئی ہے۔ حالانکہ ابھی تک اس کے وجوہات کے بارے میں معلوم نہیں ہوسکا ہے۔

تاہم ، یہ فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا کہ جمعہ کو پشتو ، اردو ، عربی ، انگریزی اور داری زبانوں کی سائٹیں آف لائن کیوں ہوئی ہیں۔ ان ویب سائٹس کو سان فرانسسکو میں واقع کمپنی کلاؤڈ فائر کی جانب سے تحفظ فراہم کی گئی ہے۔ یہ کمپنی ویب سائٹ کو سائبر حملوں سے بچانے میں مدد کرتی ہے۔

اطلاع کے مطابق اس واقعہ پر تبصرہ کرنےکے لیے کلاؤڈ فیر کو ای میل کرنے کے ساتھ فون بھی کیا گیا تھا لیکن ابھی ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔اس واقعہ کی سب سے پہلی خبر ' دی واشنگٹن پوسٹ' نے دی۔

آن لائن شدت پسند مواد پر نظر رکھنے والی ایس آئی ٹی آئی انٹیلی جنس گروپ کی ڈائریکٹر ریٹا کاٹز نے جمعہ کو کہا کہ واٹس ایپ نے طالبان سے منسلک کئی گروپوں کو بھی ہٹا دیا ہے۔

واٹس ایپ کے ترجمان ڈینیل میسٹر نے واٹس ایپ گروپس کو ہٹانے کی تصدیق تو نہیں کی ہے۔تاہم اس ہفتے کے شروعات میں کمپنی کی جانب سے ایک بیان کا حوالہ دیا گیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ 'کمپنی امریکی پابندیوں کے قانون کی پابند ہے'۔ تاہم ، ٹوئٹر نے طالبان کے اکاؤنٹس کو نہیں ہٹایا ہے۔ دوسری طرف فیس بک کی طرح گوگل کا یوٹیوب بھی طالبان کو ایک دہشت گرد تنظیم سمجھتا ہے اور وہ اس کے اکاؤنٹس کو چلنے سے روکتا ہے۔

مزید پڑھیں:بھارتی فضائیہ کا طیارہ 85 لوگوں کے ساتھ کابل سے روانہ

طالبان غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی امریکی فہرست میں شامل نہیں ہیں لیکن امریکہ نے اس پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔قیاس آرئیاں ہیں کہ طالبان کے آن لائن ذرائع سے عوام تک رسائی کو روکنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ 15 اگست کو طالبان کے افغانستان پر قبضہ کرنے کے بعد سے وہاں کے لوگوں میں دہشت کا ماحول ہے۔ وہیں امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے افغانستان میں پھنسے امریکی شہریوں سے انہیں گھر پہنچانے کا وعدہ کیا ہے۔

انہوں نے افغانستان میں پھنسے امریکیوں سے کہا کہ ' ہم آپ کو گھر پہنچائیں گے'۔

وہیں افغانستان میں انسانی بحران کے خدشہ کے پیش نظر برطامیہ، کینیڈا جیسے کئی ممالک پہلےہی افغان مہاجرین کےلیے دوبارہ آباد کاری کے منصوبوں کا اعلان کر چکے ہیں جبکہ کئی دوسرے ممالک نے انہیں عارضی پناہ دینے پر اتفاق رائے ظاہر کیا ہے۔

آپ کو بتادیں کہ گزشتہ روز افغانستان کے کئی مقامات میں افغانی شہریوں نے اپنے قومی پرچم کو ہاتھ میں لے کر طالبان کے دہشت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا تھا اور طالبان نے اس احتجاج کو تشدد سے دبانے کی کوشش کی۔

صوبہ خوست میں طالبان حکام نے مظاہرے کو روکنے کے بعد 24 گھنٹے کا کرفیو نافذ کر دیا۔ یہ معلومات بیرون ملک سے صورتحال پر نظر رکھنے والے صحافیوں سے حاصل کی گئی ہے۔ ویسے دہشت گردوں نے فوری طور پر مظاہرے یا کرفیو کے معاملے کو قبول نہیں کیا۔

بوسٹن :طالبان کے ذریعہ افغان اور دنیا کے لوگوں کو اپنے اور اپنی جیت کے بارے میں سرکاری پیغامات دینے والی ویب سائٹ جمعہ کے روز اچانک انٹرنیٹ کی سے غائب ہوگئی ہے۔ حالانکہ ابھی تک اس کے وجوہات کے بارے میں معلوم نہیں ہوسکا ہے۔

تاہم ، یہ فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا کہ جمعہ کو پشتو ، اردو ، عربی ، انگریزی اور داری زبانوں کی سائٹیں آف لائن کیوں ہوئی ہیں۔ ان ویب سائٹس کو سان فرانسسکو میں واقع کمپنی کلاؤڈ فائر کی جانب سے تحفظ فراہم کی گئی ہے۔ یہ کمپنی ویب سائٹ کو سائبر حملوں سے بچانے میں مدد کرتی ہے۔

اطلاع کے مطابق اس واقعہ پر تبصرہ کرنےکے لیے کلاؤڈ فیر کو ای میل کرنے کے ساتھ فون بھی کیا گیا تھا لیکن ابھی ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔اس واقعہ کی سب سے پہلی خبر ' دی واشنگٹن پوسٹ' نے دی۔

آن لائن شدت پسند مواد پر نظر رکھنے والی ایس آئی ٹی آئی انٹیلی جنس گروپ کی ڈائریکٹر ریٹا کاٹز نے جمعہ کو کہا کہ واٹس ایپ نے طالبان سے منسلک کئی گروپوں کو بھی ہٹا دیا ہے۔

واٹس ایپ کے ترجمان ڈینیل میسٹر نے واٹس ایپ گروپس کو ہٹانے کی تصدیق تو نہیں کی ہے۔تاہم اس ہفتے کے شروعات میں کمپنی کی جانب سے ایک بیان کا حوالہ دیا گیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ 'کمپنی امریکی پابندیوں کے قانون کی پابند ہے'۔ تاہم ، ٹوئٹر نے طالبان کے اکاؤنٹس کو نہیں ہٹایا ہے۔ دوسری طرف فیس بک کی طرح گوگل کا یوٹیوب بھی طالبان کو ایک دہشت گرد تنظیم سمجھتا ہے اور وہ اس کے اکاؤنٹس کو چلنے سے روکتا ہے۔

مزید پڑھیں:بھارتی فضائیہ کا طیارہ 85 لوگوں کے ساتھ کابل سے روانہ

طالبان غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی امریکی فہرست میں شامل نہیں ہیں لیکن امریکہ نے اس پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔قیاس آرئیاں ہیں کہ طالبان کے آن لائن ذرائع سے عوام تک رسائی کو روکنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ 15 اگست کو طالبان کے افغانستان پر قبضہ کرنے کے بعد سے وہاں کے لوگوں میں دہشت کا ماحول ہے۔ وہیں امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے افغانستان میں پھنسے امریکی شہریوں سے انہیں گھر پہنچانے کا وعدہ کیا ہے۔

انہوں نے افغانستان میں پھنسے امریکیوں سے کہا کہ ' ہم آپ کو گھر پہنچائیں گے'۔

وہیں افغانستان میں انسانی بحران کے خدشہ کے پیش نظر برطامیہ، کینیڈا جیسے کئی ممالک پہلےہی افغان مہاجرین کےلیے دوبارہ آباد کاری کے منصوبوں کا اعلان کر چکے ہیں جبکہ کئی دوسرے ممالک نے انہیں عارضی پناہ دینے پر اتفاق رائے ظاہر کیا ہے۔

آپ کو بتادیں کہ گزشتہ روز افغانستان کے کئی مقامات میں افغانی شہریوں نے اپنے قومی پرچم کو ہاتھ میں لے کر طالبان کے دہشت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا تھا اور طالبان نے اس احتجاج کو تشدد سے دبانے کی کوشش کی۔

صوبہ خوست میں طالبان حکام نے مظاہرے کو روکنے کے بعد 24 گھنٹے کا کرفیو نافذ کر دیا۔ یہ معلومات بیرون ملک سے صورتحال پر نظر رکھنے والے صحافیوں سے حاصل کی گئی ہے۔ ویسے دہشت گردوں نے فوری طور پر مظاہرے یا کرفیو کے معاملے کو قبول نہیں کیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.